سول سوسائٹی کے اراکین کا تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے بات چیت پر زور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
اجلاس میں حریت قیادت سمیت کشمیری سیاسی قیدیوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے اراکین نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے اور دونوں ممالک کو خطے میں جنگ جیسی صورتحال کو ختم کرنے کے لیے اس مسئلے کو پرامن مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر زبیر احمد راجہ، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین سمیت سول سوسائٹی کے اراکین نے سرینگر میں ایک اجلاس میں دفعہ370 اور 35A کو اصل شکل میں بحال کرنے، مظالم کے خاتمے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل پر زور دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ جنگ کوئی آپشن نہیں جو صرف تباہی لاتی ہے اور یہ کبھی نہیں ہونی چاہیے لیکن تنازعات اور کشیدہ صورتحال کی موجودگی میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کا واحد راستہ بات چیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات سے امن قائم ہو سکتا ہے اور طاقت کا استعمال لاحاصل مشق ہے۔ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ فریقین کے درمیان بات چیت اور مذاکرات تنازعہ کشمیر کے حل کا بہترین اور پرامن راستہ ہے۔ اجلاس میں حریت قیادت سمیت کشمیری سیاسی قیدیوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور تمام باضمیر لوگوں سے اپیل کی گئی کہ وہ جیلوں میں بند کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور ان کی رہائی کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں پاکستان اور بھارت کی قیادت سے اپیل کی گئی کہ وہ ایک میز پر بیٹھیں اور دیرینہ تنازعہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تنازعہ کشمیر کے اجلاس میں کیا گیا
پڑھیں:
پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش: آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-26
مظفرآباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔ ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔ پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔ دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026ء میں ختم ہو رہی ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر تقرریاں اور تبادلے کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔