اجلاس میں حریت قیادت سمیت کشمیری سیاسی قیدیوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے اراکین نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے اور دونوں ممالک کو خطے میں جنگ جیسی صورتحال کو ختم کرنے کے لیے اس مسئلے کو پرامن مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر زبیر احمد راجہ، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین سمیت سول سوسائٹی کے اراکین نے سرینگر میں ایک اجلاس میں دفعہ370 اور 35A کو اصل شکل میں بحال کرنے، مظالم کے خاتمے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل پر زور دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ جنگ کوئی آپشن نہیں جو صرف تباہی لاتی ہے اور یہ کبھی نہیں ہونی چاہیے لیکن تنازعات اور کشیدہ صورتحال کی موجودگی میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کا واحد راستہ بات چیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات سے امن قائم ہو سکتا ہے اور طاقت کا استعمال لاحاصل مشق ہے۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ فریقین کے درمیان بات چیت اور مذاکرات تنازعہ کشمیر کے حل کا بہترین اور پرامن راستہ ہے۔ اجلاس میں حریت قیادت سمیت کشمیری سیاسی قیدیوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور تمام باضمیر لوگوں سے اپیل کی گئی کہ وہ جیلوں میں بند کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور ان کی رہائی کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں پاکستان اور بھارت کی قیادت سے اپیل کی گئی کہ وہ ایک میز پر بیٹھیں اور دیرینہ تنازعہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تنازعہ کشمیر کے اجلاس میں کیا گیا

پڑھیں:

جج کیخلاف ہی کیس کردیا! ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تنازعہ کی وجہ جانتے ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انسانی حقوق کی کارکن اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کے خلاف ہراسانی کی باضابطہ شکایت درج کرا دی ہے۔

یہ شکایت اسلام آباد ہائیکورٹ کی ورک پلیس ہراسمنٹ کمیٹی میں جمع کرائی گئی ہے، جس کی سربراہی جسٹس ثمن رفت امتیاز کر رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ شکایت ایک عدالت کے معاون کے ذریعے جمع کروائی گئی۔

واقعہ گزشتہ جمعرات کو پیش آیا جب چیف جسٹس ڈوگر نے ایمان مزاری کو مبینہ طور پر “ڈکٹیٹر” کہنے پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی وارننگ دی اور یہاں تک کہا کہ انہیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔

ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہی تھیں، اور اگر عدالت مناسب سمجھے تو وہ توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق عدالت میں کچھ سخت الفاظ بھی استعمال ہوئے تھے۔

اپنی درخواست میں ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ چیف جسٹس کا رویہ ان کے ساتھ غیر دوستانہ، امتیازی، دھمکی آمیز اور غیر معقول تھا، جو خواتین کے خلاف ہراسگی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف جسٹس کو ہراسانی کا مرتکب قرار دے کر یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے۔

ایمان مزاری نے اپنی درخواست کی کاپی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی شیئر کی۔

متعلقہ مضامین

  • ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
  • حریت پسندکشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ  داعی اجل کو لبیک کہہ گئے
  • برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
  • دریائے راوی کی زمین پر بنی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے متاثرین کو فی کس 2 کروڑ کے قریب واپس کردیے گئے
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
  • معرکۂ حق کی کامیابی کے بعد بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے: اے پی سی
  • ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
  • ایشیا کپ میں ہاتھ نہ ملانے کا تنازعہ، اس حوالے سے کرکٹ قوانین کیا ہیں؟
  • حیدرآباد:کوہسار ایکشن کمیٹی کا سوسائٹی میں پانی کی فراہمی کا مطالبہ
  • جج کیخلاف ہی کیس کردیا! ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تنازعہ کی وجہ جانتے ہیں؟