اسحاق ڈار کا برطانوی وزیر خارجہ سے رابطہ، باہمی تعاون بڑھانے پر بات چیت
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے جس میں سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر باہمی تعاون بڑھانے پر بات کی گئی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے قریبی روابط قائم رکھنے پر اتفاق کیا، دونوں رہنمائوں نے اس ماہ اقوام متحدہ میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
قبل ازیں ائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ازبکستان کے وزیر خارجہ سیدوف بختیار اودیلووچ سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور دونوں رہنماؤں نے اپنی گفتگو میں ازبکستان، افغانستان، پاکستان ریلوے منصوبے پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔
میں اس نسل سے تعلق رکھتا ہوں جس نے پاکستان اور بنگلہ دیش کو علیحدہ ہوتے دیکھا،صدر آصف علی زرداری
دونوں رہنماؤں کے درمیان سہ ملکی ریلوے منصوبے کے فریم ورک معاہدے کی جلد تکمیل پر مشاورت بھی کی گئی، معاہدے پر دستخط کی تقریب کے طریقہ کار اور افغان قیادت سے رابطوں پر گفتگو بھی کی گئی جبکہ ریلوے منصوبہ علاقائی رابطے اور تجارتی ترقی کے لیے سنگ میل قرار دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار اور آذربائیجان کے وزیرِ خارجہ جیہون بایراموف کے درمیان بھی ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس میں وزیرِ خارجہ نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وفد کو آذربائیجان کی جانب سے دی گئی میزبانی پر اظہارِ تشکر کیا ہے۔
جنوبی ایشیا میں تنازعات کسی بھی وقت بے قابو ہو سکتے ہیں: جنرل ساحر شمشاد مرزا
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ دونوں وزرائے خارجہ نے آئندہ اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او سمٹ پر تفصیلی گفتگو بھی کی، ای سی او سربراہی اجلاس جولائی 2025ء کے اوائل میں آذربائیجان میں ہو گا، دونوں رہنماؤں نے سربراہی اجلاس کی تیاریوں، شرکاء اور طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932