اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 10 جون 2025ء ) گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر نیا ٹیکس عائد کر دیا، ڈیزل اور پٹرول پر چلنے والی مقامی طور پر تیار ہونے والی اور امپورٹ شدہ گاڑیوں پر 1 سے 3 فیصد ٹیکس عائد ہو گا، 1300 سی سی تک کے انجن والی گاڑیوں پر 1 فیصد، 1301 سی سی سے 1800 سی سی تک کے انجن والی گاڑیوں پر 2 فیصد جبکہ 1800 سی سی سے زائد انجن والی گاڑیوں پر 3 فیصد اضافی ٹیکس عائد ہو گا۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے بجٹ میں مقامی گاڑیوں کے انجن کی امپورٹ پرڈیوٹی 5 فیصد کم کر دی ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق مقامی گاڑیوں کے خام مال اور سی کےڈی پر ڈیوٹی 20 فیصد کی بجائے 15 فیصد کردی گئی ہے، ریڈیو براڈ کاسٹ ٹرانسمیٹرز پر ڈیوٹی 20 سے کم کرکے 15 فیصد، ٹی وی براڈ کاسٹ ٹرانسمیٹر پر ڈیوٹی 20 کے بجائے 15 فیصد ،وائرلیس مائیکرو فون پر کسٹم ڈیوٹی 20 سے کم کرکے 15 فیصد کر دی گئی۔

(جاری ہے)

اسی طرح وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سالانہ 6 لاکھ روپے سے 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد، 12لاکھ تنخواہ پر ٹیکس 30 ہزار سے کم کرکے 6 ہزار، 22 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کم کرکے 15 فیصد کی بجائے 11 فیصد جبکہ 22 لاکھ سے 32 لاکھ روپے تک تنخواہ پر سالانہ ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کرکے 23 فیصد کر دی گئی ہے۔

اسی طرح وفاقی بجٹ میں کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کی ٹرانسفر پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کیلئے سپر ٹیکس میں کمی کی گئی ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق حکومت نے پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ افراد کو بھی ریلیف دیا ہے۔ جس کے تحت جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح 4 فیصد سے کم کر کے اڑھائی فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

دوسری سلیب میں 3.

5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد، تیسری سلیب میں 3 فیصد سے کم کرکے ودہولڈنگ ٹیکس 1.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ اسی طرح بجٹ میں 10 مرلہ تک کے گھروں اور 2 ہزار مربع فٹ کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کا بھی اعلان کیا، جبکہ مورگیج فنانسنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹاپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کر دی گئی ہے۔

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025-26ء کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ سپیکر ایاز سادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جہاں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اگلے مالی سال کے لیے 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، جس میں تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا، گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے، حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم لیوی 78 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی سے خریدی جا سکیں گی، نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنے ہوں گے، بجٹ میں نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1 اعشاریہ 2 فیصد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز کے خلاف نئے ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

معلوم ہوا ہے کہ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، دفاع کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، صوبوں اور سپیشل ایریاز کے لیے 253 ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 105 ارب 78 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے، ضم شدہ اضلاع کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے سے زیادہ جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 82 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

بتایا جارہا ہے کہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زائد، ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے اور پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دینے کی تجویز ہے، آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے، ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں کے لیے 70 ارب 38 کروڑ روپے اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2869 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

علاوہ ازیں وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 682 ارب سے زیادہ، حکومتی ملکیتی اداروں کے لیے 35 کروڑ روپے سے زیادہ، این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے اور آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، نیشنل ہیلتھ کو 14 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں دیئے جائیں گے، وزارت داخلہ کو 12 ارب 90 کروڑ اور وزارت اطلاعات کو 6 ارب روپے سے زیادہ ملیں گے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 39 ارب 48 کروڑ روپے سے زیادہ اور ریلوے ڈویژن کو 22 ارب 41 کروڑ روپے، پلاننگ ڈیولپمنٹ کے لیے بجٹ میں 21 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کروڑ روپے سے زیادہ فیصد سے کم کرکے آئندہ مالی سال کرنے کی تجویز ارب روپے مختص روپے مختص کیے فیصد سے کم کر کی تجویز ہے ٹیکس کی شرح تنخواہ پر گاڑیوں پر ٹیکس عائد لاکھ روپے دی گئی ہے حکومت نے پر ڈیوٹی جائیں گے گئے ہیں پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد کر کے لیے

پڑھیں:

بجٹ 2025-2026 : فنانس بل کی منظوری کے بعد کون سی اشیا مہنگی اور کیا چیزیں سستی ہوں گی؟

وفاقی حکومت نے بجٹ میں متعدد اشیاء کی تیاری، درآمد اور فروخت پر ٹیکسوں میں اضافے کی تجویز دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی بجٹ سے ملک میں پھر سے مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے۔

حکومت نے سولر پینلز، گاڑیوں، الیکٹرانک مصنوعات، کپڑے، درآمدی چاکلیٹس، کافی، کتوں بلیوں کی خوراک اور ہرقسم کی آن لائن شاپنگ پر ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

وفاقی بجٹ میں 850 سی سی تک گاڑیوں اور درآمدی سولر پینلز پر18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا، ڈیجیٹل انوائسنگ کے تحت الیکٹرانک مصنوعات پر0.25 فیصد جبکہ کپڑوں کی خریداری پر دو فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔

ایمپلی فائرز، پروجیکٹرز سمیت الیکٹرانک میڈیا کیلئے استعمال ہونیو الے دیگر آلات پر بھی اٹھارہ فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے، اندرون ملک ترسیل کی جانے والی اشیائے خورونوش سمیت ہر قسم کے سامان کی بلٹی پر بھی 18فیصد سیلز ٹیکس لگایا گیا ہے۔

ریٹیل پیکنگ میں درآمدی چاکلیٹس، کافی، سیریل بارز ،بلی اور کتوں کی خوراک بھی مہنگی ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہر قسم کی آن لائن شاپنگ بھی مہنگی کردی گئی ہے۔

درآمدی سبزیاں، پھل، زندہ جانور، گوشت، دالیں، فالکن، وارنش، پالش پر درآمدی ڈیوٹیوں میں کمی کر دی گئی ہے جس سے یہ اشیاء سستی ہو جائیں گی۔

 ای کامرس پر اٹھارہ فیصد سیلز ٹیکس لاگو کیا گیا ہے جس کے ذریعے ہر قسم کی آن لائن شاپنگ مہنگی ہوجائے گی اور ای کامرس کی ٹرانزیکشنز پر کوریئر کمپنیاں ،کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے رقوم وصول کرنے والے بینک و دیگر ادارے بطور ود ہولڈنگ ایجنٹس اشیاء کی ترسیل کے وقت رقم کی وصولی کے ساتھ اٹھارہ فیصد سیلز ٹیکس وصول کرکے ایف بی آر کو جمع کروائیں گے۔

اسی طرح ٹک ٹاک، سوشل میڈیا،یو ٹیوبر، فری لانسرز،انسٹا گرام ، فیس بک،ٹوئٹر سمیت ہر قسم کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پرنشر ہونے والے اشتہارات کی آمدن کی تفصیلات بھی ہر تین ماہ بعد ایف بی آر کو جمع کروائی جائیں گی۔

ایف بی آر کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ معلومات فراہم نہ کرنے والے ڈیجیٹل پلیٹ فار م کوبھیجی جانے والی رقوم کی بیرون ملک منتقلی اسٹیٹ بینک کے ذریعے رکوانے کا اختیار ہوگا۔

بجٹ کی منظوری کے بعد لوہا اور سٹیل کی مصنوعات سستی ہو جائیں گی جبکہ جائیدادوں کی خریدوفروخت پر ٹیکسوں میں کمی سے پراپرٹی کا کاروبار تیز ہونے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا آن لائن کاروبار کرنے والوں پر بھی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ
  • بجلی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ، بجٹ میں صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ
  • تنخواہ 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ، سولر پینل، آن لائن کاروبار، ڈیجیٹل سروسز، گاڑیاں مہنگی، جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس ریلیف
  • بجٹ 2025-2026 : فنانس بل کی منظوری کے بعد کون سی اشیا مہنگی اور کیا چیزیں سستی ہوں گی؟
  • وفاقی بجٹ میں سالانہ 12 لاکھ روپے تک تنخواہ پر ٹیکس کی شرح کم کرکے ایک فیصد کردی گئی
  • پٹرول اور ڈیزل پر کاربن لیوی عائد
  • بجٹ میں ممکنہ خوشخبری؛ کون سی گاڑیاں سستی ہونے جا رہی ہیں؟
  • ٹیکس نیٹ میں توسیع کی تیاریاں مکمل، بجٹ میں متعدد اشیا مہنگی اور بعض سستی ہونے کا امکان
  • وفاقی حکومت کا بجٹ میں پرانی گاڑیاں سستی کرنے پر غور