مودی کا ترقی کا بیانیہ بے نقاب، بھارت معاشی طور پر ناکام، تمام وعدے زمیں بوس
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
نریندر مودی کا ملکی ترقی کا بیانیہ بے نقاب ہوگیا، بھارت معاشی طور پر ناکام اور بی جے پی کے منشور کے تمام وعدے زمیں بوس ہو گئے۔
آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے چیئرمین پروفیسر M.V. راجیو گوڑا نے مودی کے بیانیے کی دھجیاں اڑا دیں۔ انہوں نے بی جے پی کے 2024 کے منشور میں کیے گئے وعدوں کے ساتھ ساتھ پہلے کے وعدوں اور بیانات کو بھی زمین بوس کر دیا۔
راجیو گوڈا نے بی جے پی کے منشور پر مبنی دستاویز ‘‘ایک اور بار جملہ سرکار‘‘پر تنقیدی جائزہ پیش کر دیا، جس کا عنوان ’’11 سال جھوٹے وکاس کے وعدے‘‘ ہے، جس نے مودی کے جھوٹوں کا پردہ چاک کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا مقامی دفاعی پیداوار کا دعویٰ مکمل ناکام ہو چکا ہے۔ بھارت کا اب بھی 40 فیصد دفاعی آلات کی درآمد پر انحصار ہے۔ مودی حکومت کے ’’مشن موڈ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن پروجیکٹ‘‘ کے تحت 55 میں سے 23 منصوبےتاخیر کا شکار ہیں۔
راجیو گوڈا نے کہا کہ مودی حکومت معاشی طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں بھارت کی ترقی 6.
انہوں نے کہا کہ بھارت کا بھوک انڈیکس میں 105واں نمبر ہے۔ مفت گندم کے باوجود بھارت میں بھوک کا طوفان ہے اور کھانے کو اناج نہیں ہے۔ غذائی کمی بھارتی بچوں کو خوفناک طریقے سے متاثر کر رہی ہے۔ ہر تیسرا بھارتی بچہ غذائی قلت کا شکار ہے۔ 32 فیصد سے زائد بھارتی بچے کم وزن کا شکار ہو چکے ہیں۔
راجیو گوڈا کے مطابق بی جے پی نے بھارت میں 700 قبائلی اسکولوں کا اعلان کیا مگر 300 اسکولز غیر فعال ہیں۔ کیا اسکولز قائم کرنا اور چلانا راکٹ سائنس ہے؟۔ بھارت میں بے روزگاری 15 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ مودی کی جانب سے 2 کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا مگرحقیقت میں ہاتھ خالی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وکست بھارت کا خواب حقیقت میں وعدوں کا قبرستان ثابت ہوا ہے۔ بھارت کا ترقیاتی ماڈل اشتہار زیادہ، کام کم پر ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی حکومت نے کہا کہ انہوں نے بھارت کا بی جے پی
پڑھیں:
چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
بیجنگ/جنیوا: جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق کی دوڑ میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں چین نے پہلی بار اقوام متحدہ کے جاری کردہ گلوبل انوویشن انڈیکس میں دنیا کے 10 سب سے زیادہ جدت پسند ممالک میں جگہ بنا لی ہے — اور اس عمل میں یورپ کی مضبوط ترین معیشت جرمنی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
یہ ترقی بیجنگ میں نجی کمپنیوں اور ریاستی اداروں کی جانب سے تحقیق و ترقی (R&D) کے شعبے میں مسلسل بھاری سرمایہ کاری کا نتیجہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن (WIPO) کی رپورٹ کے مطابق، چین اب دنیا میں سب سے زیادہ تحقیق پر خرچ کرنے والا ملک بننے کے قریب ہے۔
انوویشن انڈیکس کی تازہ فہرست:
سوئٹزرلینڈ
سویڈن
امریکا
جنوبی کوریا
سنگاپور
برطانیہ
فن لینڈ
نیدرلینڈز
ڈنمارک
چین
جرمنی اس سال 11ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔
WIPO کی رپورٹ کے مطابق، 2024 میں عالمی سطح پر درج ہونے والی پیٹنٹ (ایجادات) کی درخواستوں میں سب سے زیادہ — تقریباً 25 فیصد چین سے آئیں، جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ اس کے برعکس امریکا، جاپان اور جرمنی کی مشترکہ پیٹنٹ درخواستوں میں تقریباً 40 فیصد کی معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔
چین کی کامیابی کا راز
ماہرین کے مطابق، چین کی یہ ترقی اس کی نجی صنعتوں اور سرکاری اداروں کی مشترکہ حکمتِ عملی کا نتیجہ ہے، جہاں نہ صرف مالی معاونت میں تیزی آئی بلکہ جدید ٹیکنالوجیز، مصنوعی ذہانت، اور توانائی کے شعبوں میں بھی غیر معمولی پیش رفت ہوئی۔
جرمنی کے لیے پیغام
انوویشن انڈیکس کے شریک مدیر ساچا وونش کا کہنا ہے کہ جرمنی کو 11ویں نمبر پر آنے پر زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ یہ درجہ بندی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے تجارتی محصولات جیسے عوامل کو پوری طرح ظاہر نہیں کرتی۔
WIPO کے ڈائریکٹر جنرل ڈیرن تانگ نے کہا کہ جرمنی کے لیے اصل چیلنج یہ ہے کہ وہ اپنی تاریخی صنعتی برتری کو برقرار رکھتے ہوئے، ڈیجیٹل انوویشن میں بھی ایک طاقتور مقام حاصل کرے۔
مستقبل غیر یقینی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ عالمی سطح پر انوویشن کا مستقبل کچھ غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کی رفتار سست ہو چکی ہے۔ اس سال عالمی ترقی کی شرح 2.3 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو گزشتہ سال کی 2.9 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے — اور 2010 کے بعد سب سے کم سطح ہے۔
Post Views: 2