معاون خصوصی وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے۔فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے، کیونکہ قومی مفاد، سیاسی ضد سے کہیں بالاتر ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے، وہ ذاتی مفادات اور انا سے بالاتر ہو کر ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کی میز پر آئیں، کیونکہ پاکستان نے اب آگے بڑھنا ہے اور اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، میثاق معیشت کے بعد سیاست اوردیگر مسائل پر بھی بات ہو جائے گی۔بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو کمزور سمجھ کر بلاجواز حملے کی کوشش کی، لیکن پاک فوج نے بروقت اور بھرپور جواب دے کر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاک افواج نے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ بھارت عالمی سطح پر ذلیل و رسوا ہوگیا اور مودی، جو پاکستان کو ایک ذیلی ریاست سمجھتا تھا، اب منہ چھپاتا پھر رہا ہے جبکہ پاکستان ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مذاکرات کی رانا ثناء

پڑھیں:

بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بے تاب بھی نہیں، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ان کا ملک روایتی حریف بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے "تیار ہے لیکن وہ اس کے لیے بے تاب بھی نہیں ہے۔"

مئی کے اوائل میں دونوں ملکوں کے درمیان چار دن کی جھڑپوں کے دوران جنگی طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا تھا، جس کے بعد سے جنگ بندی نافذ ہے، تاہم فریقین میں تعلقات اب بھی کشیدہ ہیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "جب بھی وہ (بھارت) بات چیت کے لیے کہیں گے، کسی بھی سطح پر، تو وہ ہمیں تیار پائیں گے، لیکن ہم اس کے لیے بے تاب بھی نہیں ہیں۔"

آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو

سیاسی بیان بازی کے سبب کشیدگی برقرار

ڈار نے کہا کہ پاکستان پانی سمیت متعدد مسائل پر جامع مذاکرات چاہتا ہے، جب کہ بھارت صرف دہشت گردی کے مسئلے پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم سیاسی تناؤ برقرار ہے، جو بھارتی رہنماؤں، خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات سے بڑھتا رہتا ہے۔

واضح رہے کہ مودی نے حال ہی میں بہار میں آئندہ انتخابات سے متعلق ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ چند روز کی لڑائی تو "صرف ایک ٹریلر" تھا۔

کیا پاکستان بدل رہا ہے؟

ڈار نے کہا کہ "ممکنہ طور پر اندرونی وجوہات کی بنا پر، سیاسی بیان بازی ابھی بھی جاری ہے۔

کاش منطق غالب رہے۔ ہم امن پسند ہیں، معاشی بحالی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، لیکن وقار، خودمختاری اور علاقائی سالمیت سب سے پہلے آتی ہے۔"

انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ان تبصروں کا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بات چیت صرف دہشت گردی پر ہی ہو گی، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ایسا جاری نہیں رہ سکتا۔ ہم سے زیادہ سنجیدہ کوئی اور نہیں ہے۔

تاہم تالی بجانے کے لیے دو ہاتھوں کی ضرورت ہوتی ہے۔"

بھارت نے پاکستانی وزیر خارجہ کے ان بیانات پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم امکان ہے کہ نئی دہلی میں جمعرات کے روز کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اس پر کوئی رد عمل ظاہر کیا جائے۔

پاکستانی وفد کی ’پانی کو ہتھیار بنانے کے لیے‘ بھارت پر تنقید

اس سے قبل نئی دہلی نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لیے صرف ایک ہی معاملہ باقی رہ گیا ہے اور وہ ہے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے کو خالی کرنا۔

واضح رہے کہ متنازعہ خطہ کشمیر پر دونوں ممالک مکمل طور پر اپنا ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور فی الوقت ان کے پاس جزوی طور پر اس کا کنٹرول ہے۔

اسحاق ڈار نے عالمی سطح پر پاکستان کے سفارتی پیغام کو فروغ دینے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کے فعال کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی روس، ترکی اور ایران سمیت بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ روابط نے اس کی سفارتی حیثیت کو نمایاں طور پر مستحکم کیا ہے۔

بھارتی قیادت کے ریمارکس 'انتہائی پریشان کن ذہنیت' کے عکاس ہیں، پاکستان

انہوں نے خاص طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ ترکی کے مثبت سفارتی نتائج کو نوٹ کیا، جس سے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔

جامع مذاکرات میں امریکی کردار کی اہمیت

ادھر واشنگٹن میں امریکہ میں مقیم پاکستانی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کو آسان بنانے میں مدد کے لیے "کریڈٹ" کے مستحق ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "ہمیں اس بات پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ امریکی صدر کیا کہہ رہے ہیں۔ دس مختلف مواقع پر، انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں سہولت کاری کا سہرا لیا ہے اور یہ بجا طور پر ہے۔ وہ اس کریڈٹ کے مستحق ہیں، کیونکہ ان کی کوششوں سے ہی جنگ بندی کو ممکن بنانے میں مدد ملی۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "اس لیے اگر امریکہ اس جنگ بندی کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی مدد کرنے پر آمادہ ہے، تو اس بات کی توقع کرنا مناسب ہے کہ جامع مذاکرات کے لیے امریکی کردار بھی ہمارے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔

"

بھارت عوامی طور پر اس بات کی تردید کرتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جنگ بندی میں کوئی کردار ادا کیا تھا اور نئی دہلی دو طرفہ مسائل میں تیسرے فریق کی ثالثی کو بھی مستقل طور پر مسترد کرتا ہے۔

پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی ایک دوسرے کو تنبیہ

بلاول بھٹو زرداری کے ان بیانات کا مقصد جنوبی ایشیا میں امریکہ کو زیادہ فعال سفارتی کردار کی جانب متوجہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا، "جی ہاں، امریکہ کے پاس ایک اسٹیبلشمنٹ ہے، ایک سوچ کا نمونہ ہے۔ لیکن زمینی حقائق کو جانتے ہوئے، ہم وہم میں مبتلا نہیں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اس شہر (واشنگٹن) کی حقیقتیں کیا ہیں، اس کی جغرافیائی سیاست کیا ہے، لیکن ہم یہاں اس لیے ہیں، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا پیغام سچائی کا پیغام ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداد کے مطابق ہے۔

" چین کے مقابلے میں بھارت کا تصور کھوکھلا

بلاول نے اس جانب کی بھی اشارہ کیا کہ بھارت کو علاقائی سلامتی کے اینکر کے طور پر تیار کرنے کی امریکی حکمت عملی ناکام ہے۔ نئی دہلی کی حالیہ پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "وہ نیٹ سکیورٹی فراہم کرنے والا دوسروں کو کیا تحفظ فراہم کرے گا، جب وہ خود اپنے لیے ایسا نہیں کر پا رہا ہے؟ انہیں دوسروں کی حفاظت کرنی تھی، لیکن وہ اپنے ہی طیاروں کی حفاظت نہیں کر سکتے تھے۔

"

پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ

بلاول نے کہا، "چین کے مقابلے میں بھارت کا تصور اب کھوکھلا لگتا ہے۔ اب یہ کاغذی ویژن بھی نہیں رہا۔ میرے خیال میں اس نقطہ نظر کا اب از سر نو جائزہ لیا جانا چاہیے۔"

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ
  • تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہوگا پی ٹی آئی ہم سے بات کرے، رانا ثنااللہ
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • عمران خان کی کال پر احتجاجی تحریک شروع ہوگی: اپوزیشن لیڈر عمر ایوب
  • پی ٹی آئی جو تحریک شروع کرنے جارہی ہے ان کو اس سے کچھ نہیں ملےگا: رانا ثنا
  • پی ٹی آئی کوئی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں، انہیں کچھ نہیں ملے گا، رانا ثناء اللّٰہ
  • بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بے تاب بھی نہیں، پاکستان
  • احتجاجی تحریک کی سربراہی جیل سے خودکروں گا(عمران خان )
  • ملکی سالمیت: عوام بھارت کیخلاف متحد، وزیراعظم: چیف الیکشن کمشنر کے تقرر پر مذاکرات کریں، شہباز شریف: تیار ہیں، اپوزیشن لیڈر