بھارت کے ہائیڈرو ٹیررازم کے بھیانک نتائج ہوں گے، افسران مستقبل کی جنگ کے لیے خود کو تیار کریں، فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا کہ بھارت کے ہائیڈرو ٹیررازم کے بھیانک نتائج ہوں گے، افسران مستقبل کی جنگ کے لیے خود کو تیار کریں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق جمعے کے روز فیلڈ مارشل و آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کمانڈ نٹ اسٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کیا، کوئٹہ پہنچنے پر کورکمانڈر اور کمانڈنٹ اسٹاف کالج نے فیلڈ مارشل کا بھرپور استقبال کیا۔
فیلڈ مارشل نے کمانڈ نٹ اسٹاف کالج میں طلبا، افسران اور فیکلٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معرکہ حق میں کامیابی ہمارے قومی عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے، قومی قیادت کے ساتھ قوم مادر وطن کے دفاع کے لیے آہنی دیوار بن کر کھڑی ہوئی۔
آرمی چیف نے آپریشن بنیان المرصوص کے شہدا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور شہدا کے اہلخانہ سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
فیلڈ مارشل نے کمانڈ اینڈ کنٹرول کالج میں طلبا، افسران اور فیکلٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی قیادت کے ساتھ قوم مادر وطن کے دفاع کے لیے آہنی دیوار بن کر کھڑی ہوئی،معرکہ حق میں کامیابی ہمارے قومی عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
آرمی چیف نے آپریشن بنیان المرصوص کے شہدا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور شہدا کے اہلخانہ سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
علاقائی اور عالمی حالات پر بات کرتے ہوئے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ابھرتے ہوئے تنازعات کی نوعیت پر روشنی ڈالی، خصوصاً بھارت کی پاکستان کے خلاف بلااشتعال جارحیت کی خطرناک روش کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کو ناکام بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہماری کوششوں کو سبوتاژ کرنے والی دشمنانہ سازشوں کو مکمل طور پر شکست دی جائے گی۔
جنوبی ایشیا میں اسٹریٹجک استحکام کے لیے آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر کے پُرامن اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حل پر زور دیا، اور بھارت کی جانب سے آبی جارحیت (ہائیڈرو ٹیررازم) کو غیر قانونی اور ناقابلِ قبول قرار دیا اور کہا کہ بھارت کی ہائیڈرو ٹیررازم کے بھیانک نتائج ہوں گے، فیلڈ مارشل نے کہا کہ دہشتگردی کی ہر قسم اور ہر شکل کے خلاف قومی جدوجہد منطقی انجام تک پہنچے گی۔
آرمی چیف نے زیرِ تربیت افسران کو تلقین کی کہ وہ اپنی ذمہ داریاں مکمل جذبے، لگن اور عزم کے ساتھ ادا کریں۔ انہوں نے تخلیقی سوچ اور تحقیق کی ضرورت پر زور دیا اور کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کی طرف سے مستقبل کے عسکری رہنماؤں کی اعلیٰ معیار کی تربیت کو سراہا۔
انہوں نے تخلیقی سوچ اور تحقیق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کو مستقبل کے عسکری قائدین کی اعلیٰ تربیت پر سراہا، آرمی چیف نے کہا کہ تربیت نہ صرف موجودہ حالات کی عکاسی کرے بلکہ ہمیں مستقبل کے میدان جنگ کے لیے بھی تیار کرے، جہاں چستی، جدت اور غیر متزلزل عزم درکار ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آرمی چیف بھارت پاکستان جنرل سید عاصم منیر فیلڈ مارشل کمانڈنٹ کالج کوئٹہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رمی چیف بھارت پاکستان فیلڈ مارشل کمانڈنٹ کالج کوئٹہ ہائیڈرو ٹیررازم کالج کوئٹہ فیلڈ مارشل رمی چیف نے نے کہا کہ ا رمی چیف کے لیے
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔