Juraat:
2025-09-18@13:42:24 GMT

محکمہ خوراک، گندم کی خریداری میں اربوں روپے کا اسکینڈل

اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT

محکمہ خوراک، گندم کی خریداری میں اربوں روپے کا اسکینڈل

 

سابق سیکریٹری خوراک، ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی مقصود احمد، نصر اللہ چانڈیو اور افسران پر الزامات
حکام سندھ کے گوداموں میں گندم کی 90لاکھ بوریوں کی موجود گی پر غلط بیانی کرتے رہے

محکمہ خوراک سندھ میں گندم کی خریداری کے دوران اربوں روپے کا اسکینڈل سامنے آگیا، نیب اور سی ایم آئی ٹی میں تحقیقات جاری، سابق سیکریٹری خوراک، ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی مقصود احمد، نصر اللہ چانڈیو سمیت دیگر افسران پر کرپشن کے الزامات، کرپشن کی شکایت کرنے والے فوڈ انسپکٹر کے خلاف محکمہ میں انکوائری شروع۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق محکمہ خوراک سندھ میں سال 2022 سے لے کر سال 2023 تک گندم گندم کی خریداری میں اربوں روپے کرپشن کے الزامات سامنے آئے ہیں، لاڑکانہ میں تعینات انسپکٹر بشیر مینگل نے وفاقی حکومت کے اعلیٰ حکام کو شکایت کی کہ سال 2018-19 کے دوران محکمہ خوراک سندھ کے افسران وفاق، پاسکو اور ٹی سی پی سے غلط بیانی کرتے رہے کہ سندھ کے گوداموں میں گندم کی 90لاکھ بوریاں موجود ہیں، جبکہ محکمہ خوراک نے گوداموں کے کرائے کی مد میں کروڑوں روپے ادا کئے ۔ سال 2021-22 اور سال 2022-23 کے دوران محکمہ خوراک کے افسران نے 100 ارب روپے کی کرپشن کی ہے ، فوڈ انسپکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ 15اکتوبر سے 30 جون تک سبسڈی کے نام پر فلور ملز کو کروڑوں روپے سبسڈی جاری ہوتی ہے لیکن عوام کو سبسڈی کا فائدہ نہیں ہوتا۔ فوڈ انسپکٹر کی شکایت پر وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم اور نیب نے انکوائری شروع کرتے ہوئے سیکریٹری خوراک کو لیٹر ارسال کر کے سندھ کے گوداموں میں موجود گندم کے ذخائر کے تفصیلات طلب کیں۔ فوڈ انسپکٹر کے مطابق گندم کے کرپشن اسکینڈل میں ایک سابق سیکریٹری خوراک، ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی مقصود احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر فوڈ لاڑکانہ و حیدرآباد نصر اللہ چانڈیو، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سکھر قریب اللہ سومرو، اسسٹنٹ ڈائریکٹر بشیر احمد شیخ، ڈی ایف سی شکارپور دلشاد سومرو، ڈی ایف سی وشن داس اور دیگر افسران ملوث ہیں۔ جبکہ محکمہ خوراک کے سیکریٹری ناصر عباس سومرو نے محکمہ میں کرپشن کی نشاندہی کرنے والے انسپکٹر کو شوکاز نوٹس جاری کر کے انکوائری کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید

جمعیت علماء اسلام (ف) کا سندھ امن مارچ قافلہ نواب شاہ سے ہوتا ہوا شیراز چوک قاضی احمد پہنچ گیا، جہاں شرکاء کا کارکنان نے شاندار استقبال کیا۔ مارچ کی قیادت جمعیت کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ڈاکٹر راشد محمود سومرو کر رہے ہیں۔

شیراز چوک پر قائم سچے پنڈال میں شرکاء کی بڑی تعداد موجود تھی، جہاں نعرے بازی، جوش و جذبے اور والہانہ استقبال نے مارچ کا منظر مزید پرجوش بنا دیا۔ مولانا راشد محمود سومرو نے کارکنان کے نعروں کا ہاتھوں کی زنجیر بنا کر جواب دیا۔

مارچ کے شرکاء سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راشد محمود سومرو نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام شروع دن سے سندھ میں امن کے لیے کوشاں ہے۔ میں نے اپنے والد کا جنازہ بھی اٹھایا تو امن کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ امن مارچ کا مقصد صرف ڈاکوؤں، لاقانونیت اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہے، ہم کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے خلاف نکلے ہیں۔ سندھ میں عوام کی جان و مال محفوظ نہیں۔

انہوں نے موجودہ سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اور ڈاکوؤں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے۔ یہ وہی ڈاکو ہیں جو الیکشن کے دن بیلٹ باکس بھر کر انہیں جتواتے ہیں۔

مولانا سومرو نے لاڑکانہ، شکارپور اور نواب شاہ سمیت دیگر شہروں میں ہندو اور مسلمان نوجوانوں کے قتل اور اغوا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن نو گو ایریاز بن چکے ہیں، دو دو سال اور چار چار سال کی بچیاں بھی ڈاکوؤں کے قبضے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کا سالانہ بجٹ دو کھرب روپے ہے، لیکن اس کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

راشد محمود سومرو نے سندھ میں گندم کرپشن اسکینڈل پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ 70 تا 80 ارب کی کرپشن کرنے والے آج فلور ملز مالکان کے پیچھے چھپے بیٹھے ہیں گندم خریدی نہیں گئی، ریٹ کم رکھا گیا، اور کسان کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب یہی گندم مہنگی ہو کر عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا، لیکن آج عوام کو آٹا تک میسر نہیں۔

سیاسی تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں عوام پیپلز پارٹی کو مسترد کر چکے ہیں اور متبادل قیادت کی تلاش میں ہیں۔ اگر جونیئر مرتضیٰ بھٹو سیاست میں آتے ہیں تو ہم ان کو خوش آمدید کہیں گے، انہوں نے سابق وفاقی وزیر مرتضیٰ جتوئی کے خلاف مقدمات کو انتقامی سیاست قرار دیا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔

مولانا راشد محمود سومرو نے اعلان کیا کہ سندھ امن مارچ 18 ستمبر کو کراچی پہنچے گا، جہاں مولانا فضل الرحمٰن مارچ کی قیادت کریں گے، مارچ کے شرکاء وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے اور عوامی مطالبات پیش کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے سندھ پر طویل ترین پل منصوبے کی پیش رفت پر اہم اجلاس
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • بلوچستان میں محکمہ خوراک کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم
  • محکمہ خوراک کے پاس ذخیرہ ختم، بلوچستان میں گندم کا بحران شدت اختیار کر گیا
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • کراچی: سیلاب، کرپشن اور جعلی ترقی کے منصوبے
  • صوبائی وزیر طارق علی ٹالپور اور فریال تالپور کی سرپرستی میں محکمہ سماجی بہبود کرپشن کا گڑھ بن گیا
  • کراچی کا سرکاری اسکول ریسٹورنٹ مالک کو دینے کی تیاری
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید
  • پشاور: پریزائیڈنگ افسران کو نوٹس کا اجرا، الیکشن کمیشن کا چیف سیکریٹری کے پی کو خط