اسرائیلی فوج نے غزہ کے علاقے رفح میں امریکی حمایت یافتہ امدادی مراکز پر خوراک کے حصول کے لیے جمع ہزاروں فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی تھی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی غزہ کے جن 2 امدادی مراکز پر فائرنگ کی گئی وہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیش (GHF) کے زیر انتظام تھے۔

خیال رہے کہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیش (GHF) امریکا اور اسرائیل کی حمایت امدادی تنظیم ہے جس کے مراکز کو سب سے محفوظ تصور کیا جاتا تھا۔

اس واقعے سے یہ تاثر ابھرا ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کو ٹریپ کیا گیا اور جن مراکز کو وہ محفوظ سمجھ کر امداد کے لیے جمع ہوئے۔ وہیں اُن پر گولیاں برسائی گئیں۔

عینی شاہدین نے میڈیا کو بتایا کہ فائرنگ اسرائیلی فوجی ٹینکوں سے کی گئی جس میں 32 فلسطینی شہید اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

اسرائیلی فوج کی فائرنگ میں شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ زخمیوں میں سے 10 سے زائد کی حالت نازک ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے امدادی مراکز پر فائرنگ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نقاب پوش حملہ آوروں نے شہریوں کو نشانہ بنایا تھا۔

ادھر امریکی ادارہ "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن" نے تو سرے سے ہی فائرنگ کے واقعے کی تردید کرتے ہوئے اسے "من گھڑت رپورٹنگ" قرار دیا۔

خیال رہے کہ اس تنظیم GHF نے غزہ میں 26 مئی سے اپنی امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا لیکن ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سابق امریکی فوجی جیک ووڈز نے امداد کی تقسیم شروع ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ انسانی اصولوں بشمول غیر جانبداری، انسانیت اور آزادی کے مطابق قابل عمل نہیں ہے۔

اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے بھی GHF کو اسرائیل کے فوجی مقاصد کے حصول کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کسی قسم کی معاونت سے صاف انکار کر دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزین ادارے کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا کہ امدادی مراکز اب فلسطینیوں کے لیے موت کا پھندا بن چکے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹر ہند خضری نے بتایا کہ فلسطینی یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ امدادی مراکز متنازع اور قابل بھروسہ نہیں ہیں، صرف ایک وقت کے کھانے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

رپورٹر نے مزید بتایا کہ ان علاقوں میں فلسطینیوں کے پاس اور کوئی چارہ نہیں بچا۔ خوراک کی شدید قلت ہے اور ایک کلو آٹے کی قیمت 20 امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

یاد رہے کہ GHF کی تقسیم کردہ راشن کٹس میں صرف ایک کلو آٹا، چند پیکٹ پاستا، اور چند ڈبے فاوہ بینز کے شامل ہیں جو ایک خاندان کے لیے ناکافی اور غیرمتوازن غذا ہے۔

فلسطینی میڈیکل ریلیف سوسائٹی کے رہنما بَسّام زقوط نے بتایا کہ پرانی امدادی تقسیم کا نظام 400 مقامات پر مشتمل تھا، جو اب گھٹ کر صرف چار تک محدود کر دیا گیا ہے جہاں معمر افراد اور معذوروں کی ضروریات کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: امدادی مراکز بتایا کہ کے لیے

پڑھیں:

اسحاق ڈار نے بھی غزہ میں خوراک کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کر دیا

سٹی42: پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں غذائی قلت کے بحران کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
 وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے غزہ میں غذائی قلت کے بحران کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔

یو این ایس سی میں "مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطین کا سوال" کے موضوع پر سہ ماہی کھلے مباحثے کی صدارت اسحاق  ڈار نےکی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا: "غزہ میں بھوک کا بحران بے مثال ہے اور خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے۔

مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری

اسحاق ڈار نے کہا غزہ قبرستان بن چکا ہے، یہ قانون خاص طور سے انسانی ہمدردی کے قانون کا بھی قبرستان بن چکا ہے۔  غزہ میں انسانیت کا انہدام ہو گیا ہے۔ 58 ہزار سے زیادہ فلسطینی اسرائیل کے حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیل فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دے رہا ہے۔ غزہ میں بھوک کا بحران  الارمنگ حد تک بڑھ چکا ہے۔ فلسطینی سوال اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی کریڈیبلٹی اور انٹرنیشنل لا کی انٹیگریٹی کا لٹمس ٹیسٹ ہے۔

معروف برطانوی گلوکار  انتقال کر گئے

سکیورٹی کونسل کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا چاہئے اور اپنے تمام فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہئے۔

ڈار نے کہا، ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص کئی دنوں سے بھوکا ہے۔ "فلسطینی عوام کے حقوق کو برقرار رکھنے میں ناکامی سے استثنیٰ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اقوام متحدہ کو غزہ پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔"

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب

اسحاق ڈار کی سکیورٹی کونسل مین تقریر کی ویڈیو کلپ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کی۔

LIVE: DPM/FM's Statement at the UN Security Council's Quarterly Open Debate on “ The Situation in the Middle East and the Question of Palestine” https://t.co/12AXZ7satJ

— Ministry of Foreign Affairs - Pakistan (@ForeignOfficePk) July 23, 2025

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار نے بھی غزہ میں خوراک کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • غزہ: یو این امدادی اہلکار بھی بھوک اور تھکن سے بے ہوش ہونے لگے
  • نسل کشی کا جنون
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، امریکی صدر نے بڑی دھمکی دیدی
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف
  • ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
  • فلسطین میں 130 نہتے ،بھوکے مسلمان بنے یہودی فوج کا شکار
  • بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
  • غزہ میں خوراک کی فراہمی مہم میں ’کریم‘ کی مدد
  • غزہ: حصول خوراک کی کوشش میں 67 مزید فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک