کرسٹیانو رونالڈو کا فیفا کلب ورلڈ کپ میں کھیلنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
پرتگال کے عالمی شہرت یافتہ فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے تصدیق کی ہے کہ وہ امریکا میں 14 جون سے شروع ہونے والے فیفا کلب ورلڈ کپ 2025 میں حصہ نہیں لیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کرسٹیانو رونالڈو نے بتایا کہ انھیں کھیلنے کے لیے کئی کلبوں کی جانب سے آفرز موصول ہوئیں مگر سب کو مسترد کر دیا ہے۔
انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کلب ورلڈ کپ پر بات کرنا بے معنی ہے میری پوری توجہ قومی ٹیم پر ہے۔
کرسٹیانو رونالڈو نے مزید کہا ہے کہ مجھے اپنی قریبی، درمیانی اور طویل المدتی بنیادوں پر صحت کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ میں کلب ورلڈ کپ میں حصہ نہیں لوں گا۔
ان کے اس فیصلے سے فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو کو یقینی طور پر مایوسی ہوئی ہے کیونکہ وہ ٹورنامنٹ میں رونالڈو جیسے عالمی ستارے کی شرکت کے خواہشمند تھے۔
کرسٹیانو رونالڈو نے کہا ہے کہ کچھ باتیں ہوتی ہیں جن پر غور کیا جا سکتا ہے اور کچھ ایسی ہوتی ہیں جو غیر ضروری ہوتی ہیں۔ ہر چیز میں حصہ لینا ضروری نہیں۔
یقینی طور پر کرسٹیانو رونالڈو کے مداحوں کے لیے یہ ایک مایوس کن خبر ہے خاص طور پر وہ لوگ جو انھیں ایک اور عالمی اسٹیج پر ایکشن میں دیکھنے کے خواہشمند تھے۔
تاہم 40 سالہ فٹبالر کی طرف سے اپنی صحت اور مستقبل پر توجہ دینا ایک دانشمندانہ فیصلہ سمجھا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرسٹیانو رونالڈو نے کلب ورلڈ کپ
پڑھیں:
کیا محکمہ صحت کی ہمت ہے وہ و زیر اعلیٰ سندھ کو انکار کردے)جسٹس جمال خان مندوخیل(
81ہزار میں 81ارب کاپلاٹ مل گیا، محکمہ صحت کو کیس کادفاع کرنا چاہیے تھا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
وزیر اعلیٰ کے لیٹرپر کوئی تاریخ نہیں، کہا جاکرہسپتال کی جگہ لے لیں،ہائی کورٹ کیس کاریکارڈ طلب کرسکتی ہے
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ عدالت وہ ریلیف بھی دے سکتی ہے جونہ مانگا گیا ہو، اگر غلط کام ہوا ہے توعدالت آنکھیں بند نہ کرے۔ ہائی کورٹ کسی کی درخواست پر بھی اورخود بھی کسی کیس کاریکارڈ طلب کرسکتی ہے، یہ کام ٹرائل کورٹ اورایپلٹ کورٹ نے کرنا تھا جو ہائی کورٹ نے کیا۔ کب سے درخواست گزار نے قبضہ جمارکھا ہے۔ رسک میں فائدہ بھی بہت ہوتا ہے اور نقصان بھی ہوتا ہے درخواست گزارنے کوشش کی، کامیاب نہیں ہوئے۔ قانون بتادیں جس کے تحت الاٹمنٹ ہوئی ہے، کیا وزیر اعلیٰ کاپلاٹ الاٹ کرنے کااختیارتھا کہ نہیں۔جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ 81ہزار روپے میں 81ارب روپے کاپلاٹ مل گیا۔ کیا محکمہ صحت کی ہمت ہے کہ وہ و زیر اعلیٰ سندھ کو انکار کرے۔ وزیر اعلیٰ کے لیٹرپر کوئی تاریخ نہیں، کہا جاکرہسپتال کی جگہ لے لیں۔ وزیر اعلیٰ یہ کام نہ کرتا تودرخواست گزار کانقصان نہ ہوتا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2رکنی بینچ نے بدھ کے روز سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 1میں کیسز کی سماعت کی۔بینچ نے سندھ کے ضلع کشمور میں ضلعی سرکاری ہسپتال کی زمین لیز پر دینے کے معاملہ پر سندھ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف عبدالرحمان دشتی کی جانب سے نیاز احمد اوردیگر کے خلاف دائر درخواست پرسماعت کی۔