وزیر اعظم پاکستان کاچار ملکی دورہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںہفتہ وار پروگرام تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: وزیر اعظم پاکستان کاچار ملکی دورہ۔۔۔۔ ایک تجزیہ
Pakistani PM’s Four-Nation Tour.
مہمان تجزیہ نگار: سید کاشف علی اسلام آباد
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 01 جون 2025
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
وزیر اعظم محمد شہباز شریف 25 سے 30 مئی 2025 تک ترکی، ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا دورہ کیا ۔
وزیراعظم پاکستان کا ہمسایہ مسلم ممالک کا دورہ خاص تناظر میں کیا گیا
اس دورے میں ان ممالک کے عوام اور بالخصوص لیڈرشپ کا پاک بھارت حالیہ کشیدگی میں حمایت پر شکریہ اد کیا گیا
برادر ہمسایہ مسلم ممالک خصوصاً اسلامی جمہوریہ ایران نے اس کڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا
دورے کے مقاصد میں دو طرفہ تعلقات اور دفاعی تعاون کو مزید بہتر بنانا بھی تھا
جمہوری اسلامی ایران نے جنگ بندی کی کو ششوں میں بہت اہم کردار تھا
پاکستان کے وزیراعظم اور آرمی چیف کا اکٹھا دورہ کرنا ان ممالک کے ساتھ قربت کا اظہار ہے
بھارتی میڈیا نے تو ترکی اور ایران کے خلاف بہت پراپیگنڈہ کیا
ان دوست ممالک نے پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی حمایت کی قیمت بھی ادا کی ہے
بھارتی میجر نے جمہوری اسلامی ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کی
اس دورے میں پاک ایران تجارت کو دس ارب تک لے جانے کا طے ہوا
پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو ماضی کی نسبت زیادہ آزادانہ کررہا ہے
پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو زمینی حقائق کے مطابق پاکستان کے مفاد کی روشنی میں اپنارہا ہے
پاکستان امریکہ چین تعلقات مین بھی توازن کی حکمتِ عملی اپنائے ہوئے ہے
پاکستان ایران او رسعودی عرب تعلقات میں بھی مساویانہ طرزِ عمل اپنارہا ہے
پاکستان عالمی تقسیم میں بھی کسی ایک بلاک کے پلڑے میں اپنا وزن نہیں ڈال رہا
پاکستان اپنے ریاستی مفادات کو اولیت دینے لگا ہے
پاکستان کا غزہ کے حوالے سے ایرانی موقف کی حمایت و تائید ایک اچھی حکمتِ عملی ہے
ایران کے پُرامن ایٹمی توانائی کے حق کی حمایت بھی ایران کے ساتھ دوستی کو مزید بڑھاوا دے گا
پاکستان نے اپنے چار ملکی دورے کے ذریعے اسرائیل امریکہ کو بھارتی حمایت کرنے کا ردعمل دیا ہے
پاکستان اور ایران کے بہتر تعلقات دونوں ممالک کی ضرورت ہیں
پاک ایران دوستی صرف سیاسی ہی نہیں بلکہ جغرافیائی طور پہ بھی دونوں ممالک کے لئے اہمیت رکھتی ہے
اسرائیل کی غاصب ریاست کے حوالے سے پاکستانی کاتاریخی موقف آج بھی قائد اعظم کے فرمان کے مطابق ہے
اگر سعودی عرب کے ذریعے ا اسرائیل کو تسلیم کروانے کی کوشش کی بھی گئی تو پاکستان اپنے تاریخی موقف پہ رہے گا
موجودہ پاک بھارت جنگ میں اسرائیلی جنگی ماہرین کا بھارت میں ہونا ایک حقیقت ہے
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کا ہے پاکستان ایران کے
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا افغان ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ ، دونوں ممالک کا تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا افغان ہم منصب امیر خان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں دونوں جانب سے سفارتی تعلقات کو سفیروں کی سطح تک بڑھانے کے فیصلوں کا خیر مقدم کیا گیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق دو روز قبل وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان میں اپنے سفارتخانے کو سفیر کی سطح پراپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے جواب میں افغانستان نے بھی گزشتہ روز اسلام آباد میں تعینات اپنے ناظم الامور کو سفیر کی سطح تک بڑھا دیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا بتانا ہے کہ آج وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا افغان ہم منصب امیر خان متقی سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں افغان وزیر خارجہ امیر خان نے پاکستان کی جانب سے سفارتی تعلقات سفیر کی سطح تک بڑھانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امیر خان متقی نے آگاہ کیا کہ افغانستان نے بھی اسی نوعیت کا قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا، انہوں نے اس پیشرفت کو دونوں ممالک کے تعلقات کے لئے مثبت اور خوش آئند قرار دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے 19 اپریل کی ملاقات میں طے پانے والے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا اور باہمی اعتماد کے فروغ کے لئے قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
اس کے علاوہ ٹیلیفونک رابطے میں علاقائی روابط کے لئے ازبکستان افغانستان پاکستان ریلوے منصوبے کی اہمیت پر زور دیا گیا اور ازبکستان افغانستان پاکستان ریلوے منصوبے کی جلد تکمیل کے لئے فریم ورک معاہدے کو حتمی شکل دینے پر اتفاق بھی کیا گیا۔
فضائیہ کی ذلت کے بعد وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی اگلے حملے میں اپنی بحریہ کو آگے کرنے کی خفت بھر ی دھمکی، پاک فوج کے ترجمان کا موقف بھی آگیا
مزید :