سوات: مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول فرحان سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، چچا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
سوات کے مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ بچے کی موت کے سلسلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے، مقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول سے ناجائز مطالبات کرتا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق مقتول فرحان مدرسے واپس جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی، اسی دن نماز مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بچہ غسل خانے میں گر گیا ہے، چچا اسپتال پہنچے تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتارسوات کے مدرسے میں معصوم بچے کی ہلاکت پر ایک استاد کو گرفتارکر لیا گیا تھا جبکہ 2 کی تلاش جاری تھی۔
21 جولائی کو خوازہ خیلہ اسپتال میں 12 سالہ فرحان کی تشدد زدہ لاش لائی گئی تھی۔ مقتول کے چچا صدر ایاز کی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم قاری محمد عمر، اُس کے بیٹے احسان اللّٰہ، ناظم مدرسہ عبد اللّٰہ، اور بخت امین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق مدرسے میں زیرِ تعلیم 160 کے قریب بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا گیا ہے۔ گل کدہ میں بھی مدرسہ میں ایک اور بچے پر تشدد کے واقعہ پر دو ملزمان، محمد رحمان اور عبدالسلام، کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں نامزد چار ملزمان میں سے 9 گرفتار ہوگئے، باقی کی تلاش جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مدرسے کے
پڑھیں:
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکیں، انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی عدالت کی جانب سے 9 مئی کیسز میں تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنان کو سزائیں سنائے جانے کے فیصلے پر پی ٹی آئی کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے سرگودھا میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو 10 سال سزا سنانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ "یہ فیصلہ نہ صرف انصاف کے تمام اصولوں کی کھلی توہین ہے بلکہ ایک منتخب جمہوری جماعت کو طاقت کے زور پر کچلنے کی کھلی کوشش ہے۔(جاری ہے)
فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ عدالتیں اب انصاف دینے کی اہلیت کھو چکی ہیں۔ انصاف اب صرف طاقتور طبقے کے لیے ہے، جبکہ عدالتوں کو عوام اور تحریک انصاف کو دبانے، رسوا کرنے اور ختم کرنے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔
" واضح رہے کہ 9 مئی کے مقدمہ میں سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، سزا کی وجہ سے ممکنہ طور پر ان کی نااہلی ہوگی جس کے نتیجے میں وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے اور یہ نشست خالی ہو جائے گی۔ بتایا گیا ہے کہ موسیٰ خیل میانوالی پولیس سٹیشن کے نو مئی کے کیس میں انسداد دہشت گردی سرگودھا نے اپنے فیصلے میں پی ٹی آئی سے متعلقہ 32 ملزمان کو بھی دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔ اس سے پہلے اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت بھی نو مئی کے واقعات سے متعلق ایک مقدمے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عبدالطیف، سابق رکن صوبائی اسمبلی وزیر زادہ کیلاشی سمیت 11 افراد کو 10 سال قید کی سزائیں سنا چکی ہے، اس کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے یہ سزائیں تھانہ رمنا پر حملے کے مقدمے میں سنائیں جو 10 مئی 2023 کو درج کیا گیا تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے، فیصلے کے بعد پولیس نے عدالت میں موجود چار ملزمان سہیل خان، میرا خان، محمد اکرم اور شاہ زیب کو تحویل میں لے لیا، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’ملزمان نے تھانہ رمنا پر حملہ کرتے ہوئے فائرنگ اور پتھراؤ کیا، پولیس اہلکاروں کو مارنے کی کوشش کی اور اپنے مقاصد کے لیے موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی، ملزمان کے خلاف 24 گواہان نے بیانات قلم بند کروائے‘۔ معلوم ہوا ہے کہ فیصلے میں مختلف جرائم پر سزاؤں کی تفصیل بھی دی گئی جن میں پولیس پر قاتلانہ حملے پر 5 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ، موٹر سائیکل جلانے پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ، تھانہ جلانے کے جرم پر 4 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ شامل ہے، اس کے علاوہ پولیس کے کام میں مداخلت پر 3 ماہ قید، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر ایک ماہ قید، مجمع بنا کر جرم کرنے پر 2 سال قید اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت 10 سال قید اور 2 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔