بلاول بھٹو زرداری کی زیرقیادت پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ میں امریکی مندوب سے ملاقات کی ہے، جس میں بھارتی جارحیت کی مذمت اور خطے کی تازہ صورت حال پر پاکستانی مؤقف کو اجاگر کیا گیا۔

اقوام متحدہ میں امریکا کی قائم مقام مستقل مندوب، سفیر ڈوروتھی شیا سے پاکستان کے اعلیٰ سطح کے  پارلیمانی وفد نے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کی، جس میں جنوبی ایشیا کی حالیہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں سہولت کاری پر امریکی انتظامیہ، بالخصوص صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے 22 اپریل 2025 کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال سے سفیر شیا کو آگاہ کیا اور اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ بھارت نے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا مصدقہ شواہد کے فوری طور پر پاکستان پر الزام تراشی کی۔

انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کے قبل از وقت اور بے بنیاد الزامات نہ صرف کشیدگی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ بامقصد مکالمے اور امن کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اوّل میں رہا ہے اور سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے امریکا پر زور دیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام حل طلب مسائل کے حوالے سے بامعنی اور جامع مکالمے کے آغاز میں اپنا کردار ادا کرے۔ بالخصوص انڈس واٹرز ٹریٹی (سندھ طاس معاہدے) کو معطل کرنے کے بھارتی فیصلے کے تناظر میں، جسے انہوں نے ’’پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے‘‘کے مترادف قرار دیا۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان کا 9 رکنی اعلیٰ سطح کا  پارلیمانی وفد، جس میں وفاقی وزیر، سابق وزرا اور ارکانِ پارلیمان شامل ہیں، اس وقت پاکستان کی عالمی سفارتی مہم کے سلسلے میں امریکا کے دورے پر ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری انہوں نے

پڑھیں:

اقوام متحدہ: تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستانی قرارداد منظور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے منگل کے روز پاکستان کے زیر اہتمام اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا، جس کا مقصد تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ کار کو مضبوط کرنا ہے۔

پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اس وقت نیویارک کے دورے پر ہیں اور انہیں کے زیر صدارت اجلاس کے دوران "تنازعات کے پرامن حل کے لیے میکانزم کو مضبوط بنانے" والی (قرارداد 2788) پیش کی گئی اور پھر کھلی بحث کے دوران منظور کر لی گئی۔

قرارداد میں کیا ہے؟

اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے وہ تنازعات سے بچنے کے لیے احتیاطی سفارت کاری، ثالثی اور بات چیت کا راستہ استعمال کریں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت پرامن تنازعات کے حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کریں۔

(جاری ہے)

قرارداد میں علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے درمیان قریبی تعاون پر بھی زور دیا گیا ہے تاکہ تنازعات کو بات چیت اور اعتماد سازی کے اقدامات کے ذریعے حل کیا جا سکے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں کیا کہا؟

جولائی کے مہینے میں سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس اجلاس کی صدارت کی اور بحث کے دوران قرار داد کی منظوری کو "تصادم پر سفارت کاری کے لیے عالمی عزم کی اجتماعی توثیق" قرار دیا۔

"کثیر جہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینا" کے عنوان پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کثیرالجہتی "محض سفارتی سہولت نہیں بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔

"

ان کا مزید کہنا تھا، "تنازعات کا پرامن تصفیہ صرف ایک اصول نہیں ہے، بلکہ یہ عالمی استحکام کی لائف لائن ہے۔"

انہوں نے خبردار کیا کہ حل نہ ہونے والے تنازعات، جغرافیائی سیاسی رقابتیں اور چن چن کر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ صرف بین الاقوامی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ کثیر جہتی اداروں میں اعتماد کو بھی ختم کر رہا ہے۔

انہوں نے سکیورٹی کونسل کے تمام اراکین کا ان کی "تعمیری مصروفیت" کے لیے شکریہ ادا کیا اور قرار داد کی متفقہ منظوری کو "تنازعات کی روک تھام کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کو آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی ارادے کا خوش آئند اظہار" قرار دیا۔

کشمیر کا تنازعہ بھی اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت حل ہو

تنازعہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے ایک بار پاکستان کے موقف کو دہرایا اور کہا کہ یہ "تنازعہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ایجنڈے میں سب سے پرانی چیزوں میں سے ایک" ہے۔

انہوں نے کہا کہ "کوئی کاسمیٹک اقدام کشمیری عوام کے اس بنیادی اور ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا متبادل نہیں بن سکتا، جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ضمانت دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن وہ نئی دہلی سے بھی "باہمی تعاون اور اخلاص" کی توقع رکھتا ہے۔

ڈار نے نئی دہلی کی جانب سے سندھ آبی معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور اسے "غیر قانونی اور یکطرفہ" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 65 سال پرانا معاہدہ "کامیاب سفارت کاری کا نمونہ" ہے اور بھارت پر الزام لگایا کہ وہ 240 ملین پاکستانیوں کے لیے ضروری پانی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کئی تنازعات کی جڑ کے طور پر "کثیرالجہتی کے بحران" کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا: "مسئلہ اصولوں کا نہیں بلکہ سیاسی ارادے کا ہے، اداروں کا نہیں بلکہ ہمت کا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ساکھ دوہرے معیار اور انسانی اصولوں پر سیاست کرنے سے مجروح ہوئی ہے۔"

اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر خارجہ نے بیان بازی کے بجائے ٹھوس کارروائی پر زور دیا۔ "اس بحث کو کثیرالجہتی میں ہمارے ایمان کے اثبات کے طور پر کام کرنے دیں اور ان لوگوں سے ایک پختہ وعدہ کریں جو اس کونسل کی جانب محض الفاظ کے لیے نہیں، بلکہ عمل کے لیے نظریں لگائیں ہیں۔

اقوام متحدہ کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر بات چیت کے پلیٹ فارم، انصاف اور پائیدار امن فراہم کرنے والے ادارے کے طور پر، ہمیں اسے مزید متعلقہ بنانا چاہیے۔" بھارت کی پاکستان پر تنقید

اس موقع پر اقوام متحدہ میں بھارتی مندوب نے پاکستان پر بھارتی حملوں کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ اس نے "دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ہی نشانہ بنایا۔

اور کہا کہ بھارت "اقوام متحدہ کی امن فوجوں میں سب سے بڑا حصہ دینے والا ملک ہے اور امن فوج میں خواتین کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے۔"

بھارتی مندوب ہریش نے پاکستان پر نکتہ چینی کرنے کے لیے بھارتی معیشت کی ترقی کو اجاگر کیا اور کہا بھارت ایک بڑی معیشت کے طور پر ابھر رہا ہے، جبکہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی بنیاد پر ٹکا ہے۔

انہوں نے کہا، "بھارت برصغیر میں ترقی اور خوشحالی اور ترقی کے ماڈلز کے طور پر ایک بالکل برعکس تصویر پیش کرتا ہے۔"

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "قوم کے خیالات اور فریقین کی رضامندی تنازعات کے پرامن حل کے حصول کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں"، بھارتی سفارت کار نے نتیجہ اخذ کیا کہ "بھارت کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔"

انہوں نے اقوام متحدہ کے کام کاج کے طور طریقوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ "ہم ایک ایسے وقت میں ہیں، جہاں کثیرالجہتی نظام، خاص طور پر اقوام متحدہ کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں۔"

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب کا بھارت کو کرارا جواب
  • اقوام متحدہ: تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستانی قرارداد منظور
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
  • صدرمملکت سے آسٹریا کی سبکدوش ہونے والی سفیر کی ایوانِ صدر میں الوداعی ملاقات،آصف علی زرداری نے باہمی تعلقات کے فروغ میں اینڈریا وکے کی خدمات کو سراہا
  • اسحاق ڈار سے تھائی وزیر خارجہ کی ملاقات، تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق
  • صدر مملکت سے آسٹریا کی سبکدوش سفیر کی الوداعی ملاقات
  • وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات
  • یو این چیف کی بھوکوں کو گولیوں کا نشانہ بنانے کی کڑی مذمت
  • پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے اہم ملاقاتیں، بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار