بلوچستان اسمبلی: بل منظور، ادارے ملزم کو 3 ماہ تک زیرحراست رکھ سکیں گے: سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) بلوچستان اسمبلی نے انسداد دہشت گردی کے ترمیمی مسودہ قانون کو منظور کرلیا۔ سپیکر عبدالخالق کی زیر صدارت اسمبلی اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے ترمیمی مسودہ قانون پر بحث ہوئی اور اسے منظور کر لیا گیا۔ رکن اسمبلی شاہدہ رؤف نے مطالبہ کیا کہ ترمیمی قانون کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔ اجلاس سے خطاب کرتے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا دہشت گردی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا دہشت گردی ترمیمی بل کا مقصد اداروں کو بدنام ہونے سے روکنا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ نیا قانون چھ سال تک کیلئے ہوگا۔ ادارے دہشت گردوں کو گرفتار کرکے 3ماہ تک حراستی مراکز میں رکھ سکیں گے اور ان کی بحالی پر بھی کام کیا جائے گا۔ سرفراز بگٹی نے مسنگ پرسنز کے مسئلے پر دوٹوک مؤقف اختیار کرتے کہا یہ مسئلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گا اور اگر اب بھی کوئی شخص لاپتا ہے تو وہ خود سے غائب تصور ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست پر الزام لگانا آسان ہے لیکن ریاست کو مضبوط اقدام بھی اٹھانے ہوں گے۔ اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن نے انسداد دہشت گردی بل پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ تاہم بل کی منظوری کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
پنجاب اسمبلی نے تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلبا کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگانے کی قرارداد منظور کرلی۔ قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی تھی۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔ موجودہ دور میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پنجاب: دوران ڈیوٹی نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ
قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس سماجی مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کے لیے جامع لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ ابتدائی اقدام کے طور پر ایوان نے تجویز دی کہ تمام سکولز میں طلبا کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے قانون سازی بھی کی جائے۔
قرارداد کی منظوری کے بعد حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ اس معاملے میں فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ تعلیمی اداروں میں طلبا کی تربیت اور اخلاقی معیار پر منفی اثرات کو روکا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب اسمبلی سرکاری و نجی اسکولز طلبا موبائل فون پر پابندی