مقبوضہ کشمیر, سات افراد میں کرونا کی تشخیص
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
یاد رہے کہ بھارت میں کرونا وبا کے فعال کیسز کی تعداد 3 ہزار 3 سو 95 تک پہنچ گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کرونا وبا کے سات نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وادی کشمیر میں 4 افراد جبکہ جموں خطے میں تین لوگوں میں کرونا کی تشخیص ہوئی ہے۔ سرینگر کے ایک رہائشی اور بانڈی پورہ کے ایک معمر شخص کو دو روز قبل کورونا میں مبتلا پایا گیا تھا۔قبل ازیں ڈینٹل کالج سرینگر میں زیر تعلیم بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے دو طلبا کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ یوں وادی میں چار کورونا کیسز موجود ہیں۔ جموں خطے میں تین افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔ ان میں ریاسی کا ایک طالب علم، بابلیانہ علاقے کا ایک شخص جبکہ کٹھوعہ ضلع کا ایک شخص شامل ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ وبا سے بچاﺅ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ یاد رہے کہ بھارت میں کرونا وبا کے فعال کیسز کی تعداد 3ہزار 3 سو 95 تک پہنچ گئی ہے۔ دریں اثنا وادی کشمیر میں مسلسل بارش سے دریائے جہلم کے پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں