غزہ میں امداد لینے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
غزہ : اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (OHCHR) نے غزہ میں اسرائیل کے فوجی طرز کے امدادی نظام کی شدید مذمت کی ہے، جسے انہوں نے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق، اقوام متحدہ نے کہا کہ حالیہ دنوں میں 27 مئی سے 31 مئی کے درمیان رفح اور نیٹزاریم کاریڈور کے قریب امدادی مراکز پر حملوں میں کم از کم 19 فلسطینی جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کی تقسیم کو عسکری رنگ دینا بین الاقوامی اصولوں کے خلاف ہے اور اس سے عام شہریوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے۔
مزید کہا گیا کہ خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا، یا عوام کی زندگی بچانے والی سہولتوں تک رسائی روکنا نہ صرف جنگی جرم ہے بلکہ یہ نسل کشی جیسے بین الاقوامی جرائم کے زمرے میں بھی آ سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
پیرس: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیل کی جانب سے ایران کی ایوین جیل پر کئے گئے فضائی حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ فضائی حملہ گزشتہ ماہ ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران کیا گیا تھا، جس کی اسرائیل نے بھی تصدیق کی ہے۔ ایرانی حکام کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں 79 افراد جاں بحق ہوئے۔
ایمنسٹی کے مطابق، یہ حملہ نہ صرف سیاسی قیدیوں کو رکھنے والی جیل پر کیا گیا بلکہ انتظامی عمارت کے کئی حصے بھی تباہ ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں انتظامی عملہ، سیکیورٹی گارڈز، قیدی، ملاقات کو آئے ہوئے رشتہ دار اور قریب رہائش پذیر عام شہری شامل ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ "ایوین جیل کسی طور بھی قانونی عسکری ہدف نہیں تھی" اور دستیاب ویڈیو شواہد، سیٹلائٹ تصاویر اور عینی شاہدین کی گواہیوں کی بنیاد پر یہ حملہ جان بوجھ کر کیا گیا۔
ایمنسٹی نے واضح کیا کہ "اس حملے میں جیل کے چھ مختلف مقامات کو شدید نقصان پہنچا، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔"
واضح رہے کہ یہ حملہ 13 جون کو اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے شروع کی گئی بمباری مہم کا حصہ تھا۔ حملے کے وقت جیل میں 1,500 سے 2,000 قیدی موجود تھے جن میں فرانس کے دو شہری سیسل کوہلر اور جیک پیرس بھی شامل تھے، جن پر جاسوسی کا الزام تھا۔