وہ ممالک جہاں کل عید الاضحٰی منائی جائے گی
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جون2025ء) وہ ممالک جہاں کل عید الاضحٰی منائی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق رواں سال بھی دنیا بھر میں 2 مختلف تاریخوں پر عید الاضحٰی منائی جائے گی۔ سعودی عرب سمیت چند ممالک میں 6 جون کو عد قربان منائی جائے گی، جبکہ پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں کروڑوں مسلمان 7 جون کو عید الاضحٰی منائیں گے۔ سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں 27 مئی کو ماہ ذی الحج کا چاند نظر آ گیا تھا، یوں ان ممالک میں 6 جون کو عید الاضحٰی منانے کا اعلان کیا گیا۔
جبکہ پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں 27 مئی کو ماہ ذی الحج نظر نہیں آیا تھا، جس کے بعد ان ممالک میں 7 جون کو عید الاضحٰی منانے کا اعلان کیا گیا۔ 6 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت دیگر خلیجی ممالک، انڈونیشیا، آسٹریلیا، برطانیہ، پرتگال، امریکا اور مشرق وسطٰی کے ممالک میں عید الاضحٰی منائی جائے گی۔(جاری ہے)
جبکہ جمعرات کے روز لاکھوں حجاج کرام نے حج کا رکن اعظم وقوفِ عرفہ انتہائی اطمینان و سہولت کے ساتھ ادا کیا۔
گرمی کے باوجود میدان عرفات میں نصب پھوار برسانے والوں پنکھوں کی وجہ سے موسم کافی حد تک بہتر ہو گیا تھا۔ حجاج غروب کے ساتھ ہی مزدلفہ کے لیے روانہ ہوگئے جہاں پہنچ کر وہ سنت نبوی ﷺ کی پیروی کرتے ہوئے مغرب اور عشاء کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کریں گے ۔ حجاج آج شب مزدلفہ میں بسر کرنے کے بعد فجر نماز ادا کرنے کے فوری بعد وادی منی کی جانب روانہ ہوجائیں گے جہاں وہ بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے اور حج کی قربانی کرنے کے بعد احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جائیں گے۔ سعودی جنرل اتھارٹی برائےشماریات نے اعلان کیا ہے کہ اس سال 16 لاکھ 73 ہزار 230 افراد نے فریضہ حج ادا کیا۔ بیرون مملکت سے 15 لاکھ 6 ہزار 576 حجاج سعودی عرب آنے جبکہ داخلی حجاج کی تعداد ایک لاکھ 66 ہزار 654 رہی ۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عید الاضح ی منائی جائے گی ممالک میں جون کو
پڑھیں:
ٹرمپ کی ایران اور افغانستان سمیت بارہ ممالک پر مکمل سفری پابندیاں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک درجن ممالک کے افراد کے سفر پر مکمل پابندی کے اعلان پر دستخط کر دیے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے اس کا مقصد 12 ممالک کے شہریوں کا امریکہ میں داخلے کو مکمل طور پر بند کرنا یا اسے محدود کرنا ہے۔
اس فہرست میں ایران، افغانستان، یمن، لیبیا، صومالیہ اور سوڈان سمیت چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی اور میانمار شامل ہیں۔
خبر رساں ایجنسیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس پابندی کا اطلاق آئندہ پیر یعنی نو جون کو واشنگٹن کے وقت کے مطابق رات 12:01 بجے سے ہو گا۔
نئے اعلان کے مطابق اب برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا سے امریکہ آنے والے افراد کو بھی سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
(جاری ہے)
ٹرمپ نے اپنے اعلان میں کہا، ''مجھے امریکہ اور اس کے عوام کی قومی سلامتی اور قومی مفاد کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہیے۔
"اس حوالے سے وائٹ ہاؤس نے حقائق سے متعلق جو فہرست جاری کی ہے، اس کے مطابق اس میں سے، "کچھ نامزد ممالک میں اسکریننگ اور جانچ کے ناکافی عمل ہیں، جو امریکہ میں داخلے سے پہلے ممکنہ سکیورٹی خطرات کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ بنتے ہیں۔"
سفری پابندیاں: کیا پاکستانی بچوں پر امریکی تعلیم کے دروازے بند ہونے جا رہے ہیں؟
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ بعض دوسرے ممالک کے افراد "ویزا کی مدت سے زائد قیام کرتے ہیں" یا ایسے ملک شناخت اور خطرے کی معلومات کے اشتراک میں تعاون نہیں کرتے ہیں۔
کولوراڈو حملے کے سبب پابندی پر دستخط کیے، ٹرمپامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انہوں نے 12 ممالک پر نئی سفری پابندی کو نافذ کرنے کا فیصلہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کی حمایت میں کولوراڈو میں ہونے والی ریلی پر حملے کی وجہ سے کیا ہے۔
حکام نے اس حملے کا الزام ایک مصری شہری پر لگایا، جو ان کے بقول ملک میں غیر قانونی طور پر موجود تھا۔
ٹرمپ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ "بولڈر، کولوراڈو میں حالیہ دہشت گردی کے حملے نے ہمارے ملک کو ایسے غیر ملکی شہریوں کے داخلے سے لاحق خطرات کو واضح کر دیا ہے، جن کی صحیح جانچ نہیں کی گئی۔"
انہوں نے مزید کہا "ہم انہیں (ایسے لوگوں کو) نہیں چاہتے"۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر میں خطرات سامنے آنے کے بعد اس فہرست میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔
افغان اور پاکستانی شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی؟
امریکہ کی جزوی سفری پابندیوں کا مطلب کیا ہے؟سات ممالک کے شہریوں پر جزوی سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں، جس میں برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا شامل ہیں۔
جزوی سفری پابندی ان لوگوں کو متاثر کرتی ہے جو عارضی طور پر کاروبار یعنی ( بی ون یا بی ٹو ویزا) کاروبار یا سیاحتی ویزا کے تحت امریکہ میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔
امریکی پابندیاں باہمی تعلقات کے قیام میں رکاوٹ، طالبان
نئی پابندیاں ان لوگوں پر بھی لاگو ہوتی ہیں، جو تعلیمی یا پیشہ ورانہ مطالعہ کے لیے ایف ون ویزا یا جے ون ویزا کے تحت امریکہ جانا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کی 'سفری پابندیاں تعصب اور اسلامو فوبک' ہیںمختلف نظریاتی حلقوں کی طرف سے ٹرمپ کے سفری پابندیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
کیلیفورنیا کی نمائندگی کرنے والی ڈیموکریٹ کانگریس کی خاتون جوڈی چو نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ کی سفری پابندی کو 'متعصب اور اسلامو فوبک' قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ "یہ ہماری بنیادی امریکی اقدار کے خلاف ہے، جبکہ ہمیں محفوظ بنانے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جا رہا ہے۔"
جو بائیڈن نے مسلم ممالک پرعائد سفری پابندیاں ختم کردیں
واشنگٹن میں قائم آزادی پسند تھنک ٹینک کیٹو انسٹیٹیوٹ میں امیگریشن کے تجزیہ کار الیکس نوراستہ کا کہنا ہے کہ جن 12 ممالک پر پابندی عائد کی ہے، اس کے دہشت گردوں نے سن 1975 سے اب تک امریکی سرزمین پر صرف ایک شخص کو قتل کیا ہے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا، "ان ممالک میں سے کسی ایک سے دہشت گردی کے سبب مارے جانے کا سالانہ امکان: 13.9 بلین میں سے صرف ایک کا ہے۔"
آکسفیم امریکہ نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ یہ نئی سفری پابندی "خوف، تفریقی سلوک اور تقسیم کی پالیسیوں کی طرف واپسی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔"
چینی حکام پر امریکی پابندیاں، امریکا غلطی درست کرے، بیجنگ
ادارے نے کہا کہ یہ پابندی ایک بار پھر مسلم اکثریتی ممالک اور زیادہ تر سیاہ اور بھوری آبادی والے ممالک کے افراد کو نشانہ بناتی ہے۔
اس نے مزید کہا کہ یہ اقدام، "عدم مساوات کو مزید گہرا کرتا ہے اور نقصان دہ دقیانوسی تصورات، نسل پرستی اور مذہبی عدم برداشت کو برقرار رکھنے کا کام کرتا ہے۔" ورلڈ کپ کے کھلاڑیوں کے لیے استثنیامریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس نیوز سے بات کرنے والے امریکی حکام نے بتایا کہ ٹرمپ کی نئی سفری پابندیوں میں کئی رعایات بھی شامل ہیں۔
اس میں واضح طور پر کھلاڑیوں یا ایتھلیٹک ٹیموں کے ارکان، بشمول کوچز اور معاون عملہ، اور ورلڈ کپ، اولمپکس یا دیگر کھیلوں کے مقابلوں کے لیے سفر کرنے والے کھلاڑیوں کو امریکہ سفر کرنے کی اجازت ہو گی۔
کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ مل کر امریکہ 2026 میں فیفا فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے والا ہے۔ گرچہ پابندی والے ممالک کی بیشتر ٹیموں نے ابھی تک ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کیا ہے، تاہم ایران پہلے ہی 2026 کے ٹورنامنٹ میں جگہ بنا چکا ہے۔
پانچ مسلم ممالک سے آنے والوں پر پابندیاں، ٹرمپ کی ’قانونی فتح‘
سوڈان کی قومی فٹ بال ٹیم بھی کوالیفائرز کے لیے اپنے گروپ میں سرفہرست ہے، یعنی وہ بھی ورلڈ کپ ٹورنامنٹ میں کھیل سکتی ہے۔
لیکن ایران اور سوڈان کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر مکمل پابندی کی وجہ سے ان ٹیموں کے مداح امریکہ میں کھیلنے کے دوران اپنی ٹیموں کی حوصلہ افزائی کے لیے نہیں پہنچ سکیں گے۔
ادارت: جاوید اختر