بھارت اپنے دوستوں کے ساتھ بھی مل کر چلنے کو تیار نہیں، حنا ربانی کھر
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان کے پارلیمانی سفارتی وفد کی رکن حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان کی سفارت کاری کسی کو تنہا کرنے پر نہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران حنا ربانی کھر نے کہا کہ بھارتی وفد نے اقوام متحدہ کےساتھ انگیج ہی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت، امریکا اور کینیڈا میں بھی دہشت گردی کررہا ہے، نئی دہلی تو اپنے دوستوں کے ساتھ بھی مل کر چلنے کو تیار نہیں ہے۔
بھارتی حکام اور چینلز واشنگٹن پوسٹ کی خبر پر تبصرے سے گریزاںبھارتی حکام اور ٹیلی ویژن چینلز امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی خبر پر تبصرے سے گریزاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت، امریکا اور کینیڈا میں بھی دہشت گردی کررہا ہے، نئی دہلی تو اپنے دوستوں کے ساتھ بھی مل کر چلنے کو تیار نہیں ہے۔
پارلیمانی سفارتی وفد کی رکن نے مزید کہا کہ پاکستان کی سفارت کاری کسی کو تنہا کرنے پر نہیں، امن کو آگے بڑھانے پر ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہر قدم بہت شفافیت کے ساتھ اٹھایا ہے۔ ہم مودی کا ماضی بھلا کر آگے بڑھے مگر وہ کہتے ہیں روٹی کھاؤ یا میری گولی کھاؤ۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے ساتھ نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ایم کیو ایم قیادت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر تنقید افسوسناک ہے، ترجمان سندھ حکومت
اپنے بیان میں بلند خان جونیجو نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اگر واقعی عوامی خدمت کی دعوے دار ہے تو بتائے کہ اس نے اپنے ادوارِ حکومت میں شہری غریبوں کے لیے کیا کیا؟، تنقید برائے تنقید سے بہتر ہے کہ ان سچائیوں کو تسلیم کیا جائے جو عوام کے مفاد میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان سندھ حکومت بلند خان جونیجو نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر تنقید افسوسناک ہے۔ اپنے بیان میں ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ یہ ایک شفاف اور غیر سیاسی فلاحی منصوبہ ہے جو 90 لاکھ سے زائد کمزور گھرانوں خصوصاً خواتین کی مدد کر رہا ہے، یہ محض ایک اسکیم نہیں بلکہ کروڑوں پاکستانیوں کی زندگی اور وقار سے جڑا ہوا ہے۔ بلند خان جونیجو نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اگر واقعی عوامی خدمت کی دعوے دار ہے تو بتائے کہ اس نے اپنے ادوارِ حکومت میں شہری غریبوں کے لیے کیا کیا؟، تنقید برائے تنقید سے بہتر ہے کہ ان سچائیوں کو تسلیم کیا جائے جو عوام کے مفاد میں ہیں۔