Daily Ausaf:
2025-11-03@10:04:07 GMT

فیلڈ مارشل، پی ایل17 اور ’’بلف گیم‘‘

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
چین کی طرف سے پی ایل 17کو اگرچہ بنیادی طور پر J-20جیسے بڑے طیارے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ کچھ سافٹ ویئر اور ساختی تبدیلیوں کے ساتھ اسے J-10C اور JF-17 Block III جیسے پلیٹ فارمز پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کے لیے پاکستانی طیاروں میں جدید ریڈارز کا نصب ہونا ضروری ہو گا جو اس میزائل کو مکمل سپورٹ دے سکیں۔ مثال کے طور پر J-10Cمیں موجود KLJ-10A AESA ریڈار کو اپ گریڈ کرنا ہو گا تاکہ وہ PL-17 کو طویل فاصلے سے ہدف کی نشاندہی اور رہنمائی فراہم کر سکے، اگر پاکستان PL-17 حاصل کر لیتا ہے تو بھارت کے پاس دو راستے ہوں گے: یا تو وہ اپنے فضائی اثاثوں کو اپ گریڈ کرے یا بیرونی شراکت داروں کے ساتھ مل کر نئے میزائل پروگرامز پر ہنگامی بنیادوں پر تیزی سے کام کرے۔ اطلاعات یہ ہیں کہ بھارت پہلے ہی Astra Mk3 پر کام کر رہا ہے، جو ممکنہ طور پر 350 کلومیٹر تک جا سکتا ہے۔ اسی طرح مودی سرکار کی طرف سے امریکہ، اسرائیل، فرانس اور روس کے ساتھ دفاعی تعاون کو بھی مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔ بھارت اس حوالے سے اسرائیل اور بھارت کے ساتھ کئی خفیہ پروگراموں پر کام کر بھی رہا ہے اور آئی ایس آئی سمیت پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کی ان ڈیویلپمنٹس پر کڑی نگاہ ہے، فضا سے فضا میں دور تک مار کرنے والے ان میزائلوں کی دوڑ کا ایک اور پہلو بھارت کی ایواکس (AWACS)، ری فیولنگ ٹینکرز، اور ISR طیاروں کی سلامتی سے بھی جڑا ہے۔
PL-17 جیسے میزائل خاص طور پر ایسے ہائی ویلیو اہداف کے خلاف ڈیزائن کیے گئے ہیں، جو کسی بھی فضائی جنگ میں ’’فورس ملٹی پلائر‘‘کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر پاکستان انہیں دور ہی سے تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے تو بھارتی فضائیہ کا کمانڈ اینڈ کنٹرول نیٹ ورک بری طرح متاثر ہو جائیگا اور اسے اپنی فضائیہ کا بنیادی ڈھانچہ پاک فضائیہ کی رینج سے باہر منتقل کرنے کیلئے مزید پیچھے لے جانا پڑے گا اور اسے ازسر نو استوار کرنا ہو گا۔ پی ایل 17 کی پاک فضائیہ کو ممکنہ فروخت چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا بھی ثبوت ہو گی۔ چین پہلے ہی پاکستان کو JF-17، J-10C، PL-15، اور مختلف ریڈار و ایویونکس نظام فراہم کر چکا ہے۔ PL-17کی فروخت چین کی پاکستان کو “air denial” صلاحیت فراہم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہے، اس پالیسی سے چین کو خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے میں مدد ملے گی، خاص طور پر بھارت-امریکا دفاعی اتحاد کے مقابلے میں یا کواڈ کے پردے میں ایشیائی نیٹو کی تشکیل جیسے معاملات میں یہ ایک ہنگامی نوعیت کی نئی رکاوٹ کھڑی ہو جائے گی۔ پی ایل 17 کو اگر ہنگامی بنیادوں پر پاکستان کے J-10C یا JF-17 Block III طیاروں پر نصب کر دیا جاتا ہے تو کسی بھی ممکنہ کشیدگی کے دوران پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی فضائی تسلط کے خاتمے کیلئے لائن آف کنٹرول پار کیے بغیر بھارتی طیاروں یا ایواکس کو نشانہ بنا سکے گا۔ یہ “stand-off kill” صلاحیت بھارت کے سیاسی و عسکری ردعمل کو پیچیدہ بنا دے گی کیونکہ پاکستان کی طرف سے ’’حملہ‘‘سرحد پار کیے بغیر کیا گیا ہو گا۔پی ایل 17 کی پاکستان کے فضائی بیڑے میں ممکنہ شمولیت نہ صرف جنوبی ایشیا میں فضائی طاقت کے توازن کو یکسر بدل دے گی بلکہ یہ خطے میں ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ کا آغاز بھی ہو گا۔ یہ دوڑ صرف طیاروں یا پلیٹ فارمز تک محدود نہیں رہے گی بلکہ ان کے ساتھ نصب میزائلوں کی رینج، درستگی اور ہدف کو تباہ کرنے کی صلاحیت ہی اصل مقابلہ بنے گی۔ ایسے میں ضروری ہے کہ پاکستان صرف ہتھیاروں کے حصول پر انحصار نہ کرے بلکہ مقامی سطح پر تحقیق، ترقی اور پیداوار کو بھی فروغ دے تاکہ قومی دفاع صرف خریداریوں پر مبنی نہ رہے بلکہ حقیقی خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہو، ذرائع کا دعوی ہے کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اس حوالے سے بھی ایک خفیہ دفاعی پروگرام شروع کروا چکے ہیں اور پی ایل 15 سے پی ایل 17 جیسے کئی جدید دور مار میزائلوں کی پاکستان میں تیاری کے کم از کم 3 حساس پراجیکٹس پر کام تیزی سے جاری ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کے پی ایل 17 کے ساتھ کرنے کی

پڑھیں:

بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: بھارت کی جانب سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی فضا کو ایک بار پھر شدید مضرِ صحت بنا دیا ہے، شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 275 تک پہنچ گیا، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور کی فضا میں بڑھتی آلودگی اور سموگ کی شدت کا بنیادی سبب سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں، زرعی فضلے کا جلاؤ اور مقامی سطح پر بڑھتی ٹریفک و صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں AQI 449، اقبال ٹاؤن میں 441 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے جبکہ دیگر اہم شہروں میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے — فیصل آباد میں انڈیکس 377، گوجرانوالہ میں 220 اور ملتان میں 270 ریکارڈ کیا گیا ہے۔

محکمہ ماحولیات کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال بھارت سے داخل ہونے والی ہواؤں کے ساتھ وہاں کی سموگ کے پھیلاؤ سے بھی جڑی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں گھٹن اور دھند میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔

طبی ماہرین نے شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں، کھڑکیاں بند رکھیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ سانس اور آنکھوں کے امراض سے بچا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق سموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، اور دمہ یا سانس کے مریض شامل ہیں، جنہیں گھروں سے باہر نکلنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔

صوبائی حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ممکنہ صحت کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
  • ماہرین نے فضائی آلودگی اور اسموگ میں کمی کا حل بتا دیا
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
  • فیلڈ مارشل کو سلام، گلگت بلتستان کو ترقی کے تمام مواقع دیئے جائینگے: صدر زرداری
  • امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی میں بڑی پیشرفت
  • گرائونڈ طیاروں کی بحالی،قائمہ کمیٹی دفاع نے پی آئی اے حکام کو طلب کرلیا
  • پاکستان سے امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی پر اہم پیشرفت
  • فیلڈ مارشل ایوب خان کے پڑپوتے کے گھر چوری، سابق صدر کی یادگار اشیاء بھی غائب
  • بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے پنجاب کا فضائی معیار خطرناک حد تک گرا دیا
  • غیر ملکی طیاروں نے سوڈان میں اعصابی گیس بموں سے بمباری کی ہے، یو این میں نمائندے کا بیان