Daily Ausaf:
2025-09-18@15:47:48 GMT

مودی کے بیانات، خطے میں آگ یا راکھ؟

اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
اقوامِ متحدہ اورانسانی حقوق کی تنظیمیں جن کے دفتروں کی دیواروں پرانسانیت کے عظیم اصول آویزاں ہیں،وہ مودی کےان بیانات پریاتو خاموش ہیں یاایسے دیکھ رہی ہیں جیسے کسی ناول کے کردارجومکالمہ نہیں،فقط تماشاکرتے ہیں۔حالانکہ اقوام متحدہ کے چارٹرکی شق(2) اور4))واضح طورپرکسی بھی ملک کودوسرے ملک کے خلاف طاقت یااس کی دھمکی سے باز رہنے کاپابندبناتی ہے۔ مگریہاں سوال اخلاقی جرات کاہے اورتاریخ گواہ ہے کہ طاقتورکے خلاف زبان کھولناہمیشہ کمزوردلوں کےبس کی بات نہیں رہی۔اگریہ بات دنیاکے سامنے پوری صداقت کےساتھ لائی جاتی ہےتویہ صرف مودی کانہیں،بلکہ اسرائیل کے عسکری جنون اورامریکی خاموشی کابھی پردہ چاک کرنےکالمحہ ہوگا۔اس سے قبل کہ اسرائیل کی مداخلت جنگ کانیامحاذ کھول دےتواس وقت تک بہت دیرہوجائے گی اوراس جنگ کو سنبھالناکسی کے بس میں نہ ہوگا۔جب دشمن کھلی دھمکی دے اوردنیاخاموش رہے،توخاموشی کاتقاضہ یامزاحمت کا بھرپور مظاہرہ اس لئے ضروری ہے کہ یہ خاموشی فقط حکمت نہیں بلکہ بزدلی کی چادر اوڑھے ہوئےظلم کی خاموش ساتھی بن جاتی ہے۔ پاکستان،جس نے ہمیشہ امن کی بات کی،اورعالمی سطح پرسفارتی وقارکے ساتھ اپنے اصولی موقف کو اجاگرکیاسوال یہ ہے کیا عالمی برادری مودی کی دھمکیوں پر نوٹس لے سکتی ہے؟
مودی کی جانب سےپاکستانی شہریوں کوگولیوں سے اڑانے کی کھلی دھمکی بین الاقوامی قوانین،اقوام متحدہ کےمنشور،اوربنیادی انسانی حقوق کے تمام معیارات کی صریح خلاف ورزی ہے۔یہ بیان کسی سیاسی اختلاف کا اظہار نہیں بلکہ ایک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ملک کی جانب سے دوسرے ملک کے شہریوں کے خلاف نسلی وریاستی دہشت گردی کا کھلااعلان ہے۔اقوامِ متحدہ کے چارٹرکی شق2 اور 4 ہرملک کواس بات سے روکتی ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی دے۔اسی طرح انسانی حقوق کاعالمی اعلامیہ اورجنیواکنونشنزبھی اس قسم کے بیانات کونسل کشی،اشتعال انگیزی اورجنگی جرائم کے زمرے میں شمارکرتے ہیں۔ تاہم سوال یہ ہے:کیااقوام عالم ایسے بیانات پرکوئی عملی قدم اٹھائیں گی؟ماضی کاتجربہ بتاتاہے کہ جب ایسے جارحانہ بیانات کسی بڑے تجارتی یادفاعی اتحادی ملک کی جانب سے آتے ہیںجیسے بھارت امریکا، اسرائیل اوریورپی طاقتوں کے ساتھ ہے تو ’’عالمی ضمیر‘‘ اکثر مصلحت کاشکارہوجاتاہے۔اس کے باوجوداقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اس معاملے کو اٹھایا جاسکتاہے۔انسانی حقوق کی تنظیمیں اس پررپورٹس جاری کرسکتی ہیں۔یورپی پارلیمنٹ میں قراردادپیش کی جاسکتی ہے۔عالمی عدالتِ انصاف میں اسے جنگی نفرت انگیزی قراردیا جاسکتاہے لیکن اس سب کے لئے پاکستانی سفارتکاری، میڈیا،اور سول سوسائٹی کو فوری، متحداورسنجیدہ کوشش کرنی ہوگی تاکہ عالمی رائے عامہ کو مودی کے جنگی جنون سے آگاہ کیاجاسکے۔عالمی میڈیامیں مودی کے بیانات کوجنگی اشتعال انگیزی کے طورپرپیش کرے اور سب سے بڑھ کر،قوم کے اندر سیاسی استحکام، یکجہتی، اورداخلی ہم آہنگی کوفروغ دے تاکہ ہردھمکی،ہروار،ہرحملہصرف قوم کی یکجہتی سے ہی پسپاہو۔
مودی کے حالیہ بیانات محض انتخابی جلسوں کی لفاظی نہیں بلکہ خطے کے امن کوتہہ وبالا کرنے والاذہنی ونظریاتی خاکہ ہے۔اقوامِ عالم کواگرواقعی خطے میں امن عزیزہے،توانہیں اس اشتعال انگیزی کانوٹس لیناہوگا، ورنہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس یہ دوممالک اگر جنگ کی جانب بڑھتے ہیں تواس کا ایندھن صرف جنوبی ایشیا نہیں بلکہ ساری دنیابن سکتی ہے۔
پاکستان کوچاہیےکہ سفارتی سطح پرمودی کے بیانات کواقوامِ متحدہ،اوآئی سی،یورپی یونین اورعالمی میڈیاکے سامنے بھرپورانداز میں اٹھائے۔اسی طرح امریکا،اسرائیل اوربھارت کے درپردہ گٹھ جوڑکوبے نقاب کرکے دنیاکوبتایاجائے کہ یہ’’امن کی ثالثی‘‘نہیں بلکہ ’’جنگی جرائم پرپردہ ڈالنے‘‘کی کوشش ہے۔مستقبل کی راہ میں جارحیت اورنفرت کی بجائے حکمت ،تحمل اورسفارتی آداب کواپنانا ضروری ہے۔سیاسی قائدانہ صلاحیت اسی میں ہے کہ کشیدگی کوکم کیاجائے،بات چیت کے دروازےکھلےرکھےجائیں اورخطے کی بھلائی کے لئے مشترکہ حل تلاش کیے جائیں۔ مودی کے دھمکی آمیزالفاظ شایدعارضی طورپرقومی جذبے کوجلابخشیں،مگرتاریخ انہیں یادرکھے گی یاتوطاقت کی علامت کے طورپریاایک ایسی دھنک کے طورپرجوطوفان کے بعد غائب ہوجاتی ہے۔خاموشی تب ہی سنہری ہوتی ہے جب وہ طاقت کی علامت ہو،ورنہ وہ زوال کی پیشگی خبرہوتی ہےاورکسی بھی ملک کی خودداری یاسلامتی کے لئے نقصان دہ ہے۔بین الاقوامی برادری کوچاہیےکہ وہ بھارت کوسفارتی اور اخلاقی طورپرجوابدہ بنائے۔اقوام متحدہ اوردیگرعالمی فورمزپرایسے بیانات کی مذمت اور امن کے فروغ کے لئے مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے۔اب اقوام عالم کی ذمہ داری اورایک بڑاامتحان ہے کہ وہ بھارتی قیادت کوخبردارکرے کہ:آئندہ وہ ایسے متنازعہ بیانات سے گریز کرے اورخطے میں امن قائم رکھنے کی کوشش کرے۔خطے کے ممالک میں اعتمادسازی کی کوششیں تیزکی جائیں۔بات چیت کے ذریعےاختلافات کوکم کرنے اوردیرپاامن قائم کرنے کی کوششوں کو بڑھایاجائے۔ بھارت،پاکستان اورچین کے درمیان اعتماد بڑھانے کے لئے مثبت اقدامات کیے جائیں۔پاکستان اورچین کی حکمت عملی ماڈل سے استفادہ کیاجائے۔حکمت عملی اورتحمل کے ذریعے خطے میں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کوممکن بنایا جائے۔عالمی برادری سے تعلقات بہتر بنائےجائیں تاکہ خطے میں استحکام ممکن ہوسکے۔ بھارت کوچاہیے کہ وہ پاکستان اورچین کے ساتھ بات چیت کوترجیح دے تاکہ دیرپاامن کا راستہ کھلے۔عوام میں امن اوررواداری کے فروغ کے لئے تعلیمی اورمیڈیاکی سطح پرپروگرام ترتیب دیے جائیں۔تاکہ نفرت اورجارحیت کی فضاکوکم کیاجاسکے۔
مودی کے حالیہ بیانات محض انتخابی جلسوں کی لفاظی نہیں بلکہ خطے کے امن کوتہہ وبالاکرنے والاذہنی ونظریاتی خاکہ ہے۔اقوامِ عالم کواگرواقعی خطے میں امن عزیزہے،توانہیں اس اشتعال انگیزی کانوٹس لیناہوگا، ورنہ ایٹمی ہتھیاروں سے لیس یہ دوممالک اگر جنگ کی جانب بڑھتے ہیں تواس کاایندھن صرف جنوبی ایشیانہیں بلکہ ساری دنیابن سکتی ہے۔ پاکستان کوچاہیے کہ سفارتی سطح پرمودی کے بیانات کواقوامِ متحدہ،اوآئی سی،یورپی یونین اورعالمی میڈیاکے سامنے بھرپورانداز میں اٹھائے۔اس طرح امریکا، اسرائیل اوربھارت کے درپردہ گٹھ جوڑکوبے نقاب کرکے دنیاکوبتایاجائے کہ یہ’’امن کی ثالثی‘‘نہیں بلکہ ’’جنگی جرائم‘‘ پرپردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔اورآخرمیں،ایک حکایتِ دانش وقت جب بولتاہے،توقوموں کوتاریخ بنادیتاہے اورجوقومیں اس کی آوازکونظراندازکریں،وہ عبرت کا افسانہ بن جاتی ہیں۔ پاکستان اورچین نے اس لمحے کوپہچان لیااورجو لمحے کوپہچان لے،وہ زمانے کابادشاہ ہوتاہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان اورچین مودی کے بیانات اشتعال انگیزی اقوام متحدہ نہیں بلکہ کی جانب کے خلاف کی کوشش

پڑھیں:

اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے آزاد کمیشن آف انکوائری (COI) نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کی مقصد کے تحت نسل کشی کر رہا ہے، اور اس جرم کی ذمہ داری اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر آئزک ہرزوگ اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ سمیت اعلیٰ قیادت پر عائد ہوتی ہے۔

کمیشن کی سربراہ اور سابق اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلئی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس کی ذمہ داری ریاستِ اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: شاہ چارلس کے سابق مشیر نے برطانیہ کو فلسطینیوں کی نسل کشی میں شریک قرار دیدیا

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک قریباً 65 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اکثریت کو ایک سے زیادہ بار نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ سٹی میں قحط کو سرکاری طور پر تسلیم کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حکام اور افواج نے 1948 کے کنونشن برائے انسداد نسل کشی میں بیان کردہ 5 میں سے 4 اقدامات پر عمل کیا ہے، جن میں شامل ہیں:

* گروہ کے افراد کو قتل کرنا،
* ان کو جسمانی یا ذہنی طور پر سنگین نقصان پہنچانا،
* ایسے حالات پیدا کرنا جو ان کی جسمانی تباہی کا باعث بنیں،
* اور ایسی تدابیر نافذ کرنا جو گروہ میں پیدائش کو روک سکیں۔

مزید پڑھیں: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیلی قیادت کے بیانات اور فوجی کارروائیاں واضح طور پر نسل کشی کی نیت کو ظاہر کرتی ہیں۔ پیلئی نے کہا کہ یہ مظالم اسرائیلی حکام کی اعلیٰ ترین سطح پر ذمہ دار قرار پاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کمیشن بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) کے پراسیکیوٹر کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ہزاروں شواہد ان کے ساتھ شیئر کیے جا چکے ہیں۔

پیلئی نے خبردار کیا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کی نسل کشی مہم پر خاموش نہیں رہ سکتی، خاموشی اور عدم کارروائی اس جرم میں شراکت داری کے مترادف ہوگی۔

مزید پڑھیں: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان

خیال رہے کہ گزشتہ سال جنوری میں عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں نسل کشی کے اقدامات کو روکے۔ بعد ازاں عالمی فوجداری عدالت نے نیتن یاہو اور یواف گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اقوام متحدہ غزہ فلسطینی عوام نسل کشی

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • اسٹریٹیجک دفاعی معاہدہ: پاک سعودی رفاقت کا اگلا اور نیا باب
  • فلسطین کے مسئلے پر ہار ماننا درست نہیں، فرانچسکا آلبانیز
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
  • دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا
  • اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد