محکمہ خوراک، گندم کی خریداری میں اربوں روپے کا اسکینڈل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
سابق سیکریٹری خوراک، ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی مقصود احمد، نصر اللہ چانڈیو اور افسران پر الزامات
حکام سندھ کے گوداموں میں گندم کی 90لاکھ بوریوں کی موجود گی پر غلط بیانی کرتے رہے
محکمہ خوراک سندھ میں گندم کی خریداری کے دوران اربوں روپے کا اسکینڈل سامنے آگیا، نیب اور سی ایم آئی ٹی میں تحقیقات جاری، سابق سیکریٹری خوراک، ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی مقصود احمد، نصر اللہ چانڈیو سمیت دیگر افسران پر کرپشن کے الزامات، کرپشن کی شکایت کرنے والے فوڈ انسپکٹر کے خلاف محکمہ میں انکوائری شروع۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق محکمہ خوراک سندھ میں سال 2022 سے لے کر سال 2023 تک گندم گندم کی خریداری میں اربوں روپے کرپشن کے الزامات سامنے آئے ہیں، لاڑکانہ میں تعینات انسپکٹر بشیر مینگل نے وفاقی حکومت کے اعلیٰ حکام کو شکایت کی کہ سال 2018-19 کے دوران محکمہ خوراک سندھ کے افسران وفاق، پاسکو اور ٹی سی پی سے غلط بیانی کرتے رہے کہ سندھ کے گوداموں میں گندم کی 90لاکھ بوریاں موجود ہیں، جبکہ محکمہ خوراک نے گوداموں کے کرائے کی مد میں کروڑوں روپے ادا کئے ۔ سال 2021-22 اور سال 2022-23 کے دوران محکمہ خوراک کے افسران نے 100 ارب روپے کی کرپشن کی ہے ، فوڈ انسپکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ 15اکتوبر سے 30 جون تک سبسڈی کے نام پر فلور ملز کو کروڑوں روپے سبسڈی جاری ہوتی ہے لیکن عوام کو سبسڈی کا فائدہ نہیں ہوتا۔ فوڈ انسپکٹر کی شکایت پر وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم اور نیب نے انکوائری شروع کرتے ہوئے سیکریٹری خوراک کو لیٹر ارسال کر کے سندھ کے گوداموں میں موجود گندم کے ذخائر کے تفصیلات طلب کیں۔ فوڈ انسپکٹر کے مطابق گندم کے کرپشن اسکینڈل میں ایک سابق سیکریٹری خوراک، ڈپٹی ڈائریکٹر کراچی مقصود احمد، اسسٹنٹ ڈائریکٹر فوڈ لاڑکانہ و حیدرآباد نصر اللہ چانڈیو، اسسٹنٹ ڈائریکٹر سکھر قریب اللہ سومرو، اسسٹنٹ ڈائریکٹر بشیر احمد شیخ، ڈی ایف سی شکارپور دلشاد سومرو، ڈی ایف سی وشن داس اور دیگر افسران ملوث ہیں۔ جبکہ محکمہ خوراک کے سیکریٹری ناصر عباس سومرو نے محکمہ میں کرپشن کی نشاندہی کرنے والے انسپکٹر کو شوکاز نوٹس جاری کر کے انکوائری کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں: فیصل کریم کنڈی
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی—فائل فوٹوگورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا فیصل نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اچھی بات ہے کہ حکومت اور اپوزیشن نے مل کر سینیٹ الیکشن لڑا۔
ان کا کہنا ہے کہ سوات سانحہ ہوا لیکن کے پی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی اقدامات کرنا ہوں گے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت اور اپوزیشن کو مل کر 11 نشستوں کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق نوجوانوں کے لیے درست سمت کا تعین کرنا ہے، چاہتے ہیں کہ خیبر پختونخوا کی پہچان انتہا پسندی سے نہیں کھیلوں اور سیاحت سے ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کا سافٹ امیج نوجوانوں کی رہنمائی سے ہی اجاگر کیا جا سکتا ہے، نجی تنظیموں کی جانب سے نوجوانوں کے لیے اقدامات خوش آئند ہیں۔
گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمیں عسکریت پسندی کا مقابلہ نوجوانوں اور سافٹ امیج سے کرنا ہے۔ ہمیں فیک نیوز کا خاتمہ کرنا ہے، ہمارے معاشرے پر فیک نیوز کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔