اسحاق ڈار نے بھی غزہ میں خوراک کی قلت دور کرنے کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
سٹی42: پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں غذائی قلت کے بحران کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے غزہ میں غذائی قلت کے بحران کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ۔
یو این ایس سی میں "مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطین کا سوال" کے موضوع پر سہ ماہی کھلے مباحثے کی صدارت اسحاق ڈار نےکی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا: "غزہ میں بھوک کا بحران بے مثال ہے اور خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
اسحاق ڈار نے کہا غزہ قبرستان بن چکا ہے، یہ قانون خاص طور سے انسانی ہمدردی کے قانون کا بھی قبرستان بن چکا ہے۔ غزہ میں انسانیت کا انہدام ہو گیا ہے۔ 58 ہزار سے زیادہ فلسطینی اسرائیل کے حملوں میں مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیل فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دے رہا ہے۔ غزہ میں بھوک کا بحران الارمنگ حد تک بڑھ چکا ہے۔ فلسطینی سوال اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی کریڈیبلٹی اور انٹرنیشنل لا کی انٹیگریٹی کا لٹمس ٹیسٹ ہے۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے
سکیورٹی کونسل کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا چاہئے اور اپنے تمام فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہئے۔
ڈار نے کہا، ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص کئی دنوں سے بھوکا ہے۔ "فلسطینی عوام کے حقوق کو برقرار رکھنے میں ناکامی سے استثنیٰ کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ اقوام متحدہ کو غزہ پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے۔"
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں طوفانی بارش، نشیبی علاقے زیر آب
اسحاق ڈار کی سکیورٹی کونسل مین تقریر کی ویڈیو کلپ پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے ایکس پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے پوسٹ کی۔
LIVE: DPM/FM's Statement at the UN Security Council's Quarterly Open Debate on “ The Situation in the Middle East and the Question of Palestine” https://t.
Waseem Azmet
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ چکا ہے
پڑھیں:
سوڈان: دارفور کے الفشر شہر میں پرائیویٹ ملیشیا کی کارروائیوں میں 1500 شہری ہلاک
سوڈان کے دارفور ریجن کے الفشر شہر میں رواں ہفتے پرائیویٹ ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 1500 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، سوڈانی فوج کے انخلا کے بعد RSF نے علاقے کا کنٹرول سنبھالا اور تب سے قتل عام جاری ہے۔ سوڈانی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ اتوار سے بدھ تک تقریباً 2 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جبکہ سوڈانی ڈاکٹرز نیٹ ورک نے ہلاکتوں کی تعداد 1500 بتائی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق دو دن میں 26 ہزار سے زیادہ شہری الفشر سے نکلنے میں کامیاب ہوئے، مگر اب بھی تقریباً 1 لاکھ 77 ہزار شہری شہر میں محصور ہیں۔
گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس میں اس قتل عام کی شدید مذمت کی۔ اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے افریقہ مارٹھا نے کہا کہ الفشر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور شہریوں کے لیے کوئی محفوظ راستہ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ اپریل 2023 سے جاری حکومت اور پرائیویٹ ملیشیاز کے درمیان لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔