UrduPoint:
2025-06-04@06:53:30 GMT

کولوراڈو حملہ، زخمیوں کی تعداد آٹھ ہو گئی

اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT

کولوراڈو حملہ، زخمیوں کی تعداد آٹھ ہو گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) امریکی پولیس نے بتایا ہے کہ مغربی ریاست کولوراڈو میں اتوار کے روز ایک یہودی مارچ پر حملے کے نتیجے میں کم ازکم آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔

گواہوں نے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کو بتایا کہ حملہ آور نے دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد استعمال کیا۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور نے مارچ کے شرکا پر آتش گیر مواد پھینکا اور ساتھ ہی ''فری فلسطین‘‘ کا نعرہ لگایا۔

ایف بی آئی کے اسپیشل ایجنٹ مارک مشالک نے صحافیوں کو بتایا کہ ابتدائی حقائق کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ یہ ایک ہدف بنا کر کی گئی پرتشدد کارروائی ہے اور ایف بی آئی اسے ایک دہشت گردانہ کارروائی کے طور پر دیکھ رہی ہے۔

پولیس کے مطابق حملے میں چار خواتین اور چار مرد زخمی ہوئے، جن کی عمریں 52 سے 88 برس کے درمیان ہیں۔

(جاری ہے)

زخمیوں کی تعداد پہلے چھ بتائی گئی تھی، جو اب بڑھ کر آٹھ ہوچکی ہے۔

حملہ آور کو جائے وقوعہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر کے مطابق 45 سالہ حملہ آور امریکہ میں بغیر درست ویزے کے مقیم تھا۔ ملر نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا، ''اسے بائیڈن انتظامیہ نے سیاحتی ویزا جاری کیا تھا اور پھر اس نے غیر قانونی طور پر ویزے کی مدت سے تجاوز کیا۔‘‘

یہودی برادری کو نشانہ بنایا گیا، انٹیلیجنس ڈائریکٹر

نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر تُلسی گیبارڈ نے ایکس پر لکھا کہ یہ ایک ''ہدف بنا کر کیا گیا دہشت گردانہ حملہ تھا، جو کولوراڈو کے شہر بولڈر میں یہودی برادری کے ایک ہفتہ وار اجتماع پر کیا گیا۔

یہ لوگ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے دوران اغوا ہونے والے یرغمالیوں کے حوالے سے آگاہی کے لیے جمع ہوئے تھے۔‘‘

بولڈر کی پولیس نے بتایا ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا، جب مظاہرین ''معمول کے مطابق منعقد ہونے والے ایک پرامن ہفتہ وار مارچ میں شریک تھے۔‘‘

یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے خاندانوں کے فورم نے ایکس پر لکھا، ''ہم کولوراڈو میں ہونے والے اس المناک حملے پر دل گرفتہ ہیں اور متاثرین کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم بنیجمین نیتن یاہو نے بھی ایکس پر تعزیتی پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا، ''میری اہلیہ، میں اور پورا اسرائیلبولڈر، کولوراڈو کے اس ظالمانہ دہشت گرد حملے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔‘‘

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور ہوم لینڈ سکیورٹی سیکرٹری کرسٹی نوم نے بھی اس واقعے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا۔

روبیو نے ایکس پر لکھا، '' ہمارے عظیم ملک میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں۔‘‘ سامیت دشمنی کے واقعات میں اضافہ

7 اکتوبر 2023ء کو حماس اور دیگر انتہا پسند گروپوں کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے امریکہ میں سامیت مخالف تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

سات اکتوبر کے حملوں میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ جنگجو ڈھائی سو سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر غزہ لے گئے تھے۔

اس لرزہ خیز حملے کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی پر قابض حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کے عسکری کارروائیاں شروع کی تھیں۔

غزہ میں حماس کے زیرانتظام طبی حکام کے مطابق اس مسلح تنازعے میں اب تک 54,300 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ تاہم ان اعداد و شمار میں شہری اور جنگجوؤں کی تفریق نہیں کی گئی۔

ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے مطابق نے ایکس ایکس پر پر لکھا حملے کے

پڑھیں:

یوکرین کا ’سرپرائز حملہ‘، روس کے لیے سبکی کیسے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 جون 2025ء) یوکرین کی جانب سے اختتام ہفتہ پرروس کے متعدد فضائی اڈوں پر اچانک اور مربوط ڈرون حملوں کو تین سال سے جاری اس جنگ کے دوران سب سے جرات مندانہ اور دور رس حملوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اس حملے نے پہلی بار سائبریا تک روسی حدود میں اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا، جس سے روسی فضائیہ کو زبردست دھچکا پہنچا۔

یوکرین کا دعویٰ ہے کہ اس کارروائی میں روس کے تقریباً 41 جنگی طیارے، جن میں Tu-95، Tu-22M اور A-50 شامل ہیں،تباہ یا شدید متاثر ہوئے، جو کہ روسی اسٹریٹجک بمبار بیڑے کا تقریباً ایک تہائی حصہ بنتا ہے۔ تاہم ماسکو نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ صرف چند طیارے متاثر ہوئے ہیں۔ آزاد ذرائع سے ان متضاد دعوؤں کی تصدیق ممکن نہیں ہو سکی، البتہ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں چند بمبار طیاروں کو نشانہ بنتے دکھایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حملے کی نوعیت اور تیاری

یوکرینی حکام کے مطابق یہ کارروائی 18 ماہ کی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھی، جس میں ٹرکوں میں چھپائے گئے ڈرونز کے زریعے مختلف فضائی اڈوں پر حملہ کیا گیا۔ یہ حملے ساراتوف کے قریب اینگلز ایئر بیس، آرکٹک کے علاقے میں واقع اولینیا بیس، اور سائبریا میں بیلایا ایئر بیس سمیت کم از کم چار بڑے اڈوں پر کیے گئے۔

ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ اولینیا ایئر بیس پر کئی Tu-95 طیارے متاثر ہوئے، جب کہ مشرقی سائبریا کے بیلایا اڈے پر Tu-22M بمبار تباہ کیے گئے۔ روسی وزارتِ دفاع نے اعتراف کیا کہ کچھ طیارے آگ کی لپیٹ میں آئے، لیکن دعویٰ کیا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

ان حملوں کی حکمت عملی اور نفاست اس حد تک غیر معمولی تھی کہ بعض روسی فوجی تجزیہ کاروں نے اس کا موازنہ 1941 میں جاپانی افواج کی پرل ہاربر پر یلغار سے کیا، تاہم بعض دیگر نے اس تشبیہ کو مسترد کر دیا اور دعویٰ کیا کہ یوکرینی بیانیہ مبالغہ آرائی پر مبنی ہے۔

روسی فضائی قوت کو ناقابل تلافی نقصان

حملے کا مرکز روس کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیارے تھے، جو دہائیوں سے روس کے جوہری ہتھیاروں کے سہ جہتی نظام (triad) کا اہم جز رہے ہیں۔ ان میں سب سے معروف Tu-95 "بیئر" بمبار ہے، جو 1950 کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا اور جو ایک وقت میں آٹھ کروز میزائل لے جا سکتا ہے۔ روس کے پاس ایسے تقریباً 60 طیارے موجود تھے۔

دوسرا بڑا ہدف Tu-22M "بیک فائر" بمبار طیارے تھے، جن کی تعداد 50 سے 60 کے درمیان بتائی گئی تھی۔ یہ طیارے آواز کی رفتار سے تین گنا تیز Kh-22 میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تاہم ان کے ہدف پر درست نشانہ لگانے کی صلاحیت محدود ہے۔

A-50 طرز کا طیارہ بھی نشانے پر آیا، جو فضائی نگرانی اور کنٹرول کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور امریکی AWACS طیاروں سے مشابہت رکھتا ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق، اس نوعیت کے طیاروں کی روسی فضائیہ میں قلیل تعداد ان کے نقصان کو کی شدت کو بڑھا سکتی ہے۔ اسٹریٹیجک جھٹکا

ماہرین کے مطابق سوویت یونین کے زوال (1991) کے بعد ان طیاروں کی پیداوار بند ہو چکی ہے، اس لیے ان کی جگہ لینے کا فوری کوئی طریقہ موجود نہیں۔ بین الاقوامی ادارہ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ماہر ڈگلس بیری کا کہنا ہے، "یہ حملہ روسی فضائیہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، اور ممکن ہے کہ اس سے ماسکو کے نئے بمبار طیاروں کے منصوبے میں تیزی لائی جائے۔

" روسی دفاعی تیاری پر سوالات

یہ ڈرون حملہ روسی سکیورٹی حکمت عملی پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر زیر گردش تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی طیاروں کو صرف پرانے ٹائروں سے ڈھانپ کر حفاظت فراہم کرنے کی کوشش کی گئی تھی، جسے تجزیہ کاروں نے "نمائشی اقدام" قرار دیا ہے۔

عالمی ردعمل

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ کو اس حملے پر بریفنگ دی گئی ہے، اور واشنگٹن کے لیے یہ حملہ یوکرین کی ٹیکنالوجی اور حملے کی حکمت عملی کے لحاظ سے حیران کن تھا۔

یہ حملہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ یوکرین اب روس کے دل تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اور کریملن کو نہ صرف جنگی سازوسامان میں نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی سبکی کا سامنا ہے۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل ایران پر حملہ کر سکتا ہے اور نہ ہی کبھی کر سکے گا، صیہونی میڈیا کا برملا اعتراف
  • یوکرین کا ’سرپرائز حملہ‘، روس کے لیے سبکی کیسے؟
  • امریکہ، کولوراڈو میں یہودیوں کے اجتماع پر حملہ، کم از کم 8 افراد جھلس کر زخمی
  • امریکی ریاست کولوراڈو میں اسرائیل کے حق میں مظاہرے کے دوران حملے کی تفصیلات جاری
  • کوئٹہ : پولیس وین پر دستی بم حملہ، ایس ایچ او سمیت 3 افراد زخمی
  • امریکی ریاست کولوراڈو میں بم حملے میں چھ افراد زخمی
  • امریکی ریاست کولوراڈو میں اسرائیل کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں پر حملہ، 6 افراد زخمی
  • امریکی ریاست کولوراڈو میں اسرائیل کے حق میں نکالی گئی ریلی پر حملہ، 6 افراد زخمی
  • کولوراڈو میں اسرائیلی یرغمالیوں کے حق میں نکالی گئی ریلی پر حملہ، 6 زخمی