غزہ جنگ جان بوجھ کر طول دی گئی، اصل ذمہ دار نیتن یاہوقرار: نیویارک ٹائمز کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک:معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک چشم کشا تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کو جان بوجھ کر طول دیا گیا اور اس کے اصل ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو ہیں، جنہوں نے اپنی سیاسی بقا اور حکومت بچانے کی خاطر جنگ بندی کی سنجیدہ پیشکشوں کو مسترد کیا۔
غیر ملکی رپورٹس کے مطابق اپریل 2024 میں حماس نے ایک جامع تجویز کے تحت یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش کی تھی، جس پر ابتدا میں نیتن یاہو کی جانب سے جنگ بندی کی اصولی منظوری دے دی گئی تھی لیکن جیسے ہی یہ خبر ان کی اتحادی مخلوط حکومت کے انتہا پسند وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرچ تک پہنچی، اس نے دھمکی دی کہ اگر جنگ بندی کی گئی تو وہ حکومت سے علیحدہ ہو جائے گا، جس سے نیتن یاہو کی حکومت گرنے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے ذاتی اقتدار کو قومی مفاد پر ترجیح دیتے ہوئے جنگ بندی کا فیصلہ واپس لے لیا اور یوں جنگ کو مزید کئی ماہ تک جاری رکھا گیا، نیتن یاہو کو اس بات کا شدید خوف تھا کہ اگر جنگ بند ہو گئی تو اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات ہو سکتے ہیں، جن میں ان کی شکست یقینی ہے اور اس کے نتیجے میں ان کے خلاف 2020 سے التوا میں پڑے کرپشن مقدمات دوبارہ کھل سکتے ہیں۔
اخبار نے جنگی فیصلوں کے پس منظر میں ہونے والی خفیہ میٹنگز، کابینہ کے اندرونی اختلافات اور انٹیلی جنس ذرائع سے حاصل شدہ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے کئی مواقع پر دانستہ طور پر جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کیا تاکہ حکومت بچائی جا سکے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ کے کچھ حلقے اور سکیورٹی حکام جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی واپسی کے حق میں تھے لیکن نیتن یاہو نے سیاسی مجبوریوں اور ذاتی احتساب کے خوف سے ان مشوروں کو رد کر دیا۔
نیویارک ٹائمز نے اس رویے کو سیاسی خودغرضی کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ نیتن یاہو کے اس فیصلے کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینیوں کی جانیں گئیں، لاکھوں بے گھر ہوئے اور درجنوں اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈال دی گئیں۔
اسرائیلی حکومت نے نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے “سیاسی پروپیگنڈا” قرار دیا ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر آزاد بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی حلقوں نے اس رپورٹ کو ایک “بہت بڑی سفارتی فتح” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دے کر بین الاقوامی فوجداری عدالت میں پیش کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نیویارک ٹائمز جنگ بندی کی نیتن یاہو دیتے ہوئے
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔