امریکہ چین کے خلاف اٹھائے گئے منفی اقدامات کو واپس لے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ۔جمعہ کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کے اس بڑے جہاز کی سمت کو درست کرنے کے لئے اپنی راہ ہموار کرنا ، صحیح سمت کا تعین کرنا اور خاص طور پر ہر قسم کی مداخلت اور یہاں تک کہ تخریب کاری کو ختم کرنا ضروری ہے ۔ امریکی تجویز کے مطابق دونوں ممالک کے اقتصادی اور تجارتی رہنماؤں نے جنیوا میں مذاکرات کیے جو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے معاشی اور تجارتی مسائل کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے جس کا دونوں ممالک کے تمام حلقوں اور بین الاقوامی برادری نے بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے۔ جنیوا مذاکرات کے بعد چینی فریق نے طے شدہ معاہدے پر سنجیدگی سے عمل درآمد کیا۔ امریکہ کو اس پیش رفت کو حقیقت پسندانہ طور پر دیکھنا چاہئے اور چین کے خلاف اٹھائے گئے منفی اقدامات کو واپس لینا چاہئے۔ فریقین کو سفارتی، اقتصادی اور تجارتی، فوجی، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر شعبوں میں تبادلوں میں اضافہ کرنا چاہیے، اتفاق رائے بڑھانا چاہیے، غلط فہمیوں کو کم کرنا چاہیے اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو تائیوان کے معاملے کو دانشمندی سے نمٹانا چاہئے تاکہ مٹھی بھر تائیوان کی علیحدگی پسندوں کو چین اور امریکہ کو تنازعات اور محاذ آرائی کی خطرناک صورتحال میں گھسیٹنے سے روکا جا ئے ۔ اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدر شی جن پھنگ کا بہت احترام کرتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ چین تعلقات بہت اہم ہیں۔ امریکہ یہ دیکھ کر خوش ہے کہ چین کی معیشت مضبوطی سے ترقی کر رہی ہے۔ امریکہ اور چین کے درمیان تعاون سے بہت کچھ حاصل ہو سکتا ہے ۔ امریکہ ون چائنا پالیسی پر عمل پیرا رہے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان جنیوا اقتصادی اور تجارتی مذاکرات بہت کامیاب رہے اور اچھے معاہدے ہوئے۔ امریکہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ امریکہ چینی طلبا کو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے پر خوش آمدید کہتا ہے۔شی جن پھنگ نے ٹرمپ کے دوبارہ دورہ چین کا خیر مقدم کیا اور ٹرمپ نے ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ دونوں سربراہان مملکت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں فریقوں کی ٹیمیں جنیوا اتفاق رائے پر عمل درآمد جاری رکھیں گی اور جلد از جلد مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کریں گی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شی جن پھنگ نے اور تجارتی کہ چین چین کے
پڑھیں:
زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔