عارضی و مستقل ملازم مراعات کیس: سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف شوگر مل کی اپیل مسترد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
عارضی و مستقل ملازم مراعات کیس میں سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف شوگر مل کی اپیل مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں عارضی ملازم کو مستقل ملازم کے طور پر مراعات اور بقایاجات کی عدم ادائیگی کے کیس پر سماعت ہوئی۔
3 رکنی بینچ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف شوگر مل کی اپیل مسترد کر دی۔ عدالت نے سروسز ٹریبونل اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران اپیل کنندہ کے وکیل نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا تذکرہ کیا۔
بار بار بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دینے پر جسٹس محمد علی مظہر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’بھارتی کورٹ کے فیصلے کو رہنے دیں، ان کے اپنے قوانین ہیں اور ہمارے اپنے۔‘
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق مستقل پوسٹ ہے، ملازمین کو نکال دیں گے تو پلانٹ ہی بند ہوجائے گا، شوگر ملز سیزن میں چلتی ہیں، مگر کئی ڈپارٹمنٹ تو پورا سال چلتے ہیں۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ شوگر ملز ملازمین سے کام بھی لیتی ہیں اور جب چاہے نکال بھی دیتی ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ساری ذخیرہ اندوزی والی چینی شوگر ملوں میں رکھی ہوئی ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ سروسز ٹربیونل اور سندھ ہائی کورٹ نے ملازم کو ملازمت پر بحال کرتے ہوئے مراعات اور تنخواہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ ہائی کورٹ کورٹ کے فیصلے سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی اپیل خارج کردی، سزائے موت برقرار
سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے مجرم کی نظر ثانی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بیوی کو قتل کرنے والے اعجاز نامی مجرم کی بریت کی اپیل کو خارج کیا اور اس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم نے اہلیہ کی موت سے پولیس کا آگاہ ہی نہیں کیا جبکہ وہ اپنی اہلیہ کی غیر طبعی موت کی ٹھوس وضاحت بھی پیش نہ کرسکا۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ بلاشبہ شکوک سے بالاتر شواہد پیش کرنا استغاثہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، موجودہ کیس میں مجرم کی ذمہ داری تھی کہ اہلیہ کی غیر طبعی موت کی وضاحت پیش کرتا۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ مجرم اعجاز اہلیہ کے قتل کے بعد 37 دن تک مفرور رہا، مجرم اعجاز نے 2010 میں اپنی اہلیہ صفیہ بی بی کو قتل کیا تھا۔
واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے مجرم کو سزائے موت دی تھی جس کے بعد درخواست گزار نے لاہور ہائیکوٹ میں اپیل دائر کی تو اُسے مسترد کیا گیا اور اب سپریم کورٹ نے بھی سزا کو برقرار رکھا ہے۔