سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول؛ بھارت کو ریڈلائن عبور نہیں کرنے دینگے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول؛ بھارت کو ریڈلائن عبور نہیں کرنے دینگے، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 30 May, 2025 سب نیوز
دوشنبے:وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہے، بھارت کو ریڈلائن عبور نہیں کرنے دیں گے۔
تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوششوں کو نہایت خطرناک اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اپنی آبی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے کروڑوں انسانوں کے پانی کے حق کو یرغمال نہیں بنایا جا سکتا اور بھارت کو واضح طور پر ’’ریڈ لائن ‘‘ کا علم ہونا چاہیے جسے عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیراعظم نے نشاندہی کی کہ جس طرح غزہ میں مہلک ہتھیاروں کا بے دریغ استعمال انسانیت پر کاری ضرب ہے، اسی طرح پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی نئی روش عالمی برادری کے لیے لمحہ فکر ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ خطے میں آبی توازن کا ضامن ہے اور بھارت کی جانب سے اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے اس رویے کا نوٹس لے اور پانی کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کردار ادا کرے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بھی روشنی ڈالی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں 13 ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں جو ملک کے پانی کے ذخائر کا نصف حصہ مہیا کرتے ہیں، لیکن عالمی حدت میں اضافے کے باعث یہ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 2022ء میں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں شدید سیلابوں، طوفانی بارشوں اور زرعی و معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، جب کہ پاکستان کا عالمی سطح پر زہریلی گیسوں کے اخراج میں حصہ آدھے فیصد سے بھی کم ہے۔ اس کے باوجود پاکستان اُن 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ گلیشیئرز کا تحفظ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے مستقبل کے لیے ضروری ہے اور بین الاقوامی برادری کو اس جانب فوری اور عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے موسمیاتی انصاف پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ اقوام کو اپنی ذمہ داریاں قبول کرنا ہوں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں دو مختلف کارروائیوں میں فتنہ الخوارج کے 7دہشت گرد ہلاک ، 4جوان وطن پر قربان سیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں دو مختلف کارروائیوں میں فتنہ الخوارج کے 7دہشت گرد ہلاک ، 4جوان وطن پر قربان بانی پی ٹی آئی 9مئی کی کس بات پر معافی مانگیں؟، علیمہ خان آئی ایم ایف کا پالیسی سازی اور عملدرآمد میں کرپشن اور غیر ضروری اثر و رسوخ کم کرنے کا مطالبہ عالمی برادری غیر ذمہ دارانہ رویے پر بھارت سے جواب دہی کرے، وزیراعظم شہباز شریف کی تاجک صدر سے ملاقات میں گفتگو تحریک تحفظ آئین پاکستان کو دوبارہ متحرک اور سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ وزارت خزانہ نے نئے بجٹ سے قبل ہی مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر دیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے بھارت کو
پڑھیں:
مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے ،شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے رہائشی علاقے پر اسرائیلی حملے کی پاکستان کی شدید مذمت کا اعادہ کیا،وزیراعظم نے 9 ستمبر کو اسرائیل کے حملے کو قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔وزیراعظم نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور قطر کے برادرانہ تعلقات تاریخی، دیرینہ اور پائیدار ہیں اور یہ آنے والے دنوں میں مزید مضبوط ہوں گے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مشرق وسطی میں اسرائیل کی جارحیت کو فوری طور پر روکا جانا چاہیے اسرائیلی اشتعال انگیزیوں کے پیش نظر امت کے اندر اتحاد بہت ضروری ہے،وزیراعظم نے دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس بلانے کے فیصلے کو سراہا۔