پاک بھارت جنگ: وزیراعظم نے نقصانات کے جائزے کیلئے کمیشن تشکیل دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے پاک بھارت جنگ کے دوران ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح کمیشن تشکیل دے دیا۔
نجی ٹی وی د نیا نیوز نے اعلامیہ کے حوالے سے بتایا کہ و زیراعظم شہباز شریف کی جانب سے سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا کو 15 رکنی اعلیٰ سطح کمیشن کا سربراہ جبکہ ڈی جی ایف آئی اے رفعت مختار کو کنونیئر مقرر کر دیا گیا، کمیشن میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری آزاد کشمیر، سیکرٹری ہوم پنجاب سمیت دیگر بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، ڈی آئی جی سکیورٹی کامران عادل، ڈی آئی جی سپشل برانچ آزاد کشمیر حسن قیوم کمیشن کے ممبر مقرر کر دیئے گئے، پراسکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ، ڈی جی آئی سی ہیومن رائٹس بھی کمیشن کا حصہ ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق کمیشن 30 روز میں اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گا، کمیشن پاک بھارت تنازع کے دوران شہید اور زخمی ہونے والے سویلین سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرے گا اور کرائم سین سے متعلق بین الاقوامی قوانین کے تحت شواہد حاصل کرے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ اعلیٰ سطح کمیشن فرانزک رپورٹ کی تیاری کی سربراہی بھی کریگا، کمیشن کو کسی بھی اضافی شواہد کی جانچ کا مکمل اختیار حاصل ہوگا، وزارت داخلہ کمیشن کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا پابند ہوگا، کمیشن بھارتی ہتھیاروں کی ساخت اور طریقہ کار سے متعلق بھی معلومات حاصل کریگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے متعلق بھی معلومات جمع کرے گا۔
عمران خان زخمی ٹانگ کے باوجود عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری روکنے کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے، عرفان صدیقی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کرے گا
پڑھیں:
توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد:توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے وکلا کو ہدایت کی کہ ابتدائی آرڈر ریڈر سے معلوم کر لیجئے گا ۔
جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی ، جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں ۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے ؟ ۔
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے ۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا ۔ کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے ؟ ۔
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے ۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں ؟ ، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ بعد ازاں عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔