پاؤ بھاجی کی پلیٹ نے کیسے دو کروڑ روپے سے زائد کی پراسرار ڈکیتی کا سراغ لگانے میں مدد کی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) پاؤ بھاجی کا نام کھانے پینے کے شوقین افراد کے لیے نیا نہیں لیکن یہ بات بہت سے لوگوں کے لیے یقیناً حیران کن ہو سکتی ہے کہ پاؤ بھاجی کی مدد سے انڈیا میں ڈکیتی کا ایک بڑا منصوبہ بے نقاب ہو سکا۔
سونے کی اس ڈکیتی کے پس پشت موجود شخص پیشے کے اعتبار سے خود بھی سونے(گولڈ) کا کاروبار کرتا تھا اور کاروبار کے دوران اس پر 40 لاکھ روپے کا قرض چڑھ گیا جسے وہ واپس کرنا چاہتا تھا تاہم اس کا سبب نہیں بن پا رہا تھا۔
پولیس کے مطابق اس کے لیے انھوں نے سونے کا کاروبار کرنے والے ایک اور تاجر موتھللا ملک کو لوٹنے کا منصوبہ بنایا۔
اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے انھوں نے ایک گروپ تشکیل دیا جس نے کرناٹک کے قصبے کلبُرگی میں موتھللا ملک کی جیولری شاپ کو لوٹنےکا پلان بنایا۔
اس کے گینگ میں پانچ لوگ شامل تھے۔ انھوں نے ڈکیتی سے پہلے آپس میں بات چیت کی اور اس کے بعد ان میں سے چار افراد اپنے چہرے مکمل طور پر ڈھانپ کر دکان میں داخل ہوئے تاکہ ان کی شناخت نہ ہو سکے۔
لٹیروں نے موتھللا ملک کو ڈرانے کے لیے ایک لائٹر کا استعمال کیا جو دیکھنے میں پستول جیسا تھا۔
ڈکیتی کے دوران اس گینگ نے دکان کے سی سی ٹی وی کیمرے بند کر دیے، دکان کے مالک کے ہاتھ پیر رسی سے باندھے اور تقریباً 2 کروڑ 15 لاکھ روپے مالیت کا سونا اور زیورات لے اڑے۔
پولیس کو تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم تک پہنچنے کا سراغ پاؤ بھاجی کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے گئے نمبر سے ملا۔
کلبُرگی کے پولیس کمشنر ڈاکٹر ایس شرنپا نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ’واقعے کے وقت مرکزی ملزم نے ایک مختلف موبائل فون استعمال کیا تھا لیکن جب انھوں نے پاؤ بھاجی کی ایک پلیٹ کے لیے ادائیگی کی تو انھوں نے ایک مختلف نمبر استعمال کیا۔ یہ ہمارے لیے سب سے اہم اشارہ ثابت ہوا۔‘
ڈکیتی کی واردات میں کیا ہوا
تھانے میں درج کروائی گئی اپنی شکایت میں موتھللا ملک نے بتایا کہ 11 جولائی کو رات 12 بج کر 15 منٹ پر چار آدمی ان کی دکان میں گھس آئے۔ ان میں سے ایک نے ان کے سر پر بندوق تانی، دوسرے نے ان کی گردن پر چاقو رکھ کر دھمکایا اور تیسرے نے سی سی ٹی وی کی تاریں کاٹ دیں۔
موتھللا ملک نے رپورٹ میں درج کروایا کہ ڈاکوؤں نے انھیں تجوری کی چابیاں دینے کا حکم دیا اور ان کے ہاتھ اور ٹانگیں باندھ دیں، ان کے منہ میں کپڑا ٹھونس کر ٹیپ لگا دی۔
موتھللا ملک کی شکایت کی بنیاد پر کلبُرگی پولیس نے اس گینگ کی تلاش کے لیے پانچ ٹیمیں تشکیل دیں۔
تحقیقات کے دوران پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ دکان میں صرف چار لوگ داخل ہوئے تھے لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج میں پانچ افراد دکان کے باہر نظر آئے۔
ڈکیتی میں ملوث چار افراد نے اپنے موبائل پھینک دیے تھے جبکہ پانچویں شخص کے موبائل نمبر کا پتہ نہیں چل سکا۔
سراغ کیسے ملا
جب پولیس نے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو کھنگالا تو ان میں سے ایک شخص پاؤ بھاجی کی دکان پر کھڑا نظر آیا جہاں سے اس کا نمبر انھوں نے ڈھونڈ نکالا اور یہ پانچواں شخص پورے کیس کا ماسٹر مائنڈ اور قرض کے بوجھ تلے دبا سنار نکلا۔
پولیس نے دکان میں داخل ہونے والے چاروں کے موبائل نمبروں کی جانچ شروع کردی۔
تحقیقات میں پتہ چلا کہ ایک ملزم اتر پردیش کا رہنے والا ہے لیکن ابھی وہ ممبئی میں فٹ پاتھ پر کپڑے بیچتا ہے۔
پولیس کے مطابق دوسرا ملزم موبائل چوری جیسے چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث تھا اور ممبئی میں رہتا تھا۔ جبکہ باقی دو ملزم مقامی رہائشی ہیں۔
پولیس نے ان میں سے اب تک تین افراد کو گرفتار کیا جن میں مغربی بنگال کے تین رہائشی شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ باقی دو ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس ڈکیتی کے منصوبے کو ترتیب دینے والے مرکزی ملزم کا تعلق مغربی بنگال سے ہے لیکن کلبُرگی میں ان کا کاروبار تھا۔
تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ مرکزی ملزم جیولری کی دکان میں داخل نہیں ہوا تھا اور یہی وہ پانچواں شخص تھا جو ڈکیتی کے دوران جائے واردات سے دور تھا لیکن اسی نے گینگ کے باقی ارکان تک پہنچنے میں پولیس کو اہم سراغ فراہم کیے تھے۔
پولیس کمشنر ڈاکٹر ایس شرنپا نے بی بی سی کو مزید بتایا کہ ’ہمیں جو معلومات ملیں اس کے مطابق یہ جرم چار افراد نے کیا تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں چار افراد کو دکان میں داخل ہوتے اور نکلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ہمیں پتہ چلا کہ پانچواں شخص جیولری شاپ میں داخل نہیں ہوا اور وہی مرکزی ملزم تھا۔‘
چوری سے زیادہ سونا برآمد
پولیس نے تفتیش کے دوران مجرموں کا سراغ لگا کر ان سے 2.
موتھللا ملک نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ ان کا 850 گرام سونا چوری ہوا ہے۔ لیکن جب پولیس نے اس کے کھاتوں کی جانچ کی تو اعداد و شمار آپس میں نہیں ملے۔
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے کاروباری دستاویزات میں دو کلو گرام سونے کا کوئی حساب نہیں رکھا۔
ان تفصیلات کے سامنے آنے پر پولیس نے اس معاملے میں ایک علیحدہ کیس درج کیا ہے۔
پولیس کے مطابق اس پورے گینگ کے رابطے کئی ریاستوں میں پھیلے ہوئے ہیں اور ان کے خلاف 10 سے 15 ڈکیتی کے مقدمات درج ہیں۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی سی ٹی وی فوٹیج دکان میں داخل پاؤ بھاجی کی چار افراد پولیس نے کے مطابق انھوں نے ڈکیتی کے کے دوران کلب رگی کے لیے
پڑھیں:
قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟
صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔
حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔
دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔
گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو