مصری ساحل پر پناہ گزینوں کی اموات پر آئی او ایم کا اظہار افسوس
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 جون 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے مصر کے ساحل پر پناہ گزینوں کی اموات کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پناہ کے خواہاں لوگوں کو مشمولہ، محفوظ اور باقاعدہ راستے مہیا کرنے کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے بے قاعدہ مہاجرت کی اس بھاری قیمت کا اندازہ ہوتا ہے جو زندگی اور مستقبل کے تحفظ کی خاطر نقل مکانی کرنے والوں کو چکانا پڑتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق، مصر کے ساحل مرسی مطروح پر پناہ گزینوں کی 10 لاشیں ملی ہیں۔ یہ لوگ لیبیا سے نقل مکانی کر کے آ رہے تھے جن کا تعلق مختلف قومیتوں سے تھا۔
لاپتہ پناہ گزینوں سے متعلق 'آئی او ایم' کے منصوبے کے مطابق، 2014 سے اب تک بحیرہ روم میں 32 ہزار سے زیادہ پناہ گزین ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ نامعلوم تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ نہیں رہے۔
(جاری ہے)
ادھورے خواب اور غمزدہ خاندانادارے نے اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی ہر موت کے پیچھے ٹوٹے خوابوں، غمزدہ خاندانوں اور ادھورے مستقبل کی داستانیں ہوتی ہیں۔
'آئی او ایم' نے اس واقعے سے انسان دوست اور باوقار انداز میں نمٹنے پر مصر کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے پناہ گزینوں اور مہاجرین کے معاملے میں بین الاقوامی انسانی قانون کے اعلیٰ ترین معیارات کا اطلاق کیا ہے۔
ادارے نے بے قاعدہ مہاجرت کی بنیادی وجوہات پر قابو پانے کے لیے اجتماعی اقدام کے مطالبے کو دہراتے ہوئے نقل مکانی کرنے والوں کا تحفظ یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں آئی او ایم
پڑھیں:
نیڈرلینڈز نے مصر کو 3 ہزار 500 سال قدیم مجسمہ واپس کرنے کا اعلان کردیا
نیڈرلینڈز نے مصر کو 3 ہزار 500 سال قدیم مجسمہ واپس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ایمسٹرڈیم: نیڈرلینڈز کے وزیراعظم ڈک اسخوف نے مصر کے دورے کے دوران اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک میں سامنے آنے والا 3 ہزار 500 سال پرانا تاریخی مجسمہ مصر کو واپس کیا جائے گا۔ یہ اعلان اس موقع پر کیا گیا جب انہوں نے قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھاری مشینری کے بغیر اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے، معمہ حل ہوگیا
یہ مجسمہ فرعون تحتمس سوم کے دورِ حکومت (1479 تا 1425 قبل مسیح) کے ایک اعلیٰ مصری عہدیدار کی نمائندگی کرتا ہے اور تحقیقات کے مطابق 2011 کی عرب بہار کے دوران چوری کرکے غیرقانونی طور پر ملک سے باہر اسمگل کیا گیا تھا، جس کے بعد یہ بین الاقوامی آرٹ مارکیٹ میں فروخت کے لیے سامنے آیا۔
نیڈرلینڈز میں یہ نوادرات ایک آرٹ میلے میں 2022 کے دوران دریافت ہوا تھا، جب ایک نامعلوم شخص نے اس کے مشکوک پس منظر کے بارے میں حکام کو آگاہ کیا۔ بعد ازاں ڈچ پولیس اور کلچرل ہیریٹیج انسپکٹریٹ نے تحقیقات کے بعد تصدیق کی کہ یہ مجسمہ مصر سے لوٹا گیا تھا اور غیرقانونی طور پر باہر لے جایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے سب سے قدیم زیر زمین شہر میں خاص کیا ہے؟
تحقیقات کے بعد متعلقہ ڈیلر نے رضاکارانہ طور پر یہ مجسمہ حکام کے حوالے کر دیا۔ ڈچ حکومت کے مطابق یہ نوادرات رواں سال کے اختتام تک نیدرلینڈز میں تعینات مصری سفیر کے حوالے کر دیا جائے گا، تاہم حتمی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news عبدالفتاح السیسی فرعون قائرہ مجسمہ مصر نیدر لینڈ