شدید گرمی؛ سعودی حکومت کی عازمین حج سے خیموں میں رہنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
دنیا بھر سے فرزندگان توحید حج کے فریضے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے جہاں جھلسا دینے والی گرمی کو دیکھتے ہوئے خصوصی انتظامات کیے گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق مناسک حج کی ادائیگی کے دوران مملکت کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرجانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
جس کے پیش نظر خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اللہ کے مہمانوں کی شدید گرمی میں کسی بھی قسم کی تکلیف سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
سعودی فرمانروا کے حکم پر متعدد اقدامات بروئے کار لا جارہے ہیں اور ساتھ ہی عازمین حج کو موسم سے متعلق آگاہی اور حفاظتی اقدامات کی ہدایات بھی جاری کی جا رہی ہیں تاکہ مناسک حج کی ادائیگی میں کوئی دشواری نہیں ہو۔
تازہ ترین ہدایت میں سعودی حکومت نے عازمین حج سے اپیل کی ہے کہ جمعرات کے روز میدان عرفات میں شدید گرمی سے بچنے کے لیے اپنے خیموں سے صبح 10 سے شام 4 بجے تک باہر نکلنے سے گریز کریں۔
سعودی وزارت صحت نے کہا کہ عرفات کے دن عازمین حج پہاڑوں پر چڑھتے ہیں۔ جس میں کافی مشقت کرنا ہوتی ہے اور گرمی لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور پہاڑ پر کھلے آسمان تلے عبادت کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
ملک بھر میں مون سون بارشوں کے بعد 26 جون سے اب تک آنے والے سیلاب نے بڑی تباہی مچائی ہے۔ اب تک 998 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، پنجاب میں 5 لاکھ ایکڑ زرعی زمین متاثر ہوئی ہے۔
اسی طرح فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے، جبکہ گھر اور سڑکیں بھی شدید متاثر ہوئے ہیں، مجموعی نقصان کا تخمینہ 409 ارب روپے یعنی تقریباً 1.4 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔
اس سب کے باوجود حکومت نے تاحال بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک سے امداد کی اپیل نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین کے لیے وفاق کو فوری فلیش اپیل کرنی چاہیے، وزیراعلیٰ سندھ
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے کے باوجود حکومت نے ابھی تک امداد کی اپیل کیوں نہیں کی ہے۔
وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے فی الحال بین الاقوامی امداد کی اپیل کا فیصلہ نہیں کیا۔ ان کے مطابق 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد امداد کی اپیل کی گئی تھی مگر اس کا تجربہ زیادہ مثبت نہیں رہا تھا۔
’اس وقت امداد کم ملی تھی جبکہ زیادہ تر مالی مدد آسان قرضوں کی صورت میں دی گئی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ فی الحال نقصانات کا مکمل تخمینہ نہیں لگایا جا سکا، اور جب تک تخمینہ مکمل نہیں ہوتا، امداد کی اپیل نہیں کی جا سکتی۔
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت کی اتحادی ہے اور اس کے مطالبے کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
’حکومت کوئی بھی فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے ہی کرے گی۔‘
مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت: پنجاب میں پھر سیلابی صورت حال، جلال پور پیر والا شہر خالی کرنے کا حکم
پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اپیل میں تاخیر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو منی بجٹ پر بحث کے بجائے عالمی امداد کے موجودہ ذرائع کو متحرک کرنا چاہیے۔
’۔۔۔جیسا کہ 2022 میں کیا گیا تھا، پاکستان کو اقوام متحدہ سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔‘
واضح رہے کہ 2022 کے سیلاب کے بعد جنوری 2023 میں جینیوا ڈونرز کانفرنس کے دوران حکومت پاکستان کی اپیل پر مجموعی طور پر 9 ارب ڈالر کی امداد کے وعدے کیے گئے تھے۔
ان میں اسلامی ترقیاتی بینک کے 4.2 ارب ڈالر، ورلڈ بینک کے 2 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے 1.5 ارب ڈالر کے وعدے شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اتحادی پیپلز پارٹی ڈاکٹر طارق فضل چوہدری شیری رحمان مجموعی نقصان کا تخمینہ منی بجٹ