بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر پاکستان کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کشمیری عوام کی خواہشات اور یو این قراردادوں کے مطابق حل کا حامی ہے، مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرنا خطے کو بداعتمادی اور تصادم میں جھونکنے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر پاکستان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی قیادت کا بیانیہ امن نہیں، دشمنی کو ترجیح دینے والا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا پاکستان کو عدم استحکام کا ذمے دار ٹھہرانا حقائق سے انحراف ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی معاونت کے شواہد موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کھوکھلے بیانیے اور توجہ ہٹانے کی کوششیں سچ کو نہیں چھپا سکتیں، جموں و کشمیر کا تنازع خطے کے امن و استحکام کے لیے بنیادی خطرہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی خواہشات اور یو این قراردادوں کے مطابق حل کا حامی ہے، مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرنا خطے کو بداعتمادی اور تصادم میں جھونکنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات سے واضح ہے کہ جنگی جنون اور دھونس بے سود ہیں، بھارت دھمکیوں اور غلط بیانی یا طاقت کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے پُرعزم ہے، جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لیے سنجیدگی، برداشت اور مسئلے کی اصل جڑ کو سمجھنا ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔
وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔