اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جون 2025ء) پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پیر کے روز لندن میں اسکائی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں، تشویش کا اظہار کیا کہ 10 مئی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اعلان کردہ امریکی ثالثی میں جنگ بندی کے باوجود دونوں حریفوں، بھارت اور پاکستان، کے درمیان تناؤ خطرناک حد تک بلند ہے۔

آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ گوکہ اس وقت بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعات کی حد ہماری تاریخ میں سب سے کم ہے۔ ’’ہم نے جنگ بندی حاصل کر لی ہے، لیکن ہم نے امن حاصل نہیں کیا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔

(جاری ہے)

بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان میں مقیم گروپوں پر لگایا، جس کی اسلام آباد نے سختی سے تردید کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

بھارت 'آبی تنازعے پر پہلی ایٹمی جنگ‘ کی بنیاد رکھ رہا ہے، بلاول

اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان چار دنوں تک میزائل اور ڈرون حملے ہوئے اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں دونوں طرف مزید شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔

اور دونوں حریفوں کے درمیان باضابطہ جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں فائر بندی ہوئی جو اب تک جاری ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں، پاکستان نے بھارت کے ساتھ حالیہ تنازعہ پر اپنا نقطہ نظر دنیا کے سامنے پیش کرنے اور نئی دہلی کے الزامات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایکسفارتی مہمشروع کی تھی۔ اس مہم کے حصے کے طور پر، وفد نے امریکہ کا دورہ کیا ہے، اور اس وقت لندن میں ہے، اور پھر برسلز بھی جائے گی۔

جنگ میں بھارت پر برتری کا دعویٰ

بلاول بھٹو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’بھارت سے جنگ کے دوران ہمیں برتری حاصل رہی، اس برتری کے باوجود، ہم نے جنگ بندی پر اس شرط پر اتفاق کیا کہ مستقبل میں تمام کشیدگی کے نکات پر ایک غیر جانبدار مقام پر مزید بات چیت ہو گی۔‘‘

امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی کے بعد کشمیر تنازعہ جلد حل ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر، بلاول نے امید ظاہر کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ یا ان کی حکومت اپنا وعدہ پورا کرے گی کیونکہ تنازعہ کے دوران پاکستان کی دفاعی پوزیشن بھارت سے بہتر تھی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ بین الاقوامی سطح پر، چاہے وہ امریکہ ہو یا برطانیہ، وہ سب اپنا کردار ادا کریں گے اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے پاکستان کی شکایات حل کرنے پر راضی کریں گے۔

کشمیر حملے میں پاکستانی ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ بھارت نے کوئی قابل اعتماد ثبوت پیش نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’وہ ایک جوہری طاقت کے ساتھ جنگ ​​کرنا چاہتے تھے لیکن حملے میں شامل اب بھی کسی ایک دہشت گرد کا نام نہیں لے سکے۔‘‘ تمام مسائل کا حل صرف بات چیت

بلاول نے متنبہ کیا کہ ثبوت سے قطع نظر ایک اور حملہ فوری طور پر جنگ کو ہوا دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بھارت کہتا ہے کہ بھارت یا بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں کہیں بھی دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا مطلب جنگ ہے، لیکن یہ کوئی قابل عمل صورتحال نہیں ہے۔

‘‘

انہوں نے دہشت گردی، کشمیر اور آبی تنازعات سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کے لیے پاکستان کے مذاکرات اور سفارت کاری کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

انہوں نے سندھ طاس آبی معاہدے پر بھارت کے موقف کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی کی جانب سے پانی کے اخراج میں تاخیر سے پاکستان کی زراعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پاکستان کے مختص دریاؤں پر نئے انفراسٹرکچر کی تعمیر کی کسی بھی کوشش کو جارحیت کے طور پر دیکھا جائے گا۔ ’’یہ جنگ کے مترادف ہو گی۔‘‘

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلاول بھٹو پاکستان کے کے درمیان نے کہا کہ بھارت کے انہوں نے

پڑھیں:

نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا؛ بلاول بھٹو

سٹی 42 : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ  میں کشمیر کی عوام سے وعدہ کرتا ہوں جو بھی ہو آپ کو مایوس نہیں کروں گا، میں کشمیری عوام کی نمائندگی ہر جگہ کررہا ہوں اور کرتا رہوں گا۔  نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا، اسلام آباد سے کشمیر کے نئے وزیراعظم کا اعلان نہیں ہوگا۔ 

 پیپلزپارٹی آزاد کشمیر پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد اجلاس کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج آزاد کشمیر کا پارلیمانی اجلاس تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی اور کشمیر کی تاریخ سامنے ہے، پی پی کی بنیاد کشمیر کاز کیوجہ سے رکھی گئی۔ 

فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست

بلاول بھٹو نے کہا کہ غیر سیاسی سوچ کی وجہ سے کشمیر کی سیاست میں خلا پیدا کیا گیا، ہمیں خطرہ تھا کشمیر کاز کو نقصان نہ ہو ۔ انہوں نے کہا کہ پی پی واحد جماعت ہے جو ہر جگہ کشمیر کی صحیح معنوں میں نمائندگی کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کا شکر گزار ہوں، ہم کشمیر میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئے۔ 

چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی عوام کی نمائندگی کرنا جانتی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ آزاد کشمیر کے اندر نئے انتخابات ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے تمام مسائل کا سیاسی حل ہے اور سیاسی حل پیپلز پارٹی کی پہچان ہے۔

حافظ آباد: بچوں کی لڑائی میں بڑے کود پڑے، مرد و خواتین گتھم گتھا

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کےلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
  • وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف
  • وزیراعظم نے27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • ہماری جماعت کی بنیاد کشمیر کاز کی وجہ سے رکھی گئی تھی، بلاول بھٹو
  • نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا؛ بلاول بھٹو
  • ہم کشمیر میں حکومت بنانے اور سنبھالنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں، بلاول بھٹو
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو
  • پی پی کشمیر کاز کی علمبردار،کبھی حقوق پر سودا نہیں کریں گے،بلاول بھٹو