آج شام پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں  ممکنہ طور پر پرانی  گاڑیاں سستی ہونے کا امکان ہے۔وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں کی درآمد کو عوام کے لیے قابلِ استطاعت بنانے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت 5 سال پرانی گاڑیوں پر عائد ٹیکسوں میں نمایاں کمی کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت گاڑیوں پر کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں نرمی کے اقدامات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اس ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پرانی گاڑیوں کی درآمد سے متعلق ٹیکسوں میں کمی کی تجاویز بھی فراہم کی جا چکی ہیں۔مجوزہ منصوبے کے تحت نہ صرف 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے گی بلکہ ان پر عائد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو بتدریج ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ مزید برآں ریگولیٹری ڈیوٹیز میں مرحلہ وار کمی کی سفارش کی گئی ہے تاکہ درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں عام صارف کی پہنچ میں آ سکیں۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں بنیادی اصلاحات کی تجویز زیرِ غور ہے، جس کے تحت آٹو سیکٹر پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹیز نافذ نہ کرنے اور پہلے سے موجود نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔ حکومتی حکمت عملی کا اہم پہلو یہ ہے کہ 2030 تک آٹو انڈسٹری پر اوسط درآمدی ٹیرف کو 6 فیصد سے بھی کم سطح پر لایا جائے۔واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے، جس کا حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس اقدامات شامل کیے جانے کا امکان ہے، جن سے معیشت کو مستحکم کرنے اور مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد رکاوٹیں ختم کرنے کا مقصد صرف عام شہری کو ریلیف دینا نہیں بلکہ ملکی آٹو مارکیٹ میں مسابقتی رجحان کو فروغ دینا بھی ہے، تاکہ صارفین کے لیے متبادل آپشنز دستیاب ہوں اور مقامی مینوفیکچررز کو بھی جدید خطوط پر ترقی کی ترغیب ملے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: گاڑیوں کی درآمد کے تحت

پڑھیں:

طورخم بارڈر: ڈرائیورز اور کلینرز کو سرحد عبور کرنے کیلئے پاسپورٹ اور ویزہ لازمی قرار

---فائل فوٹو 

طورخم تجارتی گزرگاہ عبور کرنے والی مال بردار گاڑیاں گزشتہ ایک سال سے نافذالعمل عارضی داخلہ دستاویزات پالیسی کی میعاد 31 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے پاک افغان دو طرفہ تجارت سے وابستہ کارگو گاڑیوں کے عملے کے لیے کسی قسم کی دستاویزات رکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔

وفاقی حکومت نے ایک سال قبل عارضی داخلہ دستاویزات کی پالیسی پر عمل درآمد شروع کیا تھا جس کا اطلاق 31 جولائی 2025ء تک ہے۔

پاکستانی حکام نے بتدریج یکم اگست کے بعد کارگو گاڑیوں کے ڈرائیورز اور کلینرز کے لیے پاسپورٹ ویزہ لازمی قرار دے دیا ہے جس کے بعد طورخم تجارتی گزرگاہ پر کئی دہائیوں سے بغیر سفری دستاویزات کے کارگو گاڑیوں کی آمدورفت پر پابندی عائد ہو جائے گی۔

طورخم تجارتی گزرگاہ پر وفاقی حکومت نے پہلی بار کارگو گاڑیوں کے ڈرائیورز اور کلینرز کے لیے ویزہ پاسپورٹ پالیسی کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے، جس پر عمل در آمد یکم اگست 2025ء سے شروع ہوگا۔

پاکستانی حکام کے مطابق TAD پالیسی کے ایک سال بعد پاسپورٹ ویزہ لازمی قرار دینا پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو طرفہ تجارت کو بتدریج منظم کرنے کے لیے متعارف کروائی گئی ہے جس سے تجارت کے فروغ سمیت امن وامان کے قیام پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • طورخم بارڈر: ڈرائیورز اور کلینرز کو سرحد عبور کرنے کیلئے پاسپورٹ اور ویزہ لازمی قرار
  • آسان پاس ورڈ لگانے کی غلطی: 158 سال پرانی کمپنی بند،سینکڑوں افراد بے روزگار
  • ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا ایک اور ٹینڈر جاری
  • عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے سے متعلق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا فیصلہ جاری
  • شائقین کرکٹ کا انتظار ختم، ایشیا کپ 2025 کی ممکنہ تاریخیں اور مقام آشکار
  • روز ویلٹ ہوٹل نجکاری، شہریت یافتہ کمپنی کا مشیر کی ذمہ داری سے دستبرداری کا فیصلہ
  • چلاس: تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک ریلے میں کیسے پھنسیں؟
  • اسلام آباد میں گاڑیوں کے لیے ایم ٹیگ لازمی قرار
  • کینیڈین خاتون نے پرانی طرز کی سائیکل پر رفتار کے 2 ریکارڈ توڑ دیے
  • اسلام آباد میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگانا لازمی ہوگا: چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ