بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کی اقوام متحدہ میں چینی مستقل مندوب سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں چینی مستقل مندوب سے ملاقات کی۔
چین کے مستقل مندوب فو کونگ سے بلاول بھٹو سمیت 9 رکنی وفد کی ملاقات ہوئی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور چین کے مستقل مندوب کے درمیان ملاقات میں بھارتی جارحیت اور خطے کی سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کی گئی، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی اشتعال انگیزی پر چین کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل سے چینی وفد کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کیا۔
وفد نے بھارت کی جانب سے پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
پاکستان اور چین نے یکطرفہ اقدامات اور جارحیت کی مخالفت پر اتفاق کیا، دونوں ممالک کے رہنماؤں نے اقوام متحدہ چارٹر، بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کے احترام پر زور دیا۔
پاکستان اور چین نے کثیر الجہتی تعاون کے ذریعے خطے میں امن کی بحالی کا عزم بھی کیا۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب کو پاکستان کے موقف سےآگاہ کیا، چینی مندوب سے پاک بھارت جنگ کے بعد کی صورتحال پر بات ہوئی، بھارت کی عاقبت نااندیش کارروائیوں، پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری.
پی پی پی چیئر مین نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر حل طلب تنازع ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر علاقائی امن کیلئے فالٹ لائن ہے، بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات، بشمول پانی کو ہتھیار بنانے کی کوشش کی مذمت کی، جنگ بندی، علاقائی استحکام، اقوام متحدہ منشور کے مطابق پُرامن حل کےلیے پاکستان کے عزم کو دہرایا، بین الاقوامی برادری کو بھارت کے خطرناک نئے جارحانہ معمول کو مسترد کرنا چاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کی خطرناک نیو نارمل جارحیت کو مسترد کرے، پاکستان جنگ بندی کےعزم پر قائم ہے، پاکستان علاقائی استحکام کے عزم پر قائم ہے، پاکستان مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت پرامن حل چاہتا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری اقوام متحدہ
پڑھیں:
پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
پاکستان میں جاری تباہ کن مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے ملک بھر میں تباہی مچا دی ہے جہاں 1000 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 25 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ جان سے جانے والوں میں بچوں کی تعداد ایک چوتھائی کے قریب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل
اقوام متحدہ کے مطابق جون کے اواخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں نے ملک کے مختلف حصوں میں زمین کھسکنے، سیلاب اور گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے جیسے حالات پیدا کیے جن سے مجموعی طور پر 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
صوبہ پنجاب میں دریاؤں میں طغیانی کے باعث 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں خصوصاً راوی، ستلج اور چناب میں آنے والے پانی نے فصلیں، بستیاں اور بنیادی ڈھانچہ برباد کر دیا ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث صورتحال مزید خراب ہوئی۔
ادھر خیبر پختونخوا میں 16 لاکھ افراد متاثر ہوئے جب کہ گلگت بلتستان میں گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے سے کئی وادیاں دیگر علاقوں سے مکمل طور پر کٹ چکی ہیں۔
سندھ میں بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
قدرتی آفات سے بچاؤ کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک 8،400 مکانات، 239 پل اور 700 کلومیٹر سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
22 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین زیر آب آ چکی ہے خاص طور پر پنجاب میں جہاں گندم سمیت اہم فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔ خوراک کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں آٹے کی قیمتوں میں 25 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔
انسانی بحران: خوراک، پانی، صحت کی شدید کمیاقوام متحدہ کے امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں امداد کی فراہمی کی کوشش کر رہے ہیں۔ 50 لاکھ ڈالر ہنگامی فنڈ جاری کیے گئے ہیں اور مزید 15 لاکھ ڈالر مقامی تنظیموں کو دیے گئے ہیں۔
یونیسف، ورلڈ فوڈ پروگرام، اور دیگر ادارے پینے کے صاف پانی، غذائیت، صحت و صفائی اور بچوں کے لیے عارضی اسکول فراہم کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سیلاب سے متاثرہ دربار صاحب کرتار پور کو صفائی کے بعد سکھ یاتریوں کے لیے کھول دیا گیا
تاہم ٹوٹے ہوئے پل، زیرآب سڑکیں اور کٹے ہوئے علاقے امدادی کارروائیوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ کئی مقامات پر صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہے۔
ملیریا، ڈینگی، اور ہیضہ جیسے بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کے نمائندے کارلوس گیہا کا کہنا ہے کہ یہ قدرتی آفات پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی کے ہاتھوں بڑھتی ہوئی قیمت کا حصہ ہیں جس کے پیدا کرنے میں پاکستان کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے گرانٹ کا اعلان
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ صرف فوری امداد ہی نہیں بلکہ طویل المدتی بحالی، خوراک کی خود کفالت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی پاکستان کی حمایت کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ پاکستان سیلاب پاکستان سیلاب نقصانات