گورنر سندھ نے یکم سے 14 اگست تک معرکہ حق جشن آزادی تقریبات کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے یکم سے 14 اگست تک معرکہ حق جشن آزادی کی تقریبات کی مںظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی زیر صدارت گورنر ہاؤس میں 'معرکہ حق'، جشنِ آزادی تقریبات (1 تا 14 اگست) کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔
گورنر سندھ نے 'معرکہ حق'، جشنِ آزادی تقریبات (1 تا 14 اگست) کے پروگرامز کی حتمی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ تمام تقریبات کی براہ راست نگرانی خود کروں گا۔
اس حوالے سے متعلقہ افسران کو ذمہ داریاں تفویض کر دی گئی ہیں۔ اجلاس میں پرنسپل سیکریٹری، ملٹری سیکریٹری، پریس سیکریٹری، ایڈیشنل سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گورنر سندھ معرکہ حق
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔