Daily Ausaf:
2025-09-18@22:23:53 GMT

فیلڈ مارشل، پی ایل17 اور ’’بلف گیم‘‘

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
چین کی طرف سے پی ایل 17کو اگرچہ بنیادی طور پر J-20جیسے بڑے طیارے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ کچھ سافٹ ویئر اور ساختی تبدیلیوں کے ساتھ اسے J-10C اور JF-17 Block III جیسے پلیٹ فارمز پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کے لیے پاکستانی طیاروں میں جدید ریڈارز کا نصب ہونا ضروری ہو گا جو اس میزائل کو مکمل سپورٹ دے سکیں۔ مثال کے طور پر J-10Cمیں موجود KLJ-10A AESA ریڈار کو اپ گریڈ کرنا ہو گا تاکہ وہ PL-17 کو طویل فاصلے سے ہدف کی نشاندہی اور رہنمائی فراہم کر سکے، اگر پاکستان PL-17 حاصل کر لیتا ہے تو بھارت کے پاس دو راستے ہوں گے: یا تو وہ اپنے فضائی اثاثوں کو اپ گریڈ کرے یا بیرونی شراکت داروں کے ساتھ مل کر نئے میزائل پروگرامز پر ہنگامی بنیادوں پر تیزی سے کام کرے۔ اطلاعات یہ ہیں کہ بھارت پہلے ہی Astra Mk3 پر کام کر رہا ہے، جو ممکنہ طور پر 350 کلومیٹر تک جا سکتا ہے۔ اسی طرح مودی سرکار کی طرف سے امریکہ، اسرائیل، فرانس اور روس کے ساتھ دفاعی تعاون کو بھی مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔ بھارت اس حوالے سے اسرائیل اور بھارت کے ساتھ کئی خفیہ پروگراموں پر کام کر بھی رہا ہے اور آئی ایس آئی سمیت پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کی ان ڈیویلپمنٹس پر کڑی نگاہ ہے، فضا سے فضا میں دور تک مار کرنے والے ان میزائلوں کی دوڑ کا ایک اور پہلو بھارت کی ایواکس (AWACS)، ری فیولنگ ٹینکرز، اور ISR طیاروں کی سلامتی سے بھی جڑا ہے۔
PL-17 جیسے میزائل خاص طور پر ایسے ہائی ویلیو اہداف کے خلاف ڈیزائن کیے گئے ہیں، جو کسی بھی فضائی جنگ میں ’’فورس ملٹی پلائر‘‘کا کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر پاکستان انہیں دور ہی سے تباہ کرنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے تو بھارتی فضائیہ کا کمانڈ اینڈ کنٹرول نیٹ ورک بری طرح متاثر ہو جائیگا اور اسے اپنی فضائیہ کا بنیادی ڈھانچہ پاک فضائیہ کی رینج سے باہر منتقل کرنے کیلئے مزید پیچھے لے جانا پڑے گا اور اسے ازسر نو استوار کرنا ہو گا۔ پی ایل 17 کی پاک فضائیہ کو ممکنہ فروخت چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعاون کا بھی ثبوت ہو گی۔ چین پہلے ہی پاکستان کو JF-17، J-10C، PL-15، اور مختلف ریڈار و ایویونکس نظام فراہم کر چکا ہے۔ PL-17کی فروخت چین کی پاکستان کو “air denial” صلاحیت فراہم کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہے، اس پالیسی سے چین کو خطے میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے میں مدد ملے گی، خاص طور پر بھارت-امریکا دفاعی اتحاد کے مقابلے میں یا کواڈ کے پردے میں ایشیائی نیٹو کی تشکیل جیسے معاملات میں یہ ایک ہنگامی نوعیت کی نئی رکاوٹ کھڑی ہو جائے گی۔ پی ایل 17 کو اگر ہنگامی بنیادوں پر پاکستان کے J-10C یا JF-17 Block III طیاروں پر نصب کر دیا جاتا ہے تو کسی بھی ممکنہ کشیدگی کے دوران پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی فضائی تسلط کے خاتمے کیلئے لائن آف کنٹرول پار کیے بغیر بھارتی طیاروں یا ایواکس کو نشانہ بنا سکے گا۔ یہ “stand-off kill” صلاحیت بھارت کے سیاسی و عسکری ردعمل کو پیچیدہ بنا دے گی کیونکہ پاکستان کی طرف سے ’’حملہ‘‘سرحد پار کیے بغیر کیا گیا ہو گا۔پی ایل 17 کی پاکستان کے فضائی بیڑے میں ممکنہ شمولیت نہ صرف جنوبی ایشیا میں فضائی طاقت کے توازن کو یکسر بدل دے گی بلکہ یہ خطے میں ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ کا آغاز بھی ہو گا۔ یہ دوڑ صرف طیاروں یا پلیٹ فارمز تک محدود نہیں رہے گی بلکہ ان کے ساتھ نصب میزائلوں کی رینج، درستگی اور ہدف کو تباہ کرنے کی صلاحیت ہی اصل مقابلہ بنے گی۔ ایسے میں ضروری ہے کہ پاکستان صرف ہتھیاروں کے حصول پر انحصار نہ کرے بلکہ مقامی سطح پر تحقیق، ترقی اور پیداوار کو بھی فروغ دے تاکہ قومی دفاع صرف خریداریوں پر مبنی نہ رہے بلکہ حقیقی خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہو، ذرائع کا دعوی ہے کہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اس حوالے سے بھی ایک خفیہ دفاعی پروگرام شروع کروا چکے ہیں اور پی ایل 15 سے پی ایل 17 جیسے کئی جدید دور مار میزائلوں کی پاکستان میں تیاری کے کم از کم 3 حساس پراجیکٹس پر کام تیزی سے جاری ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان کے پی ایل 17 کے ساتھ کرنے کی

پڑھیں:

ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) ناٹو کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ یہ اتحاد بغیر پائلٹ کے طیاروں کا مقابلہ کرنے کے ایسے طریقوں پر غور کر رہا ہے جو انہیں لڑاکا طیاروں سے مار گرانے کے بجائے زیادہ مؤثر اور کم خرچ ہوں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 9 اور 10 ستمبر کو بغیر پائلٹ کے 19 روسی طیاروں نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔ ناٹو کے رکن ممالک کے لڑاکا طیاروں نے ان میں سے کچھ ڈرون طیاروں کو روک لیا تھا۔ ناٹو کے عہدیدار نے بتایا کہ ڈرونز کو تباہ کرنے کا بہترین طریقہ یہ نہیں کہ ایک نہایت مہنگا میزائل کسی نہایت مہنگے طیارے سے داغا جائے۔ عہدیدار نے کہا کہ رکن ممالک ہیلی کاپٹروں سے کم اونچائی کی نگرانی، آواز کے ذریعے پتا لگانے کے نظام اور زمین پر قائم موبائل فائر ٹیموں کے استعمال جیسے طریقوں پر غور کریں گے جو یوکرین نے استعمال کیے ہیں۔ ناٹو نے اعلان کیا کہ جرمنی اور فرانس سمیت 8ممالک، روس کے قریب مشرقی یورپ کے رکن ممالک کے فضائی دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے طیارے اور دیگر ذرائع استعمال کریں گے۔دوسری جانب روس اور یوکرین کے درمیان لگاتار ایک دوسرے کے کنٹرول میں آنے والے علاقوں پر حملے ہو رہے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ منگل کی شب روسی ڈرون حملے نے یوکرین کے مرکزی علاقے کیرووہراد میں بجلی کی فراہمی کو جزوی طور پر منقطع کر دیا اور ریلوے آپریشنز میں خلل ڈالا۔ اینڈری ریکووچ نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ علاقائی مرکز اور اولیکساندریو سے منسلک 44 دیہات میں بجلی کی فراہمی جزوی طور پر منقطع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی طیاروں نے دوحہ پر بیلسٹک میزائل بحیرہ احمر سے فائر کیے، امریکی اہلکار
  • سعودیہ سے معاہدے کی تیاری و تکمیل میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار ہے
  • ڈرون کا مقابلہ کرنے کیلیے ناٹو کا مزید اقدامات پر غور
  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • وزیراعظم محمد شہبازشریف کا طیارہ سعودی فضائی حدود میں داخل
  • سعودی فضائی حدود میں داخل ہونے پر جنگی طیاروں نے وزیراعظم کے جہاز کا شاندار استقبال کیا
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیل کا حملہ، یمنی ائیر ڈیفنس کا کامیاب دفاع
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم