’کورونا کا خطرہ اب بھی موجود‘،نئی کووِڈ-19 ویکسین کن لوگوں کے لیے کارآمد ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے موڈرنا کی نئی کووِڈ-19 ویکسین “mNEXSPIKE” کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا وبا کے باعث دنیا میں اوسط عمر کتنی گھٹ گئی؟
یہ ویکسین 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد، اور 12 سے 64 سال کی عمر کے ایسے افراد کے لیے منظور کی گئی ہے جو کسی ایک یا زیادہ بنیادی طبی مسائل کا شکار ہیں، جو انہیں کووِڈ-19 سے شدید بیماری کے خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
یہ منظوری اس وقت دی گئی ہے جب FDA نے ویکسین کی منظوری کے معیار کو سخت کر دیا ہے، خاص طور پر صحت مند بالغوں کے لیے، جن کے لیے اب ویکسین کی منظوری سے قبل مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا کا خدشہ: چمگادڑ پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں، نئی تحقیق
mNEXSPIKE ویکسین میں موڈرنا کی اصل ویکسین Spikevax کے مقابلے میں کم خوراک استعمال کی گئی ہے، جو صرف پانچواں حصہ ہے، اور یہ بہتر مدافعتی ردعمل کے لیے تیار کی گئی ہے۔
موڈرنا کے سی ای او، اسٹیفان بینسل کے مطابق COVID-19 اب بھی ایک سنگین خطرہ ہے، اور mNEXSPIKE کی منظوری ان افراد کے لیے ایک اہم نیا ذریعہ فراہم کرتی ہے جو شدید بیماری کے خطرے میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس ممکنہ طور پر لیب سے پھیلا، امریکی کانگریس کمیٹی کا انکشاف
یہ ویکسین ریفریجریٹر میں محفوظ کی جا سکتی ہے، جو اس کی شیلف لائف کو بڑھاتی ہے اور تقسیم کو آسان بناتی ہے، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں جہاں سپلائی چین کے مسائل ویکسینیشن مہمات میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
FDA کی منظوری 11,400 افراد پر مشتمل ایک مطالعے کی بنیاد پر دی گئی، جس میں mNEXSPIKE کو محفوظ اور مؤثر پایا گیا، اور بعض معاملات میں یہ اصل ویکسین سے بھی بہتر ثابت ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
mNEXSPIKE کورونا نئی ویکسین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کورونا نئی ویکسین کی منظوری کے لیے گئی ہے
پڑھیں:
سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس، کراچی برانچ رجسٹری کے ماسٹر پلان کی منظوری
سپریم کورٹ آف پاکستان کی بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی کی مجوزہ تعمیر کے لیے ماسٹر لے آؤٹ پلان کا جائزہ لیا گیا اور متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔
اجلاس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد شفیع صدیقی، جسٹس عامر فاروق، رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان اور دیگر افسران شریک ہوئے۔
اس موقع پر محکمہ مواصلات و تعمیرات سندھ کے چیف انجینئر نے مجوزہ منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ منصوبہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت مکمل کیا جائے گا، جس میں عدالتوں، دفاتر، وکلاء اور عوام کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے قتل کے مجرم سجاد کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اجلاس میں موجودہ مقام پر توسیع کی تجویز پر بھی غور کیا گیا لیکن اسے غیر پائیدار قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا گیا، کیونکہ پارکنگ ایریا برساتی نالے پر تجاوزات کا باعث بن رہا تھا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ ایسی کسی تجاوزات کی اجازت یا حوصلہ افزائی نہیں کرے گی اور تمام ترقیاتی منصوبے پائیداری و طویل المدتی استحکام کے اصولوں کے مطابق ہونے چاہئیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے ریٹائرڈ ججز کی سیکیورٹی سے متعلق مراسلے پر وضاحت کردی
مزید برآں یہ فیصلہ کیا گیا کہ منصوبہ نئے مجوزہ مقام پر منتقل کیا جائے گا اور قدرتی نالے سے رکاوٹیں ہٹانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ اجلاس میں اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے ترقیاتی منصوبے قانونی، ماحولیاتی اور شہری اصولوں کے مطابق مکمل ہوں گے۔
اس مقصد کے لیے منصوبے کی پی سی-ون (PC-1) پلاننگ ڈویژن کو بھیجنے اور سی ڈی ڈبلیو پی (CDWP) کے سامنے منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کراچی برانچ رجسٹری