بیجنگ :چینی صدر شی جن پھنگ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ۔جمعہ کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کے اس بڑے جہاز کی سمت کو درست کرنے کے لئے اپنی راہ ہموار کرنا ، صحیح سمت کا تعین کرنا اور خاص طور پر ہر قسم کی مداخلت اور یہاں تک کہ تخریب کاری کو ختم کرنا ضروری ہے ۔ امریکی تجویز کے مطابق دونوں ممالک کے اقتصادی اور تجارتی رہنماؤں نے جنیوا میں مذاکرات کیے جو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے معاشی اور تجارتی مسائل کے حل کی جانب ایک اہم قدم ہے جس کا دونوں ممالک کے تمام حلقوں اور بین الاقوامی برادری نے بڑے پیمانے پر خیر مقدم کیا ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے۔ جنیوا مذاکرات کے بعد چینی فریق نے طے شدہ معاہدے پر سنجیدگی سے عمل درآمد کیا۔ امریکہ کو اس پیش رفت کو حقیقت پسندانہ طور پر دیکھنا چاہئے اور چین کے خلاف اٹھائے گئے منفی اقدامات کو واپس لینا چاہئے۔ فریقین کو سفارتی، اقتصادی اور تجارتی، فوجی، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر شعبوں میں تبادلوں میں اضافہ کرنا چاہیے، اتفاق رائے بڑھانا چاہیے، غلط فہمیوں کو کم کرنا چاہیے اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو تائیوان کے معاملے کو دانشمندی سے نمٹانا چاہئے تاکہ مٹھی بھر تائیوان کی علیحدگی پسندوں کو چین اور امریکہ کو تنازعات اور محاذ آرائی کی خطرناک صورتحال میں گھسیٹنے سے روکا جا ئے ۔ اس موقع پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ صدر شی جن پھنگ کا بہت احترام کرتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ امریکہ چین تعلقات بہت اہم ہیں۔ امریکہ یہ دیکھ کر خوش ہے کہ چین کی معیشت مضبوطی سے ترقی کر رہی ہے۔ امریکہ اور چین کے درمیان تعاون سے بہت کچھ حاصل ہو سکتا ہے ۔ امریکہ ون چائنا پالیسی پر عمل پیرا رہے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان جنیوا اقتصادی اور تجارتی مذاکرات بہت کامیاب رہے اور اچھے معاہدے ہوئے۔ امریکہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ امریکہ چینی طلبا کو امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے پر خوش آمدید کہتا ہے۔شی جن پھنگ نے ٹرمپ کے دوبارہ دورہ چین کا خیر مقدم کیا اور ٹرمپ نے ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ دونوں سربراہان مملکت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں فریقوں کی ٹیمیں جنیوا اتفاق رائے پر عمل درآمد جاری رکھیں گی اور جلد از جلد مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کریں گی۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شی جن پھنگ نے اور تجارتی کہ چین چین کے

پڑھیں:

ہمیں بھارتی آبی جارحیت کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے: وزیراعظم شہبازشریف

---فائل فوٹو 

وزیرِ اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ پانی کے اپنے حق کو محفوظ بنانا ہم سب کے لیے اجتماعی چیلنج ہے، چاروں صوبوں کے عوام کی پانی کی ضرورت پوری کرنا حکومتی ترجیح ہے، ہمیں بھارتی آبی جارحیت کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیرِ اعظم شہبازشریف نے ماحولیات کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی ماحولیاتی نظام کے لیے اہم خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور قوم ہمارا فرض ہے کہ ہم آئندہ نسلوں کو محفوظ مستقبل فراہم کریں، اگر آبی وسائل کے لیے اقدامات نہ کیے تو آئندہ نسلیں معاف نہیں کریں گی۔

انہوں نے حال ہی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ سے متعلق کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں اللّٰہ تعالیٰ نے ہمیں فتح عطا فرمائی، روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارتی گھمنڈ خاک میں ملائیں گے، پاکستان عالمی آبی معاہدوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے حق کے لیے آواز بلند کرے گا، ہمیں خود بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا ہے، ہمیں اپنے آبی ذخائر کو خود بڑھانا ہوں گے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بھارت نے حالیہ جنگ میں بدترین شکست کے بعد سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کیا، پانی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق بھارت اپنے بیانیے کو ہوا دے رہا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پانی بند کرنے کے بھارتی دھمکی آمیز بیانیے کو دنیا نے یکسر مسترد کیا، پاک بھارت کشیدگی میں امریکا، دیگر ممالک نے واضح کیا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قابل قبول نہیں، بھارتی پروپیگنڈے کو نہ تو سیاسی کامیابی ملی نہ ہی ان کے بیانیے کو اقوام عالم میں سے کسی نے تسلیم کیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تاریخی فتح پر اللّٰہ تعالیٰ کاجتنا شکر ادا کریں وہ کم ہے، معاشی میدان میں وفاق اور صوبوں نے مل کر 24 کروڑ عوام کے لیے شاندار مستقبل ترتیب دینا ہے، شکر ادا کرنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ہم شبانہ روز محنت کریں، معاشی میدان میں کامیابی محض باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہے، انتھک محنت اور لگن سے ہی معاشی استحکام کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوگا۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ 24 اپریل کو قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی آبی جارحیت کا بھر پور جواب دینے کا فیصلہ ہوا تھا، حکومت سیاسی اور سفارتی محاذ پر توجہ مرکوز کرے گی، سندھ طاس معاہدے میں واضح ہے کوئی فرقی اس سے یکطرفہ طور پر انحراف نہیں کرسکتا، سلیٹنگ کے باعث موجودہ ڈیموں میں پانی کے ذخیرےکی گنجائش کم ہو رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چین امریکہ تعلقات ایک اہم تاریخی موڑ پر ہیں، چینی نائب صدر
  • طویل انتظار ختم؛ ٹرمپ اور چینی صدر شی کے درمیان 90 منٹ تک ٹیلیدونک گفتگو
  • ٹرمپ اور شی جن پنگ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، ٹیرف سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال
  • امریکی صدر کی درخواست پر چینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا فون سن لیا
  • ہمیں بھارتی آبی جارحیت کے خلاف اقدامات کرنے کی ضرورت ہے: وزیراعظم شہبازشریف
  • یہ “منفی 1.5” دنیا کی جانب سے ٹیرف دھونس بازوں کے لئے ایک انتباہ ہے، رپورٹ
  • چینی اقتصادی پیش رفت کے خلاف ایٹمی جنگ کا بیانیہ
  • محدود وسائل کے باوجود پاکستان ماحولیاتی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے، صدر مملکت
  • ٹریڈنگ آرٹسٹ”،جو کہے کچھ اور کرے کچھ ،وہ زمانے میں اپنی پوزیشن کھو دے گا