بلاول بھٹو نے نیو یارک پہنچتے ہی اپنا پیغام شیئر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پاکستان کا مؤقف دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے نیو یارک پہنچ گئے، جہاں سے انہوں نے اپنا پیغام بھی شیئر کردیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ویڈیو بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں نیو یارک پہنچ گیا ہوں، اقوام متحدہ میں پاکستان کی آواز بنوں گا۔
بلاول بھٹو نے قومی سفارتی کام سے متعلق اعتماد کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں دنیا کو بتانے آیا ہوں کہ ہم کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں، ان کا حق خود اداریت کوئی چھین نہیں سکتا، پانی ہماری زندگی ہے، اس پر زبردستی قبول نہیں، سندھو پر حملہ نامنظور۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف ہیں، لیکن کسی کو بھی اس بہانے ہماری سرحدوں کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے، عزت اور برابری کے ساتھ یہ ہمارا واضح پیغام ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری بلاول بھٹو نے کہا کہ
پڑھیں:
شنگھائی: صدر زرداری کی موجودگی میں مفاہمت کی 3 یادداشتوں پر دستخط
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاشنگھائی میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے مفاہمت کی 3 یاد داشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی ہے۔
ان ایم او یوز کا مقصد پاکستان میں زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ کے شعبوں کی ترقی ہے۔
خاتونِ اوّل آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
صدر آصف زرداری کی شنگھائی میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کے سیکریٹری چن جینِنگ سے ملاقات ہوئی، خاتونِ اول آصفہ بھٹو زرداری، بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور سندھ کے وزرا شرجیل میمن و ناصرحسین شاہ بھی ملاقات میں موجود تھے۔
سندھ کے وزراء شرجیل میمن، ناصر حسین شاہ اور پاکستان کے چین میں سفیر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
پہلا ایم او یو کنٹرولڈ ایگریکلچر سائنس اینڈ ایجوکیشن پارک، زرعی پیداوار اور خوراک کے تحفظ میں اضافے سے متعلق ہے۔
دوسرا ایم او یو کسانوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور تربیت فراہم کرنے کے لیے ووکیشنل انسٹیٹیوٹ سے متعلق ہے جبکہ تیسرا ایم او یو ماحول دوست فاضل مادے کی مینجمنٹ کے فروغ سے متعلق ہے۔
اس موقع پر صدرِ مملکت آصف زرداری نے کہا کہ یہ ایم او یوز پاک چین زرعی، تکنیکی اور ماحولیاتی تعاون کو مضبوط بنانے کی عملی کوشش ہیں۔