Daily Ausaf:
2025-06-02@23:02:44 GMT

مودی کے بیانات، خطے میں آگ یا راکھ؟

اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
بھارتی سیاسی نظریہ اورحکمت عملی میں جہاں قدیم سیاسی مصلحتوں کارنگ غالب نظرآتاہے وہاں چانکیہ کے اصولوں کی جھلک نمایاں ہے،جہاں طاقتورکی فوری تعظیم اوراس کوفوراً خدامان کرسجدہ کیاجاتاہے اورکمزورکی بےدریغ تنقیدشامل ہے،اوراس کو بلاتوقف توڑاجاتاہے۔اس اصول پرچلتے ہوئے بھارت اپنے خدائوں کی تعدادمیں بےشمار دیوتا رکھتا ہے ، جن میں چوہے اورسانپ بھی شامل ہیں،مگرجب یہ دیوتا کمزورپڑتے ہیں توان کے پجاری انہیں بےدردی سے توڑپھوڑنے میں دیرنہیں کرتے۔یہی وجہ ہے کہ بھارت کامذہبی و سیاسی منظرنامہ بظاہرمتضاداورالجھاہواہےجہاں خداؤں کی تعدادکروڑوں میں ہے، مگر ہر وقت اپنے ہی دیوتاؤں کے پجاری ان کے خلاف بھی نکلنے کوتیاررہتے ہیں۔
مودی کی طرف سے رافیل طیاروں کی ناکامی کے باوجود ان کے دفاع میں مذہبی رسومات اورپوجا کاسہارالینااس مصلحت کی عکاسی کرتاہے، جوطاقت کے خداؤں کے سامنے جھکاؤ اور اندرونی کمزوری کی داستان سناتاہے۔مودی کے زیراستعمال رافیل جنگی طیاروں کی پوجااوران کےجنگی ناکامیوں کے باوجوداس رسومات کوعالمی میڈیاپردکھایاجانا،اس داخلی تضادکا عکاس ہےجوبھارتی معاشرے میں طاقت اور کمزوری، عقل اورجہالت کے بیچ جھول رہاہے۔
مودی کے متعصبانہ جارحانہ بیانات نہ صرف پاکستان کے ساتھ تعلقات کوزہرآلود کرتے ہیں بلکہ پورے خطے اورجنوبی ایشیاء میں عدم استحکام کے اندیشے کو بڑھادیتے ہیں۔ پاکستان اورچین کی جانب سے دکھائی جانے والی صبرو تحمل اورحکمت عملی بھارت کی جارحیت کے مقابلے میں ایک پختہ حکمت عملی کی نشاندہی کرتی ہے، جومشرقی ایشیا میں طاقت کے توازن کوبدل رہی ہےاوردوسری طرف وہ خطے میں طاقت کے توازن کوتبدیل کررہی ہے، اوربھارت کوسیاسی اورسفارتی محاذوں پرتنہاکررہی ہے۔ مودی کی دھمکیوں کے نتیجے میں بھارت عالمی سطح پربھی خودکوتنہاکررہاہے،جہاں امن وتعاون کے تقاضے بڑھتے جارہے ہیں۔مودی کی دھمکیوں نے عالمی برادری میں بھارت کی ساکھ کونقصان پہنچایاہے، جہاں اب امن،تعاون اورمعاشی ترقی کے لئے تعاون کی ضرورت بڑھ رہی ہے۔
مودی کاپاکستان کے شہریوں کوگولیوں سے اڑانے کی دھمکی دینانہ صرف اخلاقی،قانونی اورسفارتی اصولوں اورآداب کی سنگین خلاف ورزی اورپامالی ہے بلکہ یہ عالمی انسانی حقوق کی تشویشناک صورت حال کی بھی نمائندگی کرتاہے۔اس قسم کے بیانات دنیا کے امن پسندطبقات میں گہرے خدشات کاباعث ہیں،اوراس سے خطے میں انسانی المیہ کے امکانات مزیدبڑھ جاتے ہیں۔مودی کی تقریرنے بھارت کی حکمت عملی پرسوالیہ نشان لگادیاہے۔کیایہ جارحیت واقعی حکمت کی علامت ہے یاحماقت کی؟یاپھریہ محض ایک غصے اورکمزوری کا اظہارہے؟تاریخ بتاتی ہے کہ حکمت وہی ہوتی ہے جونہ صرف زبانی ہوبلکہ عملی طور پر مسائل کاحل نکالے اوردیرپاامن کی بنیادرکھے۔پاکستان اورچین نے ایک ایسی حکمت عملی اپنائی ہے جوخاموشی میں طاقتور ہے، جہاں صرف توپوں کی گڑگڑاہٹ نہیں بلکہ سیاسی، اقتصادی اورنفسیاتی محاذوں پربھی کامیابی حاصل کی گئی ہے۔اسی حکمت کی وجہ سے پاک چین تعلقات آج خطے کے امن اور استحکام کے لئے ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس ساری کشیدگی میں اسرائیل کاکردارایک نیااورنہایت نازک موڑہے۔معتبراطلاعات کے مطابق،بھارت میں موجوداسرائیلی عسکری ماہرین نے ہاروپ ڈرونزکوآپریٹ کیا،اور پاکستانی میزائل حملے میں وہ نشانہ بنے۔یہ پہلواس جنگ کوصرف پاک-بھارت تنازعہ نہیں رہنے دیتا بلکہ اسے بین الاقوامی عسکری شطرنج کاحصہ بنادیتاہے،جس میں امریکا، اسرائیل ،اور بھارت ایک طرف ہیں اورپاکستان،چین،اورخطے کے مقتدرامن پسند عوام دوسری طرف۔ اسرائیلی آپریٹرزکی موجودگی اورحملے کی حقیقت آشکارہونے کے بعد کیااسرائیل بھی اس جنگ کافریق بن چکاہے؟یہ نکتہ اس پوری کشیدگی کاسب سے اہم اورحساس پہلو ہے۔ معتبرذرائع کے مطابق،بھارت نےاسرائیل سے ’’ہاروپ‘‘خودکش ڈرون حاصل کیے جنہیں کنٹرول کرنےکےلئے درجنوں اسرائیلی عسکری ماہرین بھارتی بیسز پرموجود تھے۔پاکستان کی جوابی کارروائی میں ایک ایسابیس نشانہ بناجس میں ان اسرائیلی آپریٹرزکی موجودگی رپورٹ ہوئی اوراسی حملے میں ان کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئیں۔
غیرسرکاری اطلاعات کےمطابق اسرائیلی آپریٹرزکی لاشیں خفیہ طورپرتابوتوں میں بھارت سے اسرائیل منتقل کی گئیں۔اسرائیل اور بھارت دونوں نے اس خبرکودبانے کی کوشش کی ۔ جب پاکستان کی طرف سے اسرائیل کی براہ راست مداخلت کوحملے کاجوازبناکر جوابی کارروائی کافیصلہ کرلیاگیاجوکہ عالمی قوانین کے مطابق پاکستان کاجائزجوابی حق ہے۔یہی وہ نکتہ تھاجس پرامریکا،جوابتدا میں اس جنگ سے’’لاتعلق‘‘نظرآرہا تھا، اچانک سیزفائرکے لئےمتحرک ہوگیا۔اس ساری صورتحال نے اس جنگ کوصرف بھارت اورپاکستان کے درمیان تنازع نہیں رہنے دیا،بلکہ اسے عالمی جنگی طاقتوں کے درمیان(پراکسی)نیابتی جنگ کاآغاز قرار دیاجانے لگاجس کوروکناامریکاکی اپنی بقاء کے لئے ضروری ہوگیاتھا۔
ٹرمپ نےپہلے سیزفائرکی کوششوں کے تحت ایک’’بظاہرغیرجانبدار‘‘کرداراداکرنے کی کوشش کی۔تاہم ان کی خاموشی بلکہ بےنیازی مودی کےحالیہ جارحانہ بیانات پرجہاں کئی اہم سوالات کوجنم دیتی ہے وہاں ٹرمپ کی ثالثی اوراس پرسوالیہ نشان مزید گہرے ہوگئے ہیں۔ اگرامریکاواقعی امن کاخواہاں ہے توکیاوہ مودی کی اس دھمکی کی مذمت کرے گا؟ اگر وہ خاموش رہتاہے توکیایہ اس بات کاثبوت نہیں کہ امریکادرپردہ بھارت کوتحفظ دےرہاہے؟کیایہ سچ ہےکہ سیزفائرکی آڑمیں امریکانے بھارت اوراسرائیل کوعسکری شکست سے بچانے کی کوشش کی تھی؟سفارتی ذرائع اورکچھ عسکری تجزیہ کاروں کے مطابق،سیزفائرسے قبل بھارتی فضائیہ اوراسرائیلی ٹیکنالوجی کوبدترین نقصان کاسامناکرناپڑا اوریہ اندیشہ بڑھ گیاتھاکہ پاکستان،بھارت کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی جارحیت کابھی جواب دے گا۔ایسے میں امریکی مداخلت کامقصدنہ امن تھانہ مصالحت بلکہ بھارت اوراسرائیل کو مزید رسوائی سے بچاناتھا۔اگرٹرمپ انتظامیہ واقعی غیرجانبدارہوتی تومودی کے بیانات پرنہ صرف ناراضی کااظہارکرتی بلکہ دفاعی وسفارتی سطح پر کارروائی بھی کرتی۔مگراس کی خاموشی عالمی برادری میں امریکی پالیسی پرعدم اعتمادکوجنم دے رہی ہے،اورمسلمان ممالک میں یہ تاثرگہرا ہوتا جارہاہے کہ امریکا ’’امن‘‘کے نام پرصرف اپنے اتحادیوں کوبچانے کی حکمت عملی پرگامزن ہےاوریہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سیزفائرکی اصل نیت بھارت اوراسرائیل کی عسکری ہزیمت پرپردہ ڈالناتھا۔
اب جبکہ مودی ایک بارپھردھمکیوں پراترآیا ہے، یہ سوال شدت سے ابھررہاہے کہ کیاخطے میں ایک نئی جنگ چھڑنے والی ہے؟کیا اسرائیل ایک بارپھر بھارت کے ذریعے جنوبی ایشیامیں دخل اندازی کرے گا؟اورکیاامریکادوبارہ کسی’’نام نہادثالثی‘‘کے پردے میں اسرائیل اور بھارت کوبچانے کی کوشش کرے گا؟مودی کی دھمکی کے بعداگرامریکانے اب بھی خاموشی اختیارکی تویہ شک نہیں، بلکہ یقین میں بدل جائے گاکہ امن کی ثالثی محض سفارتی چال تھی جس کامقصدبھارت کومزید رسوائی سے بچاناتھا۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حکمت عملی کے مطابق کی کوشش مودی کی مودی کے

پڑھیں:

نریندر مودی قوم کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں، کانگریس رہنما ملک ارجن کھرگے

بھارتی چیف آف ڈیفینس کے پاک فضائیہ کے بھارتی طیارے گرانے کے اعتراف کے بعد مودی حکومت کڑی تنقید کی زد میں آگئے ہیں۔

کانگریس رہنما ملک ارجن کھرگے نے الزام عائد کیا ہے کہ نریندر مودی قوم کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں۔

انہوں نے اس معاملے پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے مذاکرات کن شرائط پر ہورہے ہیں قوم کو یہ جاننے کا حق حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت، لوک سبھا میں متنازع ’ون نیشن، ون الیکشن‘ بل منظور، کانگریس کی شدید تنقید

کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار پاکستان اور بھارت میں جنگ بندی کرانے کا دعویٰ کررہے ہیں لیکن وزیر اعظم اس پر قوم کو وضاحت دینے کے بجائے انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔

انہوں نے بھارت کی دفاعی تیاریوں کے جائزے کے لیے ماہرین کی کمیٹی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارتی قیادت کے پاکستان مخالف اشتعال انگیز بیانات کو خطرناک ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں. ترجمان دفتر خارجہ
  • مُودی کا ”نیو نارمل”  اور  راکھ ہوتا سیندور!
  • بھارتی قیادت کے اشتعال انگیز بیانات امن کے بجائے دشمنی کو ترجیح دیتے ہیں: دفتر خارجہ
  • بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر پاکستان کا سخت ردعمل
  • بلوچستان میں واقعات پر سرکار فقط مذمتی بیانات دیتی ہے، امان اللہ کنرانی
  • گجرات کا قصائی ، رسوائی کا سوداگر، گولی کابیوپاری
  • پاکستان عالمی سطح پر کامیابیاں سمیٹ رہا، آپ کی خارجہ پالیسی کہاں ہے؟ بھارت میں مودی پر تنقید
  • نریندر مودی قوم کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں، کانگریس رہنما ملک ارجن کھرگے
  • نریندر مودی اور دیگر بھارتی رہنماﺅں کے جارحانہ بیانات انکی بوکھلاہٹ کا عکاس ہیں، حریت کانفرنس