ٹرمپ نے بھارت میں ٹیسلا فیکٹری رکوا دی، صرف شورومز کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
نئی دہلی/واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کی معروف الیکٹرک کار کمپنی ٹیسلا کو بھارت میں مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے سے روک دیا ہے۔
اس بات کا انکشاف بھارتی وزیر برائے ہیوی انڈسٹریز ایچ ڈی کمار سوامی نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ٹیسلا نے بھارت میں صرف شورومز کھولنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جبکہ مقامی فیکٹری کا کوئی منصوبہ اب موجود نہیں۔
واضح رہے کہ فروری میں امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ایلون مسک بھارت میں ٹیسلا کی فیکٹری لگاتے ہیں تو یہ امریکہ کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔
صدر ٹرمپ نے حالیہ دنوں میں واضح کیا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی کمپنیاں، خصوصاً ٹیسلا اور ایپل، اپنی گاڑیاں اور پرزے امریکہ میں تیار کریں۔
اس سے پہلے بھی ایلون مسک بھارت میں ہائی امپورٹ ڈیوٹیز کو سرمایہ کاری میں بڑی رکاوٹ قرار دے چکے ہیں۔
ٹرمپ نے اسی طرح ایپل کو بھی خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے اپنے آئی فونز امریکہ میں تیار نہ کیے تو اسے 25 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ماہرین کے مطابق یہ اقدامات ٹرمپ کے "امریکہ فرسٹ" معاشی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جس کے تحت وہ امریکی سرمایہ اور مینوفیکچرنگ کو ملک کے اندر ہی رکھنے پر زور دیتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت میں
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!