گرمیوں میں بغلوں کی بدبو سے نجات، آزمودہ اور آسان تدابیر
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
گرمیوں کا موسم آتے ہی پسینے کے ساتھ بغلوں سے آنے والی بدبو ایک عام مگر پریشان کن مسئلہ بن جاتی ہے۔ لیکن فکر کی بات نہیں، چند سادہ احتیاطی تدابیر اور گھریلو ٹوٹکوں سے آپ اس مسئلے پر قابو پا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹوٹے دانت سے پریشان لوگوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی
روزانہ نہاناروزانہ نہانا بدبو پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو ختم کرتا ہے، خاص طور پر بغلوں کو صابن سے اچھی طرح دھونا بہت ضروری ہے۔
ایسے پروڈکٹس استعمال کریں جو پسینہ روکتے اور خوشبو دیتے ہیں۔ سونے سے پہلے لگانے سے زیادہ مؤثر نتائج سامنے آتے ہیں۔
بغلوں کے بال صاف رکھیںبالوں کی موجودگی میں بیکٹیریا آسانی سے جمع ہوتے ہیں، اس لیے صفائی ضروری ہے۔
قدرتی کپڑے جیسے کاٹن یا لینن پسینے کو جذب کرتے ہیں اور بدبو کم کرتے ہیں۔
آزمودہ گھریلو ٹوٹکےلیموں کا رس: بغلوں پر لگانے سے بیکٹیریا ختم ہوتے ہیں۔
بیکنگ سوڈا: بدبو کو جذب کرتا ہے۔
سیب کا سرکہ: اینٹی بیکٹیریل اثر رکھتا ہے، روئی سے بغلوں پر لگائیں۔
غذا پر نظر ثانی کریںمرچ مصالحے، کیفین، پیاز اور لہسن جیسی چیزیں بدبو کو بڑھا سکتی ہیں۔ زیادہ پانی پینا اور دہی، سبزیاں، پھل کا استعمال مفید ہے۔
گیلے اور پسینے سے بھرے کپڑوں میں دیر تک رہنا بدبو بڑھاتا ہے۔ خاص طور پر انڈروئیر اور بنیان روزانہ تبدیل کریں۔
اگر مسئلہ برقرار رہے؟اگر ان تمام تدابیر کے باوجود بدبو ختم نہ ہو تو ماہرِ جلد یا ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ یہ کسی اندرونی طبی مسئلے کی علامت ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بغلوں کی بدبو بیکنگ سوڈا پسینہ سیب کا سرکہ گرمیاں لیموں کا رس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بغلوں کی بدبو سیب کا سرکہ گرمیاں لیموں کا رس
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔