بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، شہباز شریف کی ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم سے فون پر گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم سے ٹیلیفونک گفتگو میں پاکستان کا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی آرمی چیف کے ہمراہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات، دورہ پاکستان کی دعوت
دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد دیا اور مسلم امہ کے اتحاد، خوشحالی اور غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کے لیے امن و سلامتی کی دعا بھی کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے تاہم بھارت کی بلااشتعال جارحیت اور پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی کے جواب میں بروقت اور فیصلہ کن اقدام ناگزیر تھا۔
محمد شہباز شریف نے ملائیشیا کی قیادت اور عوام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران ملائیشیا کے متوازن اور اصولی مؤقف کو سراہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے امریکا اور دیگر دوست ممالک کی ثالثی سے ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو خطے کے وسیع تر مفاد میں قبول کیا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور ثقافت کے شعبوں میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے رواں سال کے آخر میں ملائیشیا کے سرکاری دورے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس دورے کے لیے موزوں تاریخوں کا تعین سفارتی سطح پر کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا تاجکستان کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہوزیراعظم محمد شہباز شریف نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے بھی ٹیلیفون پر گفتگو کی۔
وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر اور برادر تاجک عوام کو عید الاضحیٰ کی پرخلوص مبارکباد پیش کرتے ہوئے خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نےحالیہ دورہ تاجکستان کے دوران پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر صدر امام علی رحمان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر بھی تاجک قیادت کو مبارکباد دی۔
مزید پڑھیے: آرمی چیف کی آذربائیجان کے وزیر دفاع سے ملاقات، دو طرفہ تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال
وزیراعظم نے تاجکستان کی جانب سے حالیہ پاکستان بھارت کشیدگی کے دوران امن اور مذاکرات کے لیے اختیار کردہ متوازن مؤقف کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت پاکستان نے امریکا اور دیگر دوست ممالک کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو قبول کیا۔
دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان اور تاجکستان کے باہمی روابط مثبت سمت میں مسلسل آگے بڑھ رہے ہیں۔
وزیراعظم نے صدر امام علی رحمان کو جلد پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دہرائی۔
صدر امام علی رحمان نے وزیراعظم شہباز شریف کے نیک جذبات کا شکریہ ادا کیا اور پاکستانی عوام کے لیے عید الاضحیٰ کے موقعے پر نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت کشیدگی پاکستان کا بھارت کو جواب تاجکستان کے صدر امام علی رحمان ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم وزیر اعظم شہباز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی پاکستان کا بھارت کو جواب تاجکستان کے صدر امام علی رحمان ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم وزیر اعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف صدر امام علی رحمان تاجکستان کے صدر کہا کہ پاکستان شہباز شریف نے کا اظہار کیا ملائیشیا کے کے لیے
پڑھیں:
تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔
آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔
یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔
بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔
کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”
ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔
یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔