مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں نیشنل اے آئی ایڈوانسمنٹ منصوبے کے لیے بھی فنڈز مختص
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے منصوبوں کے لیے 227-16 ارب روپے کے فنڈز مختص کردیے جب کہ 10 کروڑ روپے کے فنڈز سے نیشنل آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایڈوانسمنٹ انیشیٹو پروگرام بھی شروع کرنے کا اعلان کردیا۔مذکورہ فنڈز ملک میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ، آئی ٹی ایکسپورٹس کے اضافے، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی ترقی، اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی انفراسٹرکچر کے قیام کے لیے حکومتی عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق آئی ٹی کے لیے مختص کیے گئے فنڈز میں سے بہت بڑی رقم یعنی 15 ارب 70 کروڑ روپے تک کے فنڈز پہلے سے جاری منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔مختص کیے گئے فنڈز میں سے کراچی میں آئی ٹی پارک کے قیام کے لیے 60 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے جب کہ اسلام آباد میں ٹیکنالوجی پارک ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کے لیے تقریبا 5 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔بجٹ دستاویزات کے مطابق ڈیجیٹل اکانومی پروجیکٹ سمیت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں سیلولر سروسز کی توسیع کے لیے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں۔
مولانا طارق جمیل کی تقریر اسٹیبلشمنٹ نے نہیں روکی بلکہ ۔۔۔ خود ہی وضاحت جاری کردی
حکومت نے آئندہ مالی سال میں آئی ٹی انڈسٹری کی بہتری و بحالی کے لیے بھی 50 کروڑ کی رقم رکھی ہے۔آئی ٹی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے فنڈز میں سے کچھ رقم نئے منصوبوں پر بھی خرچ کی جائے گی، جس میں سے سرفہرست اے آئی ایڈوانسمنٹ منصوبہ ہے۔بجٹ دستاویزات کے مطابق نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس ایڈوانسمنٹ انیشی ایٹو منصوبے پر 10 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے جب کہ اسمارٹ اسلام آباد انیشی ایٹو پر بھی 25 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس
عوامی نیشنل پارٹی کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان تحریکِ انصاف، مسلم لیگ ن، جے یو آئی ف، جماعتِ اسلامی، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں نے شرکت کی۔
شرکاء نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف متفقہ قومی بیانیہ تشکیل دینے پر اتفاق کیا اور قیامِ امن کے لیے وفاقی حکومت سے مذاکرات کے لیے نمائندہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔
کانفرنس کے شرکاء نے بے امنی کے خلاف احتجاجی تحریک کے تحت اسلام آباد یا راولپنڈی میں دھرنے کے اعلان کا عندیہ بھی دیا۔
پشاور کے باچا خان مرکز میں عوامی نیشنل پارٹی کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
کانفرنس میں پاکستان تحریکِ انصاف، مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، جماعتِ اسلامی، پیپلز پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
کانفرنس کے اختتام پر 28 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے گناہ افراد پر قائم مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
کانفرنس کے شرکاء نے زور دیا کہ افغانستان کے ساتھ پُرامن اور تجارتی روابط کو فروغ دیا جائے، قبائلی اضلاع میں تباہ شدہ انفرااسٹرکچر کی ازسرِ نو تعمیر کی جائے اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کو خصوصی ترقیاتی پیکیج اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں غیر اعلانیہ کرفیو، مواصلاتی پابندیاں ختم کرنے، انصاف، تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں کو ہر فرد تک پہنچانے پر زور دیا گیا۔