یہ “منفی 1.5” دنیا کی جانب سے ٹیرف دھونس بازوں کے لئے ایک انتباہ ہے، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
یہ “منفی 1.5” دنیا کی جانب سے ٹیرف دھونس بازوں کے لئے ایک انتباہ ہے، رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 June, 2025 سب نیوز
نیو یارک :”دنیا میں امریکہ کے بارے میں منفی رائے بڑھ رہی ہے جبکہ چین کی طرف مثبت جذبات میں اضافہ ہوا ہے” — امریکی سروے ادارے مارننگ کنسلٹ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، مئی کے آخر تک امریکہ کا عالمی نیٹ مثبت اسکور منفی 1.
جیسا کہ ادارے کے سربراہ نے کہاکہ یہ “امریکی سافٹ پاور پر ایک ضرب” ہے۔ یہ ایک واضح رجحان کی تصدیق کرتا ہے، جہاں دنیا میں امریکہ کے خلاف منفی جذبات بڑھ رہے ہیں، وہیں چین کی طرف مثبت رویہ نمایاں ہو رہا ہے۔اس سال امریکہ کی ٹیرف پر مبنی زیادتیوں نے عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے، جس کا خمیازہ خود امریکہ کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ 4 تاریخ کو امریکی حکومت نے درآمدی اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیرف 25% سے بڑھا کر 50% کر دیا، جس پر عالمی سطح پر سخت تنقید ہوئی۔ ٹیرف کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ موجودہ صورت حال میں، امریکہ کی یہ ٹیرف زیادتی اس کے اہم اتحادی ممالک کو سب سے زیادہ متاثر کر رہی ہے۔ فی الحال، امریکہ استعمال ہونے والا تقریباً ایک چوتھائی اسٹیل اور نصف ایلومینیم درآمد کرتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے یورپ اور امریکہ کے درمیان تجارتی تعلقات پر دباؤ بڑھے گا۔
اس وقت چین کی جانب سے امریکہ کو اسٹیل اور ایلومینیم کی برآمدات چین کی متعلقہ مصنوعات کی کل برآمدات کا صرف 10% ہیں۔ گزشتہ تجربات ثابت کر چکے ہیں کہ ان ٹیرفز کا بوجھ آخرکار امریکی صارفین پر آتا ہے۔ اے پی نے خبردار کیا ہے کہ اسٹیل اور ایلومینیم ٹیرف میں اضافے سے گاڑیوں سے لے کر واشنگ مشینوں اور گھروں تک کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے، “جس کی لاگت لاکھوں امریکی خاندانوں کو اٹھانی پڑے گی”۔ امریکی تحقیقاتی اداروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیرف کی شرح میں بار بار تبدیلی سے امریکی کمپنیاں مشکل میں پڑ گئی ہیں، جس سے خام مال کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور امریکہ کے مختلف شعبوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ امریکہ کی ٹیرف زیادتیاں دوسروں کے ساتھ ساتھ خود اس کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو رہی ہیں۔ 3 تاریخ کو OECD نے امریکہ کے لئے حالیہ سال کی اقتصادی نمو کے تخمینے کو گھٹا کر محض 1.6% کر دیا، جبکہ 2026 کے لیے تخمینہ 1.5% مقرر کیا۔ جبکہ مارچ میں OECD نے امریکہ کی حالیہ سال کی نمو 2.2% ہونے کا اندازہ لگایا تھا۔ “اکانومسٹ” جیسے مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکہ نے “دوسری جنگ عظیم کے بعد جمع کی گئی اپنی اسٹریٹجک ساکھ کو ضائع کر دیا ہے”۔ امریکہ کے اتحادی اور دنیا بھر کے عوام ان حقائق کو دیکھ رہے ہیں، اور مارننگ کنسلٹ کا یہ سروے اس کی واضح تصدیق ہے: سال کے آغاز میں، سروے کیے جانے والے 41 ممالک میں سے 29 میں امریکہ کو چین سے زیادہ پسند کیا جاتا تھا، لیکن اپریل میں امریکہ کے نام نہاد “مساوی ٹیرف” کے بعد صرف 13 ممالک امریکہ کی حمایت میں باقی رہ گئے۔
دوسری طرف، مارچ 2023 کے بعد سے دنیا بھر میں چین کی طرف مثبت جذبات میں اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر اپریل کے بعد یہ رجحان اور بھی واضح ہو گیا ہے۔بین الاقوامی تجارت کا تخریب کار کون ہے؟ آزاد تجارت کا محافظ کون ہے؟ دنیا کے لوگ خوب جانتے ہیں۔ یہ سروے دنیا کی طرف سے امریکہ کے لیے ایک انتباہ ہے: اگر زیرو سم گیم کے پرانے اسکرپٹ میں ہی الجھے رہے، تو انجام کار عالمی طور پر “تنہائی” ہی ہو گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچینی ساختہ AES100 ہوائی انجن کو پروڈکشن لائسنس جاری چینی ساختہ AES100 ہوائی انجن کو پروڈکشن لائسنس جاری چین میں مجموعی طور پر 101 نئے بین الاقوامی فضائی کارگو روٹس کا آغاز چین، قومی ہائی ٹیک زونز میں نامزد سائز سے بالا صنعتی اداروں کی آمدنی 10 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گئی غیر قانونی سگریٹ انڈسٹری کا پھیلائو خطرناک، ریونیو میں کمی ہوئی ہے ، اسد شاہ تعطیلاتی معیشت ، چینی معیشت کی لچک اور قوت محرکہ کا عمدہ مظہر چین تائیوان کے مسئلے کی نوعیت کو مسخ کرنے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، وزارت خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے
معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے اور معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ(پی ٹی اے) طے پا گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ اسلام آباد میں معاہدے پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، جہاں پاکستان کے سیکریٹری تجارت جواد پال اور افغانستان کی جانب سے افغان ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد نے معاہدے پر دستخط کیے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیا پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے اور معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں ممالک کا یہ اقدام دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور خطے میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والا تجارتی معاہدہ یکم اگست 2025 سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے مؤثر رہے گا۔ معاہدے کے تحت پاکستان افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر پر ڈیوٹی کم کرے گا جبکہ افغانستان پاکستان سے آنے والے آم، کینو، کیلے اور آلو پر ٹیرف میں کمی کرے گا۔