ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کی فلم ’لو گُرو‘ کا پشتو گانا ریلیز
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
پاکستان کے سپر اسٹارز ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کی نئی فلم "لو گُرو" کا پشتو ویڈنگ سانگ "سادہ اشنا" ریلیز کر دیا گیا۔ عید الاضحیٰ پر ریلیز ہونے والی رومانوی کامیڈی فلم "لو گُرو" کا ایک اور گانا "سادہ اشنا" ریلیز ہوچکا ہے جس میں ماہرہ خان کی دلہن بنی جھلک توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس پشتو ویڈنگ سانگ کے خوب چرچے ہورہے ہیں۔"سادہ اشنا" ایک شادی کا گانا ہے جس میں پشتو ثقافت کی جھلک واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔ اس گانے میں ماہرہ خان ایک روایتی پشتون دلہن کے روپ میں جلوہ گر ہوئیں اور پوری کاسٹ کے ہمراہ پشتون طرز کا رقص پیش کرتی نظر آئیں۔فلم میں ہمایوں سعید اور ماہرہ خان مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، جو اس سے قبل دس سال پہلے فلم "بن روئے" میں ایک ساتھ نظر آئے تھے۔ فلم میں احمد علی بٹ سمیت کئی بڑے اداکار شامل ہیں۔سوشل میڈیا پر ایک صارف نے اس گانے کو سراہتے ہوئے لکھا، "واہ! میں پشتون ہوں، یہ میرا کلچر ہے۔"ایک اور نے تبصرہ کیا، "یہ گانا خوشی کا پیغام دے رہا ہے۔" کچھ صارفین نے ماہرہ خان کے لک کو ان کی حقیقی شادی کی تقریب سے مشابہ قرار دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ماہرہ خان
پڑھیں:
عورتوں کو بس بچے پیدا کرنے والی شے سمجھا جاتا ہے؛ ثانیہ سعید
منجھی ہوئی اداکارہ ثانیہ سعید نے اپنے حالیہ انٹرویو میں خواتین کی زندگی میں آنے والے مراحل، ذمہ داریاں اور تبدیلیوں کے بارے میں مفکرانہ گفتگو کی جس میں ان کے ذاتی تجربات بھی شامل تھے۔
ان خیالات کا اظہار ثانیہ سعید نے ایک پوڈ کاسٹ میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے کو عورت کو ایک کم تر سمجھا جاتا ہے جس کا کام صرف بچے پیدا کرنا ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ عورت کی زندگی اصل کہانی تو 35 سال بعد شروع ہوتی ہے لیکن ہمارے ڈراموں میں اس عمر کی خواتین کی کہانی نہیں دکھائی جاتی۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے ڈراموں میں عورت کو بس جوانی، محبت اور شادی تک محدود کردیا کیا گیا ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عورت کو کس نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
ثانیہ سعید نے یہ شکوہ بھی کیا کہ معاشرے میں عورت کو صرف اُس وقت قابلِ توجہ سمجھا جاتا ہے جب وہ جوان ہو۔
اداکارہ نے کہا کہ میں نے اپنی اصل عمر کے کردار نہیں کی۔ اپنی جوانی میں بھی ماں کا کردار نبھایا۔
ثانیہ سعید نے عورت کی معاشی آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر عورت کے پاس کوئی نہ کوئی ہنر یا صلاحیت ہونی چاہیے جس اس کی آمدنی کا ذریعہ بنا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی آزادی عورت کو علم، خود اعتمادی اور فیصلہ سازی کی قوت دیتی ہے۔ عورت گھر سے نکلتی ہے تو سیکھتی ہے، آگے بڑھتی ہے۔