اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 10 جون 2025ء) پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے خواہش مند لوگوں کو مہاجرت کے اپنے باقاعدہ نظام میں شامل کرتے ہوئے ان کے لیے محفوظ اور آزادانہ طور پر اپنے ممالک میں داخلہ ممکن بنائیں۔

ادارے نے قانونی مہاجرت تک پناہ گزینوں کی رسائی کو وسعت دینے کے لیے نجی شعبے، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مضبوط شراکتیں قائم کرنے پر زور دیا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ 2019 سے 2023 کے درمیان 38 ممالک نے تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو کام، قریبی رشتہ داروں کے ساتھ یکجائی اور تعلیم کی غرض سے ویزے جاری کیے۔ یہ ویزے ایسے 8 ممالک نے دیے جہاں سب سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو قبول کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پناہ گزینوں کے لیے محفوظ راستوں کے بارے میں 'یو این ایچ سی آر' کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ ایسے پناہ گزین اسی طریقہ کار کے تحت دوسرے ممالک میں گئے جسے روزانہ لاکھوں لوگ کام، تعلیم، سیروسیاحت یا اپنے عزیزوں اور دوستوں سے ملاقات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

قانونی راستوں تک رسائی کی ضرورت

'یو این ایچ سی آر' میں پناہ گزینوں کے تحفظ سے متعلق شعبے کے معاون ہائی کمشنر روین مینیکڈیویلا نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ پناہ گزینوں کے لیے دوسرے ممالک میں داخلے کا کوئی متوازی نظام بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں موجودہ نظام کے تحت ہی محفوظ اور لچک دار راہیں فراہم کرنا ہوں گی۔

بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو قبول کرنے والے ممالک نے 2023 میں 255,000 تارکین وطن کو ویزے جاری کیے جو 2022 سے 14 فیصد زیادہ اور 2021 کے مقابلے میں 39 فیصد بڑی تعداد ہے۔

علاوہ ازیں، 30 ہزار لوگوں نے سپانسرشپ سکیم جیسی سہولیات سے فائدہ اٹھایا۔ 2023 میں پناہ حاصل کرنے والے تارکین وطن کی تعداد ناصرف وبا سے پہلے کی سطح کو عبور کر گئی بلکہ اس نے 2017 کے بعد نیا ریکارڈ بھی قائم کیا۔

2023 میں 63 فیصد ویزے عزیزوں رشتہ داروں سے یکجائی، 19 فیصد کام اور 18 فیصد تعلیم کے لیے جاری کیے گئے۔

© UNHCR/Carolina Fuentes نکاراگوا سے پناہ کے لیے کوسٹاریکا پہنچنے والا ایک خاندان۔

مستحکم مستقبل کا راستہ

جرمنی، کینیڈا، امریکہ، برطانیہ اور سویڈن ایسے ممالک میں سرفہرست ہیں جو سب سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کو جگہ دیتے ہیں۔ ان ممالک نے پناہ گزینوں سے متعلق عالمی معاہدے کے تحت 21 لاکھ افراد کو پناہ دینے کے ہدف کی جانب ںصف سے زیادہ پیش رفت میں مدد دی۔

مینیکڈیویلا نےکہا ہے کہ ان پروگراموں کی بدولت پناہ گزینوں کا انسانی امداد پر انحصار ختم کرنے اور ان کے لیے مستحکم اور خودمختار مستقبل کی تخلیق میں مدد ملی ہے۔

اگر تمام ممالک پناہ گزینوں کو قانونی راستوں تک رسائی کی راہ میں درپیش مزید رکاوٹیں ختم کریں تو مزید لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آ سکتی ہے۔

'یو این ایچ سی آر' نے یہ اپیل ایسے موقع پر کی ہے جب نقل مکانی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہر جگہ پناہ کے نظام پر غیرمعمولی بوجھ ہے۔ ان حالات میں جہاں پناہ کے خواہش مند لوگوں کو دیگر ممالک میں پائیدار طور سے جگہ دینے کی ضرورت بڑھ رہی ہے وہیں بہت سے ممالک کو وسائل کی کمی اور ترجیحات کی تبدیلی جیسے مسائل کا سامنا ہے جن کی وجہ سے ان کی پناہ گزینوں کے لیے موجودہ قانونی راستوں کو برقرار رکھنے یا انہیں وسعت دینے کی صلاحیت کو خطرات لاحق ہیں۔

اس تناظر میں، اب تک ہونے والی پیش رفت کو تحفظ دینے اور پناہ گزینوں کی مدد کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بڑھانے اور مضبوط بنانے کے لیے تعاون اور عزم کی ضرورت ہے۔ 'یو این ایچ سی آر' نے تمام شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ مہاجرت سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے ثابت شدہ مفید طریقوں سے کام لیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں کے لیے یو این ایچ سی آر میں پناہ گزینوں پناہ گزینوں کو بڑی تعداد ممالک میں ممالک نے کی ضرورت پناہ کے

پڑھیں:

پاکستان میں عیدالاضحیٰ پر قربان کیے گئے جانوروں کی تعداد سامنے آگئی

— فائل فوٹو

پاکستان میں عیدالاضحیٰ پر قربان کیے گئے جانوروں کی تعداد سامنے آگئی۔

پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن (پی ٹی اے) کی جانب سے قربانی کے اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں جس کے مطابق عید پر ملک میں 74 لاکھ 18 ہزار جانور قربان کیے گئے۔

پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے مطابق اس سال عید پر قربانی 1.62 فیصد زائد رہی، گائے کی قربانی 6.4 فیصد اضافے سے 30 لاکھ 27 ہزار 417 رہی۔

پی ٹی اے کے مطابق بھینس کی قربانی 1.6 فیصد اضافے سے 2 لاکھ 87 ہزار 946 جبکہ بکرے کی قربانی 0.8 فیصد کمی سے 35 لاکھ 81 ہزار 767 رہی۔

علاوہ ازیں دنبے کی قربانی 8 فیصد کمی سے 4 لاکھ 54 ہزار 231 اور اونٹ کی قربانی 1.62 فیصد کم ہو کر 67 ہزار 245 رہی۔

پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے مطابق قربانی کے جانور کی کھال کی مالیت کا اندازہ 6.5 ارب روپے ہے، گائے کی کھال کی اوسط قیمت 1775روپے جبکہ بھینس کی کھال کی اوسط قیمت 1680 اور بکرے کی کھال کی اوسط قیمت 446 روپے رہی۔

اونٹ کی کھال کی اوسط قیمت 578 اور دنبے کی کھال کی اوسط قیمت 47 روپے رہی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں عیدالاضحیٰ پر قربان کیے گئے جانوروں کی تعداد سامنے آگئی
  • مصری ساحل پر پناہ گزینوں کی اموات پر آئی او ایم کا اظہار افسوس
  • تنخواہ داروں کے لیے خوشخبری، حکومت نے بڑے ریلیف کا اعلان کردیا
  • فنانس بل کی منظوری ، کتنی تنخواہ لینے والے پر کتنا ٹیکس لگے گا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
  • وفاقی بجٹ میں حکومت کا تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دینے کا فیصلہ
  • اقتصادی سروے: پاکستان نے آئی ٹی، ٹیلی کام، صحت اور تعلیم کے شعبے میں کیا کیا؟
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • ایک سال میں کتنے لاکھ پاکستانی ملازمت کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے؟ رپورٹ جاری
  • ایک برس میں 7 لاکھ 27 ہزار سے زائد پاکستانی ملازمت کیلیے بیرون ملک منتقل