بیٹی بچاؤ کے دعویدار مودی بی جے پی کے ریپ کیسز پر خاموش کیوں؟ کانگریس رہنما کے سخت سوالات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
کانگریس رہنما نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے سخت سوالات کرکے ان کی ہندو انتہا پسندوں پر نوازشات کا پردہ چاک کردیا۔
انڈین نیشنل کانگریس کی ترجمان ڈاکٹر شمع محمد نے مودی کے جھوٹے دعووں کو آڑے ہاتھوں لیا اور پوچھا کہ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ لگانے والے وزیراعظم مودی بی جے پی کے ریپ کیسز پر خاموش کیوں ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے ایم ایل اے راج کشور کیسری پر 2010 میں ریپ کے الزامات ہیں، اس وقت گجرات کے وزیراعلیٰ مودی نے ان کا دفاع کیا۔ اسی طرح ہریانہ کے سابق اسپورٹس منسٹر سندیپ سنگھ پر بھی جنسی ہراسانی کا الزام ہے اور اس پر بی جے پی نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
ڈاکٹر شمع محمد نے کہا کہ اولمپک میڈلسٹ کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے برج بھوشن شرن سنگھ کو بی جے پی نے بچایا۔ جنسی ہراسانی کے الزامات بی جے پی لیڈرز پر ہیں مگر ایکشن صفر ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس طرح سے بیٹیوں کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے؟۔
ڈاکٹر شمع محمد کا کہنا تھا کہ مودی کا پیغام ہے کہ ریپسٹ پارلیمنٹ کے اندر اور متاثرین جیل کے اندر بھیجے جائیں گے۔ عوام نہیں بھولے کہ کیسے بلقیس بانو کے ریپسٹ کو رہائی پر مالا پہنائی گئی اور الیکشن مہم میں تقریر کے لیے بھی خصوصی طور پر بلایا گیا تھا۔
اسی طرح منی پور میں جب عورتوں کے ریپ ہوئے تو ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی اور جب وہاں کی گورنر نے شکایت کی تو اسی کو نکال دیا گیا۔ بہار میں جو کچھ ہورہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے، لیکن مودی خاموش ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ طورخم بارڈر غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کی بیدخلی کیلئے کھولا گیا ہے۔ کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی۔ بیدخلی کا عمل جاری رہنا چاہئے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ اس وقت ہر چیز معطل ہے۔ ویزا پراسس بھی بند ہے۔ جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا۔ افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا۔ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا۔ افغانستان کا مؤقف تھا کہ غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ پاکستان کا ہے۔ اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آ گئی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے افغانستان کر رہا ہے۔ اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً خیبر پی کے کے عوام میں سخت غصہ ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے خیبر پی کے صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ حل صرف واحد ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہو گا۔ بھارت کے پراکسی وار کے ثبوت کی اگر ضرورت پڑی تو دیں گے۔ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کر گیا ہے۔ اس محاذ پر پرامید ہیں کہ دونوں ملکوں کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر تمام پاکستانی متفق ہیں۔ اس اتفاق رائے میں پاکستان کی قوم‘ سیاسی اور فوجی قیادت شامل ہے۔ افغان طالبان بھارتی پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ خواتین‘ بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہ کر سکے اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کیلئے ہے۔ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے۔
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طورخم بارڈر سے 20 روز بعد غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی شروع ہو گئی۔ تاہم طورخم سرحد تجارت اور پیدل آمدورفت کیلئے بدستور بند رہے گی۔ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے کہا ہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کو ملک میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ سینکڑوں افغان پناہ گزیں طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ گئے جنہیں امیگریشن عملہ ضروری کارروائی کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دیدی گئی۔ دوسری طرف چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار 700 افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوایا گیا۔