پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی نے بجٹ 2025ء آئی ایم ایف کا قرار دے کر مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی نے بجٹ 2025ء آئی ایم ایف کا قرار دے کر مسترد کردیا، پارلیمانی کمیٹی کا کہنا تھا کہ غریب غربت کی چکی میں پس رہے ہیں حکمرانوں کی عیاشیاں ختم نہیں ہورہیں، بجٹ سیشن میں ہر موقع پر احتجاج ہوگاجبکہ پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں نے پریس کانفرنس میںکہا کہ عوام کوبجٹ میں قربان کرکے اشرافیہ کونوازاگیا،کسانوں کو نظرانداز کرکے حکومت نے 10 ارب ڈالرکا نقصان کیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے بجٹ 2025/26 کو مسترد کردیا ،اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پارلیمانی کمیٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت جعلی ہے بجٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں، انہوں نے بجٹ کو آئی ایم ایف کا بجٹ قرار دیتے ہوئے تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔اعلامیے میں بتایا گیا کہ کمیٹی نے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی کے رویے کی مذمت کی، اسپیکر قومی اسمبلی جانبدار بن چکے ہیں،سردار ایاز صادق پارٹی کے نمائندے نہ بنیں اسپیکر بنیں۔ اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا کہنا تھا کہ غریب غربت کی چکی میں پس رہے ہیں حکمرانوں کی عیاشیاں ختم نہیں ہورہیں، بجٹ سیشن میں ہر موقع پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا جبکہ اجلاس میں عمران خان پر جعلی مقدمات اور سیاسی انتقام کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اسلام آباد میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز، سلمان اکرم راجا، شیخ وقاص اکرم اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ غریب سے روٹی چھیننے اور امیر کو مزید نوازنے کی دستاویز ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دکھائی گئی 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پارلیمانی کمیٹی انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی پی ٹی ا ئی شبلی فراز کمیٹی نے دیا گیا
پڑھیں:
کراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کراچی چمیبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تاجروں اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا۔ دوسری جانب کراچی کے تاجروں نے بجٹ کو اونٹ کے منہ میں زیرہ دینے کے مترادف قرار دے دیا جبکہ کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ کو یکسر مسترد کردیا۔
کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان نے بجٹ 26-2025 پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق نے مایوس کن بجٹ پیش کیا، حکومت نے اپنی مراعات میں اضافہ کیا، تنخواہوں، پنشن میں اضافہ سے عام آدمی کا فائدہ نہیں، تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی ٹیکس ادا کر رہا ہے۔
محمد رضوان عرفان نے کہا کہ پیٹرول لیوی سے قیمتیں بڑھیں گی عام آدمی متاثر ہوگا، بجلی کے نرخ میں اضافہ ہوگا، 18 فیصد سولر ٹیکس سراسر ناجائز ہے، بجلی خود پیدا کرنے والوں پر بوجھ پڑے گا، چھوٹی کے بجائے بڑی گاڑیوں کی ڈیوٹی کم کی گئی، تعلیم اور صحت کے حوالے سے کوئی بجٹ نہیں رکھا، کھانے، پینے کی اشیا کی قیمتیں بھی کم نہیں کی گئیں۔
دوسری جانب کراچی چمیبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تاجروں اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں تو بجٹ کو مانتا نہیں ہوں، جب تک پرانے بجٹ میں بتائیں کیا حاصل کیا، آپ ہر بار ایک کاغذ سامنے رکھ دیتے ہیں، لوگوں کی تنخواہ بجلی کے بلوں میں جارہی ہے، آپ نے مہنگائی کم کرنے کے لیے کیا کیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ بڑھانے اور معاشی اقدام نہ کرنے سے بہتری نہیں آئے گی، موجودہ برآمدات صرف ایی ایف ایس اسکیم سے بڑھی، ای ایف ایس اسکیم کو ناکام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر صنعت کار زبیر موتی والا نے کہا کہ بجٹ میں کوئی چیز ابھی واضح نہیں ہے، ٹیکس اہداف حاصل نہیں کرسکے، اس بار کیا گارنٹی ہے ٹیکس کلکشن کا ہدف پورا ہو جائے، بجٹ میں سوائے سختیوں کے کچھ نہیں ہے، اس بجٹ میں ریفارمز کی بات نہیں کی گئی، وفاق بتائے کہ برآمدات میں اضافے کے لئے کیا اقدامات کیے،
زبیر موتی والا نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے پیداواری لاگت میں اضافہ نئی بات نہیں، ہماری انڈسٹری مزید نہیں لگائی تو نوکریاں کیسے پیدا کریں گے، صنعتوں کو بڑھانے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے اس بجٹ میں؟ بجٹ میں انڈسٹری لگانے کے لئیے سحر حاصل بات کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ اصل باتیں 2 دن کہ بعد کھل کرسامنے آئے گی، پچھلے سال رکھا گیا ٹارگٹ حاصل نہیں کیا، گزشتہ سال کا ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکے، بجٹ اس لیے ہے کہ انکم ٹیکس زیادہ وصول کریں، بجٹ میں ریفامس کی بات نہیں ہیں، کیا آپ نے ایکسپورٹ پڑھانے کی بات کی، ای ایف ایس پر سیلز ٹیکس لگا دیا، ایکسپورٹ پرکاروباری لاگت سے متعلق کوئی بات نہیں کی، انڈسریلائزیشن کی بات بجٹ میں نہیں کی گئی، شرح سود میں کمی اچھی بات ہے۔