data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی حکومت آج شام 5 بجے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں مالی سال 2025 کے لیے تقریباً 18 ہزار ارب روپے کا بجٹ پیش کرے گی، جس میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس لگائے جانے کا امکان ہے۔ بجٹ اجلاس کا چار نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے جس کے تحت اجلاس کا آغاز تلاوت، حدیث، نعت رسول مقبول ﷺ اور قومی ترانے سے ہوگا، جس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اسپیکر کی اجازت سے بجٹ پیش کریں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 16 ہزار 286 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد یعنی 6 ہزار 501 ارب روپے رہنے کا امکان ہے، ٹیکس ریونیو کا ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5 ہزار 167 ارب روپے مقرر کیا جا رہا ہے، یوں مجموعی محصولات کا ہدف 19 ہزار 298 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔

بجٹ میں کاربن لیوی کی مد میں 2.

5 فیصد کی شرح سے نیا ٹیکس عائد کرنے، تمام شعبوں میں ٹیکس استثنا ختم کرنے اور نان فائلرز پر جی ایس ٹی 18 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کیے جانے کی تجویز شامل ہے، یوٹیوبرز، فری لانسرز، نان فائلرز اور ریٹیلرز پر ٹیکس وصولی کو مزید سخت بنانے کے اقدامات بھی متوقع ہیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے اور دفاعی اخراجات کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کیے جائیں گے، سبسڈی کی مد میں 1 ہزار 186 ارب روپے جبکہ پنشن کی مد میں 1 ہزار 55 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جس میں پنشنرز کے لیے 10 فیصد اضافے کا امکان بھی شامل ہے۔

سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری ہے کہ گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس اور تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے، ساتھ ہی تمام سیلری سلیب پر 2.5 فیصد انکم ٹیکس کم کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔

ترقیاتی اخراجات کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ 1 ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے، جس میں 120 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی این-5 شاہراہ بھی شامل ہے، ریاستی اداروں کا ترقیاتی بجٹ 355 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے، صوبوں کو 8 ہزار 206 ارب روپے کی منتقلی جبکہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 3 ہزار 300 ارب روپے متوقع ہے۔

پیٹرولیم لیوی 78 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، جس سے 1 ہزار 300 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات ڈیجیٹل ادائیگی پر اضافی چارجز نہیں ہوں گے لیکن نقد ادائیگی پر 2 روپے فی لیٹر اضافی دینا ہوگا۔

بجٹ میں نان فائلرز سے بینک سے 50 ہزار روپے سے زائد کی نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.2 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سول حکومت کے جاری اخراجات کے لیے 971 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق بجٹ کی تیاری میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے حالیہ مذاکرات کو بھی مدنظر رکھا گیا ہے اور مالیاتی نظم و ضبط کے ساتھ اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آج اجلاس میں وفاقی بجٹ، مالیاتی بل 2025، اور محصولات سے متعلق اہم دستاویزات قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ہزار ارب روپے کی تجویز شامل ہے کے لیے گیا ہے کا ہدف

پڑھیں:

چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا

’جیو نیوز‘ گریب

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے ریونیو شاٹ فال کے باوجود منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کر دیا۔

اسلام آباد میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 2.75 ارب کا ریونیو شاٹ فال ہے۔

راشد لنگڑیال کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کا ٹارگٹ پورا نہیں ہوا، اس میں سے کچھ ریکور ہوگا کچھ نہیں، لیکن ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب

محمد اورنگزیب نے کہا کہ بیرونی ایجنسیز نے معاشی استحکام کی توثیق کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

راشد لنگڑیال ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔

چیئرمین ایف بی آر نے یہ بھی کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’نئے فون کا ٹیکس ادا کرنے کے لیے پرانا فون بیچنا پڑا‘، قاسم گیلانی کی پوسٹ پر شدید تنقید
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • آئی بی اےسکھر ، ایم ڈی کیٹ 2025 ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا