بھارتی حکومت کے اشتعال انگیز بیانات امن کے بجائے دشمنی کو ترجیح دیتے ہیں، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
اسلام آباد:
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات، بشمول بہار میں دیے گئے بیانات، ایک انتہائی تشویشناک ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں اور امن کے بجائے دشمنی کو ترجیح دیتے ہیں۔
بھارتی قیادت اور بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوئی بھی کوشش حقیقت سے منہ موڑنے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کے دہشت گردی کی پشت پناہی اور پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ریکارڈ سے بخوبی آگاہ ہے، ان حقائق کو کھوکھلی کہانیوں یا توجہ ہٹانے کی کوششوں سے چھپایا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازع خطے میں امن و استحکام کے لیے بنیادی خطرہ بنا ہوا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس دیرینہ مسئلے کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گا۔ اس بنیادی مسئلے کو نظرانداز کرنا خطے کو بداعتمادی اور ممکنہ تصادم کی راہ پر ڈالنے کے مترادف ہے۔
ترجمان نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کی پیش رفت نے ایک بار پھر جنگی جنون اور جبر کی حکمت عملی کی ناکامی کو ثابت کر دیا ہے۔ بھارت دھمکیوں، غلط بیانی یا طاقت کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتا اور نہ ہی کرے گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن اور تعمیری روابط کے لیے پرعزم ہے، لیکن کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے بھی پُرعزم ہے۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے سنجیدگی، ضبط اور تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ابوظبی کے سر بنی یاس جزیرے پر 1400 سال پرانی صلیب کی حیرت انگیز دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظہبی کے تاریخی جزیرے سر بنی یاس پر ماہرینِ آثار قدیمہ نے ایک غیر معمولی دریافت کی ہے جس نے اس خطے کی قدیم تاریخ کو مزید اجاگر کر دیا ہے۔
حالیہ کھدائی کے دوران تقریباً 1400 سال پرانی ایک مسیحی صلیب برآمد ہوئی ہے جسے ماہرین ساتویں یا آٹھویں صدی کا قرار دے رہے ہیں۔ اس دریافت نے ثابت کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ان علاقوں میں صدیوں پہلے مسیحی کمیونٹیز نہ صرف موجود تھیں بلکہ انہوں نے عبادت، خانقاہی زندگی اور مذہبی رسومات کو باقاعدگی سے اپنایا ہوا تھا۔
یہ کھدائی جنوری میں شروع کی گئی تھی اور تقریباً 3 دہائیوں بعد اس جزیرے پر آثار قدیمہ کی پہلی بڑی مہم ہے۔ صلیب پلاسٹر پر بنی ہوئی ہے اور اس کا سائز تقریباً 27 سینٹی میٹر لمبا، 17 سینٹی میٹر چوڑا اور 2 سینٹی میٹر موٹا ہے۔
اسے ایک ایسے مقام پر دریافت کیا گیا ہے جو ایک صحن نما مکانات کے قریب ہے، جنہیں خانقاہ یا دیر کے شمالی حصے میں بزرگ راہب اور تنہائی پسند عبادت گزار استعمال کرتے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صلیب کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس خطے میں ابتدائی مسیحی برادریاں خاص طور پر مشرقی مسیحیت سے تعلق رکھنے والی کمیونٹیاں آباد تھیں۔ وہ یہاں عبادت اور دینی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اپنی الگ تھلگ خانقاہی طرزِ زندگی گزارتے تھے۔ اس دریافت کو خلیجی خطے کی مذہبی و ثقافتی تاریخ کا ایک اہم باب قرار دیا جا رہا ہے۔
آثار قدیمہ کے محققین کا خیال ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں خطے کی قدیم تہذیب اور مختلف مذاہب کے درمیان روابط کو سمجھنے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
متحدہ عرب امارات اپنی تاریخی و ثقافتی وراثت کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی کئی اقدامات کر چکا ہے اور سر بنی یاس پر یہ نئی کھوج اس سمت میں ایک اور سنگ میل سمجھی جا رہی ہے۔