ایمریٹس ایئر لائنز شام کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی فلیگ کیریئر اگلے ماہ سے شام کے دارالحکومت دمشق کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: شامی ایئرلائنز کا متحدہ عرب امارات کے لیے براہِ راست پروازیں بحال کرنے کا اعلان
ایمریٹس نے پیر کے روز ایک بیان میں اعلان کیا کہ دمشق کے لیے اس کی پہلی پرواز 16 جولائی کو اڑان بھرے گی۔
ایئر لائن نے کہا کہ وہ ابتدائی طور پر ہفتہ وار 3 پروازیں چلائے گی جبکہ اگست تک ان کا تعداد 4 ہوجائے گی۔
کمپنی نے کہا کہ دمشق کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ ملک کی جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ تعاون سے کیے گئے ایک مکمل جائزے کے بعد کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فضائی کمپنی اکتوبر تک روزانہ کی پروازوں کے لیے اپنے آپریشنز میں مزید اضافہ کرے گی۔
مزید پڑھیے: متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدے طے پاگئے
ایمریٹس ایئر لائن کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو شیخ احمد بن سعید نے کہا کہ ایمریٹس دمشق کے لیے آپریشن دوبارہ شروع کرنے اور بہتر انتخاب اور کنیکٹیویٹی، اندرونی سرمایہ کاری کے لیے ضروری اقتصادی روابط کے ساتھ ساتھ ملک کے لیے نئی تجارتی راہیں کھولنے اور عالمی منڈی تک رسائی فراہم کر کے شام کی سپورٹ کرنے پر خوش ہے۔
سنہ 2012 میں ایمریٹس ایئر لائنز نے بشار الاسد حکومت کے خلاف شامی انقلاب کے بعد، شام کے لیے اور وہاں سے اپنی پروازیں معطل کر دیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 3 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
شام کے حکمران بشارالاسد دسمبر میں روس فرار ہو گئے تھےجس کے بعد بعث پارٹی کی حکومت کا خاتمہ کیا جو سنہ 1963 سے اقتدار میں تھی۔
اس کے بعد سے درجنوں ایئرلائنز نے شام کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے پروازیں دوبارہ شروع متحدہ عرب امارات دمشق کے لیے کے بعد شام کے
پڑھیں:
بابوسر سیلابی ریلے میں بہنے والے 15 افراد تاحال لاپتا، سیاحوں سے گلگت کا سفر مؤخر کرنے کی اپیل
گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے اور بابوسر کے مقام پر پانی میں بہہ جانے والے 10 سے 15 افراد تاحال لاپتا ہیں جب کہ حکومت نے سیاحوں کو فوری طور پر علاقے کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ شدید بارشوں اور سیلاب نے علاقے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کو کامیابی سے ریسکیو کرلیا گیا ہے اور انہیں مقامی ہوٹل مالکان و حکومت کی جانب سے مفت رہائش فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناران اور کاغان کے تمام راستے فی الحال بند ہیں جب کہ شاہراہ قراقرم 2 مقامات سے بند ہوچکی ہے، جس کے باعث ہزاروں مسافر مختلف علاقوں میں محصور ہو گئے ہیں۔ شاہراہ ریشم چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھلی ہے اور بشام تک مکمل بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر آنے تک گلگت بلتستان کا سفر ہرگز نہ کریں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ جی بی آج متاثرہ علاقوں خصوصاً بابوسر کا دورہ کریں گے تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔
دوسری جانب ڈی جی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آئندہ دنوں میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے۔ بابوسر ٹاپ کے علاقے میں قیمتی جانوں کا ضیاع افسوسناک ہے اور موجودہ موسم کے پیش نظر مزید نقصانات کا خدشہ موجود ہے۔
اُدھر دیامر میں بھی ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی ہے جہاں سیلابی ریلے کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
قبل ازیں بابوسر ٹاپ پر کئی سیاح پانی میں بہہ چکے ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں تاحال جاری ہیں۔ سیلاب سے علاقے میں ایک گرلز اسکول، 2ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر کے ساتھ واقع 50 سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جب کہ 8 کلومیٹر طویل سڑک بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سڑک 15 مقامات سے بلاک ہے اور 4 اہم رابطہ پل بھی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں۔