نئے بجٹ میں بڑی رقم کہاں خرچ ہوگی؟ اعداد و شمار سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جس کے ابتدائی خاکے کے مطابق حکومت نے قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی ضروریات کو ترجیح دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:18 ہزار ارب روپے کا نیا بجٹ آج پیش کیا جائیگا، 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکسز
میڈیا رپورٹ کے مطابق بجٹ کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
بڑے اخراجات
-قرضوں پر سود: 8,207 ارب روپے
– دفاعی بجٹ: 2,550 ارب روپے
– حکومتی نظام چلانے پر: 971 ارب روپے
– پنشنز: 1,055 ارب روپے
– سبسڈیز: 1,186 ارب روپے
ترقیاتی اور سماجی شعبے
– صوبائی گرانٹس: 1,928 ارب روپے
– ترقیاتی منصوبے: 1,000 ارب روپے
یہ بھی پڑھیں:بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو 50 ارب روپے کا ریلیف ملنے کا امکان ہے، مہتاب حیدر
آمدنی کے ذرائع
حکومت نے اگلے سال کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 14,131 ارب روپے مقرر کیا ہے، جبکہ غیر ٹیکس آمدنی 5,167 ارب روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔
عوامی توقعات
اگرچہ بجٹ میں دفاع اور قرضوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، لیکن عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی نظر نہیں آتی۔ بجٹ کی منظوری کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ معاشی استحکام اور ترقی کو یقینی بنائے گا، لیکن حلقوں کا خیال ہے کہ عوامی مسائل پر توجہ بڑھانے کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف بجٹ بجٹ 20252-26 دفاع قرض.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف دفاع ارب روپے
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔